نواز شریف کی واپسی کیلیے عدالتوں سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کا فیصلہ

وطن واپسی ہو تو تاحیات نااہلی، قید و جرمانے کی سزائیں اور دیگر تمام کیسز ختم ہو چکے ہوں، سابق وزیراعظم کی خواہش

متحرک و فعال کارکنوں اور رہنماؤں سمیت مریم نواز کو مزید اہم عہدے دیے جانے کا امکان ہے (فوٹو فائل)

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی واپسی کے لیے پارٹی کی جانب سے عدالتوں سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کی وطن واپسی سے قبل ان پر قائم مقدمات اور نااہلی ختم کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں نواز شریف کی قانونی و آئینی امور کی ماہر اپنی لیگل ٹیم سے مشاورت مکمل ہو گئی ہے، جس میں انہوں نے لیگل ٹیم کو رِٹ پٹیشنز کی تیاری کی ہدایت کر دی۔


ذرائع کے مطابق نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ وطن واپسی ہو تو تاحیات نااہلی، قید و جرمانے کی سزائیں اور دیگر تمام کیسز ختم ہو چکے ہوں۔ اس حوالے سے قانونی ٹیم نے نواز شریف کو عبوری ضمانت، راہداری ضمانت یا ضمانت قبل از گرفتاری کروانے سے متعلق بھی اپنی رائے دی۔

نواز شریف نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ عدالت میں رِٹ پٹیشن دائر کر کے زیادہ سے زیادہ ریلیف حاصل کرنے کی استدعا کی جائے اور ضرورت پڑنے پر ضمانت قبل از گرفتاری کا آپشن بھی استعمال کیا جائے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف وطن واپس پہنچتے ہی پارٹی کی تنظیم نو کریں گے، جس کے لیےپارٹیرہنماؤں سے مشاورت کا عمل پہلے ہی مکمل کیا جا چکا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ متحرک اور فعال پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں سمیت مریم نواز کو مزید اہم عہدے دیے جائیں گے۔
Load Next Story