عمران خان اپنے بیان پر معافی نہیں مانگیں گے عدالت جائیں گے فواد چوہدری
ہائی کورٹ میں کیس ہارے تو سپریم کورٹ جائیں گے، فیصلہ ہمارے خلاف آیا تو نظرثانی اپیل دائر کریں گے، رہنما پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان اپنے بیان پر معافی نہیں مانگیں گے بلکہ ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'کل تک' میں میزبان و صحافی جاوید چوہدری کے ساتھ گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ سانحہ لسبیلہ (ہیلی کاپٹر) حادثے پر ہمارے لوگوں نے شہدا کے لیے دعاؤں کے لاکھوں ٹویٹ کیے۔ انہوں نے کہا کہ شہدا کے خلاف ٹرینڈ چلانے والوں کا تعلق پی ٹی آئی سے جوڑنا سرا سر زیادتی ہے کیونکہ ایسے کسی بھی اکاؤنٹ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
'پولیس افسر نے شہباز گل سے ملاقات کے اصرار پر مقدمے کی دھمکی دی'
فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ پارٹی رہنما توہین عدالت سے ڈرتے ہیں،اس لیے باہر نہیں نکلے جبکہ شہباز گل سے ملاقات کے لیے پمز اسپتال جانے والوں کو پولیس افسر نے مقدمات کا سامنا کرنے کی دھمکی بھی دی۔
'شہباز گل کی آنکھوں پر پٹی تھی، وہ تشدد کرنے والوں کو نہیں پہچان سکتے'
انہوں نے کہا کہ شہبازگل کوپہلےدن سی آئی اےتھانےمیں رکھا گیا اور پھر اُن کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر برہنہ کر کے تشدد کیا گیا، شہبازگل نے پہلے دن ہی مجسٹریٹ کےسامنےقمیص اٹھا کرتشدد کے نشانات دکھائے تھے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہبازگل کی آنکھوں پرپٹی تھی، اس لیے وہ تشدد کرنے والوں کی شناخت نہیں کرسکے، پولیس یا کسی بھی ادارے کی جانب سے تفتیش کامطلب لوگوں کی تذلیل کرنانہیں ہوتا، ہمیں اس روایت کو ختم کرنا ہوگا۔
'شہباز گل پر تشدد کی تحقیقات کے لیے طاقتور کمیشن بنانا چاہیے'
انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہبازگل پرتشدد کی تحقیقات کیلیے طاقتورکمیشن بناناچاہیے، جو الزامات کو دیکھے اور پھر ذمہ داران کا تعین کرے۔ شہبازگل کےکمرے سے ملنے والے پسٹل اورسیٹلائٹ فون بارےمعلوم نہیں، پارلیمنٹ لاجزمیں شہبازگل اوربھی بہت سےلوگ غیرقانونی رہ رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان سازشی نہیں اورنہ ہی وہ ایساکرسکتےہیں، جج بات سنےبغیرکسی کو ریمانڈ پر بھیج دے تو یہ خلافِ ضابطہ ہے، خاتون جج نے تشدد کا نوٹس نہیں لیا اور جسمانی ریمانڈ دے دیا، اسلام نے 14 سوسال پہلے قیدیوں کے حقوق متعارف کرادیےتھے، اگر پاکستانی عدلیہ کو بہتر بنانا ہے تو ججزکو انسانی حقوق پر کھڑے ہونا چاہیے۔
'عمران خان کے بیان پر ہم عدالت جائیں گے، ہائی کورٹ میں ہار گئے تو سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کریں گے'
