نجی بینکوں کا عدم تعاون بینظیر بھٹو سی این جی بس پروجیکٹ التوا کا شکار

بینکوں نے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو قرضہ دینے سے انکار کردیا


ایکسپریس July 10, 2012
بینکوں نے ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو قرضہ دینے سے انکار کردیا، شہری خستہ حال اور ٹوٹی پھوٹی بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں

کراچی میں شہید بے نظیر بھٹو سی این جی بس پروجیکٹ نجی بینکوں کے عدم تعاون کے باعث تین سال سے التوا کا شکار ہے جس کے باعث کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کو پورا نہیں کیا جاسکا ہے، تقریباً ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر میں صرف 15ہزار پبلک ٹرانسپورٹ سفری سہولیات پہنچارہی ہیں جس میں اکثریت اپنی لائف پوری کرچکی ہیں تاہم کراچی کے شہری خستہ حال اور ٹوٹی پھوٹی بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت االعباد نے پروجیکٹ میں تاخیر پر نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو چھ ماہ قبل ہدایات جاری کی تھیں کہ منصوبے کی تکمیل میں آنے والی رکاوٹوں کو فوراً دور کیا جائے اور شہریوں کو سفری سہولیات دینے کیلیے 250بسوں کے ساتھ پائلٹ پروجیکٹ پر روا ںسال دسمبر تک عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاہم اب تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی ہے، نجی بینکوں نے منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ کمپنیوںکو قرضہ دینے سے انکارکردیا ہے جبکہ صوبائی حکومت اورمتعلقہ اداروں کی عدم دلچسپی اور غفلت کے باعث منصوبے پر عملدرآمد کی کوئی صورت ممکن نظر نہیں آتی ہے،

تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں ٹرانسپورٹ مسائل کے حل کیلیے کراچی میں چار ہزار سی این جی بسیں چلانے کی منصوبہ بندی کا آغاز ہوا تھا، ایکنیک نے اس منصوبے کیلیے 2.5ارب روپے کی سبسڈی مختص کی تھی اور اس منصوبے کو وزارت ماحولیات کے سپرد کردیا گیا تھا، موجودہ دور حکومت میں صدر آصف زرداری کی ہدایت پر اس منصوبے کو شہید بے نظیر بھٹو سی این جی بس پروجیکٹ کا نام دیدیا گیا اور تین سال قبل منصوبے کا پہلا فیز شروع کرنے کیلیے 30کروڑ روپے اسٹیٹ بینک کو ریلیز بھی کردیے گئے تاکہ نجی بینکوں کو قرضے کے سود پر بروقت سبسڈی مل سکے،

ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی ہدایت کے باوجود بینکوں نے سابقہ شہری حکومت کی اربن ٹرانسپورٹ اسکیم کی ناکامی اور دیگر معاملات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شہید بے نظیربھٹو سی این جی بس پروجیکٹ کیلیے قرضہ دینے سے انکار کردیا جس کے باعث یہ منصوبہ سرخ فیتے کا شکار ہوگیا ہے، منصوبے کے تحت کراچی میں مجموعی طور پر پانچ سال کے دوران 4ہزارنئی سی این جی بسیں آپریٹ کی جائیں گی جس کیلیے 2.5ارب روپے کی سبسڈی وفاقی حکومت فراہم کریگی، ٹرانسپورٹرز 80:20ایکویٹی کے تحت بینکوں سے قرضہ حاصل کریں گے جبکہ ٹرانسپورٹرز کو پیشگی تین لاکھ روپے اور قرضے کے سود پرسبسڈی وفاقی حکومت کے فراہم کردہ فنڈ سے ادا کیے جائیں گے،

ذرائع نے بتایا کہ گورنر سندھ کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے نجی بینکوں سے دوبارہ مٹینگز کیں تاکہ رواں سال دسمبر تک ڈھائی سو بسوں کے پائلٹ پروجیکٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے تاہم اس بار بھی بینکوں نے متعلقہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو قرضہ دینے سے انکار کردیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں