استعمال شدہ درآمدی گاڑیوں کی قیمت میں 100 فیصد سے زائد اضافہ

ملکی سطح پر کاریں تیار کرنے والی کمپنیوں کی اجارہ داری مضبوط اور طلب و رسد کا فرق مزید بڑھ جائے گا، ڈیلرز

استعمال شدہ درآمدی گاڑیاں بھی عوام کی قوت خرید سے باہر ہو گئیں (فوٹو فائل)

وفاقی حکومت کی جانب سے ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کے بعد استعمال شدہ درآمدی گاڑیوں کی قیمت میں 100 فیصد سے زائد اضافے کے نتیجے میں استعمال شدہ درآمدی گاڑیاں بھی عوام کی قوت خرید سے باہر ہو گئیں۔

ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھنے سے 3سال پرانی 800 سی سی گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی کی مجموعی مالیت 8 لاکھ 50 ہزار سے بڑھ کر 20 لاکھ 14 ہزار روپے، 800 سے 1000 سی سی گاڑیوں پر 10 لاکھ 86 ہزار روپے سے بڑھ کر 24 لاکھ 15 ہزار روپے، 1000 سے 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر ڈیوٹی 26 لاکھ 96 ہزار سے بڑھ کر 56 لاکھ 36 ہزار روپے ہوگئی۔


1300 سے 1500 سی سی تک کی گاڑیوں پر ڈیوٹی کی مالیت 37 لاکھ 98 ہزار روپے سے بڑھ کر 79 لاکھ 37 ہزار روپے، 1500 سے 1600 سی سی تک کی گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی 45 لاکھ سے بڑھ کر 87 لاکھ روپے جبکہ 1600 سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر ڈیوٹی کی مجموعی مالیت 55 لاکھ 86 ہزار سے بڑھ کر ایک کروڑ 8 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔

1300 سے 1800 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی میں 20 لاکھ سے 26 لاکھ روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔ کار ڈیلرز کے مطابق ریگولیٹری ڈیوٹی میں 100 فیصد اضافے سے پاکستانی مارکیٹ پر ملکی سطح پر کاریں تیار کرنے والی کمپنیوں کی اجارہ داری مضبوط ہوگی اور گاڑیوں کی طلب و رسد کا فرق مزید بڑھ جائے گا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی۔یہ فیصلہ تیزی سے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے اور تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے کیا گیا تاہم آئی ایم ایف کے دباؤ پر درآمدات پر پابندیاں نرم کردی گئی ہیں مگر گاڑیوں کی درآمد کو محدود رکھنے کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی میں 100 فیصد اضافہ کردیا گیا۔
Load Next Story