مٹھی مزید 4 بچے جاں بحق 19 اسپتال میں داخل

وزیر اعلیٰ نے سانگھڑ اور خیرپور کے 21دیہات قحط زدہ قرار دیدیے، متاثرین کی نقل مکانی جاری


وزیر اعلیٰ نے سانگھڑ اور خیرپور کے 21دیہات قحط زدہ قرار دیدیے، متاثرین کی نقل مکانی جاری۔ فوٹو: فائل

تھرپارکر میں قحط کے بعد ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، مزید 4بچے جاں بحق ہوگئے اور مختلف امراض میں مبتلا 19 بچوں کو سول اسپتال مٹھی میں داخل کیا گیا، جن میں سے 6 سے زائد بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ اسپتال میں اب بھی 80 سے زائد بچے زیر علاج ہیں۔

اسلام کوٹ کے نجی اسپتال میں 4 سالہ بچہ کلدیپ میگھواڑ دم توڑ گیا، ڈاکٹروں کے مطابق کلدیپ کے دل میں سوراخ تھا جبکہ مٹھی سول اسپتال میں 2بچے اور اسلام کوٹ کے اسپتال میں ایک بچی دم توڑگئی ۔ واضح رہے کہ تھرپارکر میں اب تک قحط سے 143 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف حکومت سندھ کی جانب سے مٹھی سمیت تھرپارکر کے مختلف علاقوں میں گندم کی تقسیم کا عمل جاری ہے جبکہ فوج، بحریہ فائونڈیشن، ایم کیو ایم، خدمت خلق فائونڈیشن، الخدمت فائونڈیشن سمیت دیگر سیاسی و فلاحی ادارے بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ادھر پختونخواہ کے وزیر خزانہ سراج الحق اور مشیر ریلیف یاسین خلیل نے مٹھی پہنچ کر سول اسپتال کا دورہ کیا اور مریض بچوں کی عیادت کی، بعد ازاں انھوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ریلیف تاج حیدر سے ملاقات کی۔ دریں اثنا سیکریٹری صحت اقبال درانی، ڈی آئی جی موٹر وے اے ڈی خواجہ نے بھی سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا۔ علاوہ ازیں نیوی کی جانب سے تعلقہ اسپتال ڈیپلو میں طبی کیمپ جاری ہے۔

کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ضلع سانگھڑ کے 7اورضلع خیر پور کے 14دیہات کو قحط زدہ قرار دے دیا ہے،وزیراعلیٰ سندھ نے ان دیہات کو متعلقہ ڈویژنل کمشنرز اور اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی سفارشات پر قحط زدہ قراد دیا ہے، ضلع سانگھڑ کے دیہات میں رانھو، رانک آف تعلقہ کھپرو، رار، چوٹیاریون، بکر، تھر سریجی اور سیان واری شامل ہیں، ان دیہات میں 42050 نفوس متاثر ہیں۔ ضلع خیرپور کے دیہات میں رجستان جبو،کھت گڑھ، سنت راھو، بھٹ تھاروجی ، رضوبھنبھرو، سرہا دانو، دائوجی، الیاسوری، بھٹ بھنگواری، کنڈڑی، لدھاھو، تاج محمود ملو، بخش علی آرادین اور گلاب بھنبھرو شامل ہیں، ان دیہات میں39174 افراد متاثرہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ریلیف کمشنر سندھ، محکمہ ریلیف، صحت، لائیواسٹاک اور خوراک کے صوبائی سیکریٹریز، متعلقہ ڈویژنل کمشنرز اور اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کومتاثرہ لوگوں کو فوری طور پر غذائی اشیا، دیگر امدادی سامان اورسہولتیں فراہم کرنے کے احکام جاری کیے ہیں۔

انھوں نے متاثرہ علاقوں میں مال مویشیوں کے لیے چارے ،علاج معالجے کا فوری بندوبست کرنے کے احکام بھی دیے ہیں۔ وزیراعلیٰ اپنے کوآرڈی نیٹرتاج حیدر کوہدایت کی کہ سانگھڑ اور خیرپور کے اضلاع کے قحط زدہ قرار دیے گئے دیہات میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے ریلیف کمشنر سندھ ، متعلقہ ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنروں کو سانگھڑ، خیر پور، گھوٹکی، جامشورو، دادو اور بدین کے صحرائی علاقوں کا فوری طورپر دورہ کر کے وہاں ماحولیاتی اورموسم سے متعلق موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے احکام جاری کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ افسران کو ہدایا ت دیں کہ اگر ان کے اضلاع میں کہیں بھی خشک سالی جیسی صورت حال ہے تو وہاں پر لوگوں کے لیے کھانے پینے کی اشیا اور طبی سہولیات جبکہ مال مویشوں کے لیے فوری طور پر چارے کا انتظام کیا جائے۔ انھوں نے متعلقہ افسران کو احکام پربلاتاخیر عمل درآمد اورجلد سے جلد تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے احکام بھی دیے۔

کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق پاکستان رینجرز سند ھ نے متاثرین تھر کی امداد کے لیے غذائی اجناس اور دیگر اشیا کے مزید 3 ٹرک روانہ کردیے۔ رینجرز ترجمان کے مطابق بھیجے جانے والے ٹرک میں 30 ٹن خشک راشن جس میں دالیں، گندم، گھی، چاول، خشک دودھ ، چائے اور منرل واٹر شامل ہیں، راشن کا سامان صحرا ئے تھر میں متاثرین کو وہاں تعینات رینجرز اہلکار تقسیم کریں گے جو وہاں پر امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں ۔ آئی این پی کے مطابق ہفتے کو مزید 3 بچے دم توڑ گئے، دوسری جانب متاثرین کی نقل مکانی جاری ہے، تھر میں قحط سالی کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنے والے متاثرین سندھ کے مختلف علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ مٹھی سول اسپتال میں 2بچے اور اسلام کوٹ کے اسپتال میں ایک بچی چل بسی۔ اسلام کوٹ کے اسپتال میں جاں بحق ہو نے والی 4 دن کی رابیلہ کے خاندان نے شکوہ کیا کہ اسپتال میں علاج کی بہتر سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے بچی کا انتقال ہوا۔

ننگر پارکر سے تعلق رکھنے والا 6 ماہ کا رام چند سول اسپتال مٹھِی پہنچ کر چل بسا جبکہ 2 ماہ کے آصف کو اسپتال لایا جا رہا تھا کہ وہ راستے ہی میں دم توڑ گیا۔ دوسری جانب سول اسپتال مٹھی میں ابھی تک علاج کی صورت حال بہتر نہ ہوسکی، اب بھی ایک بستر پرکئی کئی مریض ہیں۔ نواب شاہ میں 30 خاندان مقیم ہیں جو بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، متاثرین میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جو کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ بھوک اور بیماریوں کی وجہ سے ہمیں سخت مشکلات درپیش تھیں جس کی وجہ سے ہمیں اپنا گھر چھوڑنا پڑا، متاثرین کا مزید کہنا ہے کہ انھوں نے تھر میں شب وروز جس مشکل میں کاٹے وہی جانتے ہیں، ان کے پاس پیسے نہیں ہیں، وہ گھاس پھوس کھانے پرمجبور ہیں، حکومت کی جانب سے انھیں کوئی امداد نہیں ملی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں