متحدہ عرب امارات کے وزٹ ویزے کا غلط استعمال کیا جانے لگا
یو اے ای نے پاکستان کیلیے امیگریشن پالیسی سخت کر کے ڈی پورٹ کرنا شروع کر دیا
متحدہ عرب امارات میں ملازمت کیلیے وزٹ ویزے پر جانے والے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرنا شروع کردیا ہے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ پرموٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کی جانب سے وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانی ساجد حسین طوری کو ارسال کردہ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ پاکستانیوں کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے وزٹ ویزہ کا غلط استعمال کیا جارہا ہے، وزٹ ویزہ کے غلط استعمال کی وجہ سے یو اے ای نے پاکستان کے لیے امیگریشن پالیسی سخت کردی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے20 شہروں سے جاری ہونے والے پاسپورٹس پر یو اے ای کی جانب سے ویزہ جاری نہیں کیا جا رہا ہے، پاکستانیوں کے لیے وزٹ ویزہ کی شرائط میں 6 ماہ کی بینک اسٹیٹمنٹ اور 5 ہزار درہم کی شرط عائد کردی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جعلی ایجنٹس سادہ لوح افراد سے لاکھوں روپے میں وزٹ ویزے پر یو اے ای بھیج رہے ہیں، خط میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جعلی ایجنٹوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائے کیونکہ وزٹ ویزہ پر متحدہ عرب امارات جانے والے افراد کو متعلقہ دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے روزگار نہیں ملتا اور وہ بھیک مانگے پر مجبور ہوجاتے ہیں، جعلساز ایجنٹس کی وجہ سے رجسٹر اور قانونی کام کرنے والے پروموٹرز بدنام ہو رہے ہیں۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ پرموٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کی جانب سے وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانی ساجد حسین طوری کو ارسال کردہ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ پاکستانیوں کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے وزٹ ویزہ کا غلط استعمال کیا جارہا ہے، وزٹ ویزہ کے غلط استعمال کی وجہ سے یو اے ای نے پاکستان کے لیے امیگریشن پالیسی سخت کردی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے20 شہروں سے جاری ہونے والے پاسپورٹس پر یو اے ای کی جانب سے ویزہ جاری نہیں کیا جا رہا ہے، پاکستانیوں کے لیے وزٹ ویزہ کی شرائط میں 6 ماہ کی بینک اسٹیٹمنٹ اور 5 ہزار درہم کی شرط عائد کردی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جعلی ایجنٹس سادہ لوح افراد سے لاکھوں روپے میں وزٹ ویزے پر یو اے ای بھیج رہے ہیں، خط میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جعلی ایجنٹوں کے خلاف سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائے کیونکہ وزٹ ویزہ پر متحدہ عرب امارات جانے والے افراد کو متعلقہ دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے روزگار نہیں ملتا اور وہ بھیک مانگے پر مجبور ہوجاتے ہیں، جعلساز ایجنٹس کی وجہ سے رجسٹر اور قانونی کام کرنے والے پروموٹرز بدنام ہو رہے ہیں۔