مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والے ہاتھ بہت زیادہ ہیں پروفیسر ابراہیم

حکومت کو جذبہ خیر سگالی کے تحت بچوں اور خواتین قیدیوں کو رہا کردینا چاہیئے، پروفیسر ابراہیم


ویب ڈیسک March 16, 2014
طالبان احرارالہند نامی تنظیم کے بارے میں تحقیقات کررہے ہیں، پروفیسر ابراہیم۔ فوٹو؛ فائل

طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ قوم امن کی خوشخبری سننے کے لئے بے بات ہے لیکن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والے ہاتھ بہت زیادہ ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ قوم امن کی خوشخبری سننے کے لئے بے بات ہے اور بہت جلد قوم کو امن کا تحفہ دیں گے، طالبا کو مذاکرات کے لئے میران شاہ میں پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر آنے میں دشواری کا سامنا ہے، محسود علاقوں میں مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں ملک میں تباہی پھیلی، حکومت کو جذبہ خیر سگالی کے تحت بچوں اور خواتین قیدیوں کو رہا کردینا چاہیئے۔

پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ان کا طالبان سے کوئی تنظیمی تعلق نہیں ہے، طالبان مولانا سمیع الحق کو بھی کمیٹی میں شامل کرنا چاہتے ہیں لیکن مولانا سمیع الحق دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں بار بار سفر نہیں کر سکتے۔ حکومتی کمیٹی کی تجاویز کا انتظار ہے، طالبان شوری اور حکومتی کمیٹی کی ملاقات کے لیے جگہ کا تعین کیاجارہا ہے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان فائر بندی اور مذاکرات آرڈر آف دی ڈے بن رہا ہے، اسلام آباد کچہری میں ہونے والے حملے سے طالبان کا کوئی تعلق نہیں ہے، طالبان نے حملے کی مذمت بھی کی تھی، طالبان احرارالہند نامی تنظیم کے بارے میں تحقیقات کررہے ہیں۔

طالبان کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ طالبان شوری نے یقین دلایا ہے کہ حکومت کو مشکلات میں نہیں ڈالیں گے لیکن مذاکرات ناکام بنانے میں بہت سے خفیہ ہاتھ ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان براہ راست بات کرنا چاہیں تو کوئی اعتراض نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں