آگ گراؤنڈ فلور پر لگی حدت بہت زیادہ تھی ابتدائی تحقیقات
فیکٹری کا بوائلر، جنریٹر، چینج اوور پینل اور بجلی کے کیبل درست حالت میں ہیں، ذرائع
فیکٹری کا بوائلر، تینوں جنریٹر، چینج اوور پینل اور بجلی کے کیبل درست حالت میں ہیں۔
آگ گرائونڈ فلور پر واقع کپڑے کے گودام سے شروع ہوئی، آگ کی حدت اتنی زیادہ تھی کہ ٹھوس لوہے کے بھاری گارڈر بھی مڑ چکے ہیں۔ یہ انکشاف تحقیقاتی اداروں کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات کے دوران ہوا، ذرائع کے مطابق فیکٹری کے تینوں مالکان باپ عبدالعزیز بھائیلا اور بیٹے ارشد اور شاہد بھائیلا کے بیرون ملک جانے کی اطلاعات درست نہیں ہیں بلکہ وہ پاکستان ہی میں موجود ہیں تاہم وہ گرفتاری کے خوف سے روپوش ہوگئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ تحقیقاتی اداروں نے فیکٹری کا معائنہ کیا تو یہ تمام اطلاعات درست ثابت نہیں ہوئیں کہ آگ بوائلر یا جنریٹر پھٹنے سے لگی کیونکہ فیکٹری میں نصب تینوں جنریٹر اور بوائلر درست حالت میں ہیں۔ بجلی کی عدم فراہمی کی صورت میں جنریٹر کیلیے لگائے گئے چینج اوور پینل بھی درست حالت میں ہیں جبکہ بجلی کے کیبل بھی بظاہر جلے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ کی ابتدا گرائونڈ فلور پر واقع کپڑے کے گودام سے ہوئی جہاں پر کپڑے کی کترنیں وغیرہ بڑی تعداد میں موجود تھیں۔
تحقیقاتی افسران کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے واقعے میں دو نکات انتہائی غیرمعمولی ہیں کہ اگر آگ کپڑے کے گودام سے شروع ہوئی تو اس کی حدت اتنی زیادہ نہیں ہونی چاہیے تھی کہ وہ ٹھوس لوہے کے گارڈرز پر بھی بری طرح اثر انداز ہو، دوسرا غیرمعمولی نکتہ یہ ہے کہ کپڑے کے ذریعے لگنے والی آگ اتنی تیزی سے نہیں پھیلتی جتنا کے اس واقعے میں ہوا۔ تحقیقاتی افسران کے مطابق حتی کہ اگر اس مفروضے کو تسلیم بھی کرلیا جائے کہ آگ شارٹ سرکٹ سے ہوئی تو اس صورت میں بھی آگ کو اتنی تیزی سے نہیں پھیلنا چاہیے تھا۔
ذرائع کے مطابق ان حقائق کے سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی افسران اب سارا انحصار عمارت سے حاصل کیے جانے والے نمونوں کے کیمیائی تجزیے پر کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کیمیائی تجزیے میں اگر کسی کیمیکل کی موجودگی ثابت ہوئی تو تحقیقات کا دائرہ کار بہت وسیع ہوجائے گا اور اس صورت میں دہشت گردی کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی ہدایت پر قائم کی گئی ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے بھی واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کے فارنسک ماہرین نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اور جمعرات کی صبح فیکٹری کا دورہ کیا اور وہاں سے مختلف اشیاء کے نمونے حاصل کیے، تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ آزاد خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آتشزدگی کے واقعے میں دہشت گردی کا عنصر تو شامل نہیں ہیں۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے فیکٹری کے زندہ بچ جانے والے ملازمین کے بیانات بھی قلمبند کیے ۔
آگ گرائونڈ فلور پر واقع کپڑے کے گودام سے شروع ہوئی، آگ کی حدت اتنی زیادہ تھی کہ ٹھوس لوہے کے بھاری گارڈر بھی مڑ چکے ہیں۔ یہ انکشاف تحقیقاتی اداروں کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات کے دوران ہوا، ذرائع کے مطابق فیکٹری کے تینوں مالکان باپ عبدالعزیز بھائیلا اور بیٹے ارشد اور شاہد بھائیلا کے بیرون ملک جانے کی اطلاعات درست نہیں ہیں بلکہ وہ پاکستان ہی میں موجود ہیں تاہم وہ گرفتاری کے خوف سے روپوش ہوگئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ تحقیقاتی اداروں نے فیکٹری کا معائنہ کیا تو یہ تمام اطلاعات درست ثابت نہیں ہوئیں کہ آگ بوائلر یا جنریٹر پھٹنے سے لگی کیونکہ فیکٹری میں نصب تینوں جنریٹر اور بوائلر درست حالت میں ہیں۔ بجلی کی عدم فراہمی کی صورت میں جنریٹر کیلیے لگائے گئے چینج اوور پینل بھی درست حالت میں ہیں جبکہ بجلی کے کیبل بھی بظاہر جلے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ کی ابتدا گرائونڈ فلور پر واقع کپڑے کے گودام سے ہوئی جہاں پر کپڑے کی کترنیں وغیرہ بڑی تعداد میں موجود تھیں۔
تحقیقاتی افسران کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے واقعے میں دو نکات انتہائی غیرمعمولی ہیں کہ اگر آگ کپڑے کے گودام سے شروع ہوئی تو اس کی حدت اتنی زیادہ نہیں ہونی چاہیے تھی کہ وہ ٹھوس لوہے کے گارڈرز پر بھی بری طرح اثر انداز ہو، دوسرا غیرمعمولی نکتہ یہ ہے کہ کپڑے کے ذریعے لگنے والی آگ اتنی تیزی سے نہیں پھیلتی جتنا کے اس واقعے میں ہوا۔ تحقیقاتی افسران کے مطابق حتی کہ اگر اس مفروضے کو تسلیم بھی کرلیا جائے کہ آگ شارٹ سرکٹ سے ہوئی تو اس صورت میں بھی آگ کو اتنی تیزی سے نہیں پھیلنا چاہیے تھا۔
ذرائع کے مطابق ان حقائق کے سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی افسران اب سارا انحصار عمارت سے حاصل کیے جانے والے نمونوں کے کیمیائی تجزیے پر کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کیمیائی تجزیے میں اگر کسی کیمیکل کی موجودگی ثابت ہوئی تو تحقیقات کا دائرہ کار بہت وسیع ہوجائے گا اور اس صورت میں دہشت گردی کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی ہدایت پر قائم کی گئی ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے بھی واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کے فارنسک ماہرین نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اور جمعرات کی صبح فیکٹری کا دورہ کیا اور وہاں سے مختلف اشیاء کے نمونے حاصل کیے، تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ آزاد خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آتشزدگی کے واقعے میں دہشت گردی کا عنصر تو شامل نہیں ہیں۔ ایف آئی اے کی ٹیم نے فیکٹری کے زندہ بچ جانے والے ملازمین کے بیانات بھی قلمبند کیے ۔