اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 7 روپے اضافہ
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 229 روپے جبکہ انٹر بینک میں قیمت 72 پیسے اضافے سے 218 روپے 37 پیسے پر بند ہوا
حکومت کی لگژری اشیاء کی درآمد پر عائد پابندی ختم کرتے ہی نئی درآمدی ایل سیز کھلنے اور طلب کی نسبت رسد میں کمی جیسے عوامل کے باعث بدھ کو بھی ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پرواز برقرار رہی۔
کاروباری ہفتے کے تیسرے یعنی بدھ کے روز اونچی اڑان کے باعث ڈالر کے اوپن ریٹ 229روپے کی سطح پر آگئے جبکہ انٹربینک ریٹ 218روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے۔
انٹربینک مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی طلب کے سبب کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر ڈالر کی قدر 219روپے کی سطح پر بھی پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں رسد گھٹنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 72 پیسے کے اضافے سے 218.37 روپے کی سطح پر بند ہوا۔
اوپن مارکیٹ ریٹ
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یک دم 7روپے کے اضافے سے 229روپے کی سطح پر بند ہوا۔
واضح رہے کہ مئی میں درآمدات پر قدغن سے جون 2022 کے مقابلے میں جولائی میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ ایک ارب ڈالر گھٹ کر 1.2ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ اسی طرح اقتصادی محاذ پر دیگر مثبت خبریں بھی زیرگردش ہیں لیکن اسکے باوجود ڈالر کی پرواز جاری ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز تیز رفتار ہوگئی ہے جسکے بارے میں ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کو ذرمبادلہ کے بحران میں دوبارہ دھکیلنے کے لیے سرگرم ہوگیا ہے جسکی افغانستان میں بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں سے افغانستان میں ڈالر کی قیمت 238روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ پشاور اور کوئٹہ میں ڈالر کی قیمت 235روپے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گرے کرنسی مارکیٹ متحرک ہے جو ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ اور اوپن ریٹ میں تیزرفتار اضافے کا باعث بن گیا ہے لہذا متعلقہ ذمہ دار اداروں کو ڈالر کی اسمگلنگ اور بڑھتی ہوئی قدر پر قابو پانے کے لیے مستقل بنیادوں پر اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
کاروباری ہفتے کے تیسرے یعنی بدھ کے روز اونچی اڑان کے باعث ڈالر کے اوپن ریٹ 229روپے کی سطح پر آگئے جبکہ انٹربینک ریٹ 218روپے سے بھی تجاوز کرگئے تھے۔
انٹربینک مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی طلب کے سبب کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر ڈالر کی قدر 219روپے کی سطح پر بھی پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں رسد گھٹنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 72 پیسے کے اضافے سے 218.37 روپے کی سطح پر بند ہوا۔
اوپن مارکیٹ ریٹ
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یک دم 7روپے کے اضافے سے 229روپے کی سطح پر بند ہوا۔
واضح رہے کہ مئی میں درآمدات پر قدغن سے جون 2022 کے مقابلے میں جولائی میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ ایک ارب ڈالر گھٹ کر 1.2ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ اسی طرح اقتصادی محاذ پر دیگر مثبت خبریں بھی زیرگردش ہیں لیکن اسکے باوجود ڈالر کی پرواز جاری ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز تیز رفتار ہوگئی ہے جسکے بارے میں ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کو ذرمبادلہ کے بحران میں دوبارہ دھکیلنے کے لیے سرگرم ہوگیا ہے جسکی افغانستان میں بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں سے افغانستان میں ڈالر کی قیمت 238روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ پشاور اور کوئٹہ میں ڈالر کی قیمت 235روپے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گرے کرنسی مارکیٹ متحرک ہے جو ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ اور اوپن ریٹ میں تیزرفتار اضافے کا باعث بن گیا ہے لہذا متعلقہ ذمہ دار اداروں کو ڈالر کی اسمگلنگ اور بڑھتی ہوئی قدر پر قابو پانے کے لیے مستقل بنیادوں پر اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