انہوں نے کہا کہ شہبازگل تشدد کے پیچھےآئی جی اورڈی آئی جی اسلام آباد ہوسکتے ہیں، عمران خان ہرگزمعافی نہیں مانگیں گے، ہم کیس لڑیں گے، اگر ہائی کورٹ میں کیس ہارگئے توسپریم کورٹ جائیں گے، اگرفیصلہ ہمارےخلاف آیا تو ہم نظرثانی اپیل دائرکریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج دنیا کے ہر اخبار میں عمران خان پر کیس کی خبر ہیڈلائن میں ہے، عمران خان کی گرفتاری کی خبر سُن کر صوبائی حکومتیں نہیں ورکرز نکلے تھے۔کچھ پارٹی رہنما توہین عدالت سے ڈرتے ہیں، اس لیے باہر نہیں نکلے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'کل تک' میں میزبان و صحافی جاوید چوہدری کے ساتھ گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ سانحہ لسبیلہ (ہیلی کاپٹر) حادثے پر ہمارے لوگوں نے شہدا کے لیے دعاؤں کے لاکھوں ٹویٹ کیے۔ انہوں نے کہا کہ شہدا کے خلاف ٹرینڈ چلانے والوں کا تعلق پی ٹی آئی سے جوڑنا سرا سر زیادتی ہے کیونکہ ایسے کسی بھی اکاؤنٹ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔
'پولیس افسر نے شہباز گل سے ملاقات کے اصرار پر مقدمے کی دھمکی دی'
فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ پارٹی رہنما توہین عدالت سے ڈرتے ہیں،اس لیے باہر نہیں نکلے جبکہ شہباز گل سے ملاقات کے لیے پمز اسپتال جانے والوں کو پولیس افسر نے مقدمات کا سامنا کرنے کی دھمکی بھی دی۔
'شہباز گل کی آنکھوں پر پٹی تھی، وہ تشدد کرنے والوں کو نہیں پہچان سکتے'
انہوں نے کہا کہ شہبازگل کوپہلےدن سی آئی اےتھانےمیں رکھا گیا اور پھر اُن کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر برہنہ کر کے تشدد کیا گیا، شہبازگل نے پہلے دن ہی مجسٹریٹ کےسامنےقمیص اٹھا کرتشدد کے نشانات دکھائے تھے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہبازگل کی آنکھوں پرپٹی تھی، اس لیے وہ تشدد کرنے والوں کی شناخت نہیں کرسکے، پولیس یا کسی بھی ادارے کی جانب سے تفتیش کامطلب لوگوں کی تذلیل کرنانہیں ہوتا، ہمیں اس روایت کو ختم کرنا ہوگا۔
'شہباز گل پر تشدد کی تحقیقات کے لیے طاقتور کمیشن بنانا چاہیے'
انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہبازگل پرتشدد کی تحقیقات کیلیے طاقتورکمیشن بناناچاہیے، جو الزامات کو دیکھے اور پھر ذمہ داران کا تعین کرے۔ شہبازگل کےکمرے سے ملنے والے پسٹل اورسیٹلائٹ فون بارےمعلوم نہیں، پارلیمنٹ لاجزمیں شہبازگل اوربھی بہت سےلوگ غیرقانونی رہ رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان سازشی نہیں اورنہ ہی وہ ایساکرسکتےہیں، جج بات سنےبغیرکسی کو ریمانڈ پر بھیج دے تو یہ خلافِ ضابطہ ہے، خاتون جج نے تشدد کا نوٹس نہیں لیا اور جسمانی ریمانڈ دے دیا، اسلام نے 14 سوسال پہلے قیدیوں کے حقوق متعارف کرادیےتھے، اگر پاکستانی عدلیہ کو بہتر بنانا ہے تو ججزکو انسانی حقوق پر کھڑے ہونا چاہیے۔
'عمران خان کے بیان پر ہم عدالت جائیں گے، ہائی کورٹ میں ہار گئے تو سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کریں گے'
انہوں نے کہا کہ شہبازگل تشدد کے پیچھےآئی جی اورڈی آئی جی اسلام آباد ہوسکتے ہیں، عمران خان ہرگزمعافی نہیں مانگیں گے، ہم کیس لڑیں گے، اگر ہائی کورٹ میں کیس ہارگئے توسپریم کورٹ جائیں گے، اگرفیصلہ ہمارےخلاف آیا تو ہم نظرثانی اپیل دائرکریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج دنیا کے ہر اخبار میں عمران خان پر کیس کی خبر ہیڈلائن میں ہے، عمران خان کی گرفتاری کی خبر سُن کر صوبائی حکومتیں نہیں ورکرز نکلے تھے۔کچھ پارٹی رہنما توہین عدالت سے ڈرتے ہیں، اس لیے باہر نہیں نکلے۔