کراچی آپریشن میری ہی نگرانی میں ہوگا تھر میں قحط نہیں ٹھنڈ سے 55 بچوں کی اموات ہوئیں قائم علی شاہ
وزیراعظم کی تھر ،کراچی آمد سے سندھ حکومت اور وفاق میں دوریاں کم ہوئیں، وزیراعلیٰ
وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے تمام میڈیا رپورٹس مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تھر میں قحط سے نہیں بلکہ شدید ٹھنڈ پڑنے سے بچوں کی اموات ہوئی ہیں جن کی تعداد 55 ہے۔
آئینی اعتبار سے صوبے کا سربراہ وزیر اعظم نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ ہوتا ہے، کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن پہلے بھی میری نگرانی میں ہوا اور آئندہ بھی ہوگا، وزیراعظم کی سندھ آمد سے فاصلے کم اور محبت بڑھی ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 4اپریل کو منعقدہ برسی میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری سمیت ملک بھر سے پارٹی رہنما گڑھی خدابخش بھٹو پہنچیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گڑھی خدا بخش بھٹو میں شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو کے مزارات پر حاضری اور رتوڈیرو ریسٹ ہاؤس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 4اپریل کو 35 ویں برسی کے انتظامات کے سلسلے میں ڈویژنل افسران اور منتخب نمائندوں کے اجلاس کی صدارت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ دریں اثناء اسٹاف رپورٹر کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس آج (اتوار) کو وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہائوس میں ہوگا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں امن وامان اور تھر میں ریلیف کے کاموں کا جائزہ لیاجائے گا۔
لاڑکانہ سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بارشیں نہ ہونے کے باعث ہر سال تھر میں قحط آتا ہے، اس سال بھی بارشیں نہیں ہوئیں جبکہ سردی بھی تاخیر سے ہوئی جس سے حاملہ خواتین و بچوں میں نمونیا اور ڈائریا کی بیماریاں پھیلیں۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ تھر میں فوت ہونے والے بچوں کی تعداد 55 ہے جبکہ تھر میں بھیڑوں کے علاوہ کوئی اور جانور نہیں مرا کیونکہ سردی کے باعث گھاس سوکھ چکی تھی اور واحد بھیڑ ایسا جانور ہے جو گردن اٹھا کر درخت سے جھاڑیاں نہیں کھا سکتا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ تھرمیں خواتین نے ادویہ باہر سے لینے سے متعلق شکایت کی جس پر نہ صرف ڈاکٹرز کو معطل کیا بلکہ مقدمہ بھی درج کرایا، وزیر اعظم نے کبھی نہیں کہا کہ وہ کراچی آپریشن کی نگرانی خود کریں گے کیونکہ آئینی اعتبار سے میں ہی صوبے کا سربراہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے حالات پہلے بہتر تھے جنوری اور فروری میں کچھ حالات خراب ہوئے لیکن سندھ حکومت ہر ممکن اقدام کر رہی ہے، 4اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹوکی 35 ویں برسی عقیدت سے منائی جائے گی جس میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری سمیت ملک بھر سے پارٹی رہنما شرکت کریں گے۔
آئینی اعتبار سے صوبے کا سربراہ وزیر اعظم نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ ہوتا ہے، کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن پہلے بھی میری نگرانی میں ہوا اور آئندہ بھی ہوگا، وزیراعظم کی سندھ آمد سے فاصلے کم اور محبت بڑھی ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 4اپریل کو منعقدہ برسی میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری سمیت ملک بھر سے پارٹی رہنما گڑھی خدابخش بھٹو پہنچیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گڑھی خدا بخش بھٹو میں شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو کے مزارات پر حاضری اور رتوڈیرو ریسٹ ہاؤس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 4اپریل کو 35 ویں برسی کے انتظامات کے سلسلے میں ڈویژنل افسران اور منتخب نمائندوں کے اجلاس کی صدارت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ دریں اثناء اسٹاف رپورٹر کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس آج (اتوار) کو وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہائوس میں ہوگا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں امن وامان اور تھر میں ریلیف کے کاموں کا جائزہ لیاجائے گا۔
لاڑکانہ سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بارشیں نہ ہونے کے باعث ہر سال تھر میں قحط آتا ہے، اس سال بھی بارشیں نہیں ہوئیں جبکہ سردی بھی تاخیر سے ہوئی جس سے حاملہ خواتین و بچوں میں نمونیا اور ڈائریا کی بیماریاں پھیلیں۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ تھر میں فوت ہونے والے بچوں کی تعداد 55 ہے جبکہ تھر میں بھیڑوں کے علاوہ کوئی اور جانور نہیں مرا کیونکہ سردی کے باعث گھاس سوکھ چکی تھی اور واحد بھیڑ ایسا جانور ہے جو گردن اٹھا کر درخت سے جھاڑیاں نہیں کھا سکتا۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ تھرمیں خواتین نے ادویہ باہر سے لینے سے متعلق شکایت کی جس پر نہ صرف ڈاکٹرز کو معطل کیا بلکہ مقدمہ بھی درج کرایا، وزیر اعظم نے کبھی نہیں کہا کہ وہ کراچی آپریشن کی نگرانی خود کریں گے کیونکہ آئینی اعتبار سے میں ہی صوبے کا سربراہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے حالات پہلے بہتر تھے جنوری اور فروری میں کچھ حالات خراب ہوئے لیکن سندھ حکومت ہر ممکن اقدام کر رہی ہے، 4اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹوکی 35 ویں برسی عقیدت سے منائی جائے گی جس میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری سمیت ملک بھر سے پارٹی رہنما شرکت کریں گے۔