کے پی اور گلگت بلتستان حکومت کو بنی گالہ میں تعینات پولیس نفری واپس بلانے کا حکم

صوبائی پولیس کا اسلام آباد پولیس سے ممکنہ تصادم کا بھی خطرہ ہے، وفاقی وزارت داخلہ


ویب ڈیسک August 26, 2022
فوٹو فائل

وفاقی وزارت داخلہ نے خیبرپختونخواہ اور گلگت بلتستان کے ہوم سیکریٹریز اور آئی جیز کو سابق وزیراعظم عمران خان کی ذاتی رہائش گاہ بنی گالا ہاؤس میں تعینات مسلح پولیس اہلکاروں کو فوری واپس بلانے کے احکامات جاری کردئیے۔

ایکسپریس نیوز وزارت داخلہ نے صوبہ خیبرپختونخواہ اورگلگت بلتستان کے ہوم سیکریٹریز اوردونوں آئی جیز کو سابق وزیراعظم عمران خان کی زاتی رہائش گاہ بنی گالا ہاوس اسلام آبادمیں تعینات کی گئی مسلح پولیس نفری کوفوری طور پر واپس بلانے کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔

دونوں حکومتوں سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں صوبوں سے نفری منگوانے کا طریقہ کار موجود ہے اور یہ اقدام صرف وفاقی حکومت ہی اٹھا سکتی ہے۔ اسوقت جو سابق وزیراعظم کے ذاتی گھر پر مسلح نفری تعینات کی گئی ہے وہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔

اس ضمن میں مذکورہ دونوں حکومتوں کے ہوم سیکریٹریز اور دونوں آئی جیز کو وفاقی وزارت داخلہ کی تھریٹ اسسمنٹ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ایک ہنگامی طور پر سرکاری مراسلہ بھیج دیا گیا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی طرح سے ذاتی طور پر فیصلہ کرکے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری(آئی سی ٹی) میں ایسا اقدام اٹھانے کے قانونی طور پر کسی بھی طرح سے مجاز نہیں ہیں۔

جب وفاقی حکومت صوبوں کی پولیس سے خدمات حاصل کرتی ہے تو اسے بھی اسلام آباد پہنچ کر وفاقی پولیس کے کمانڈنگ آفیسر کے ماتحت ہی فرائض انجام دینا ہوتے ہیں اس لئے بنی گالا ہاوس پر تعینات کے پی کے اور گلگت بلتستان کی مسلح پولیس نفری پوری طرح سے نہ صرف غیرقانونی تعینات کی گئی ہے بلکہ یہ کسی بھی وقت کسی ناخوشگوار واقعہ کا سبب بن سکتا ہے۔

صوبائی پولیس کا اسلام آباد پولیس سے ممکنہ تصادم کا بھی خطرہ ہے، اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ نہ صرف دونوں حکومتوں نے غیر قانونی حرکت کی ہے بلکہ اختیارات سے تجاوز بھی کیا ہے لہذا دونوں حکومتوں کے ہوم سیکریٹریز اور آئی جیزکیخلاف وفاقی حکومت محکمانہ طور پر بھی سخت ایکشن لے گی اوران سے اگلے مرحلہ میں یہ وضاحت بھی مانگی جائے گی کہ انہوں نے صوبائی حکومتوں کے غیرقانونی و غیرآئینی احکامات کیوں مانے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تھریٹ اسسمنٹ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوارواقعہ سے بچنے کیلئے فوری طور پر کے پی کے اور گلگت بلتستان کی پولیس کو بنی گالا سے ہٹایا جائے

دوسری جانب وفاقی پولیس حکام نے بھی واضح کیا ہے کہ اسلام آباد کی حدود میں کسی بھی دوسرے صوبے کی پولیس قانونی اجازت کے بغیر کام نہیں کرسکتی۔

اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے تاحال کسی بھی دوسرے صوبے سے پولیس نفری نہیں مانگی، کسی بھی قانون شکنی کی صورت میں اسلام آباد کیپیٹل پولیس قانونی اور عملی اقدام کرے گی، کسی بھی غیر قانونی اقدام یا پیش قدمی کی صورت میں ذمہ داروں کا واضح تعین کیا جائے گا۔

قانونی طور پر معاونت کےلیے طلب کی گئی نفری بھی قانون کے مطابق اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے احکامات پر عمل کرنے کی پابند ہے۔

ادھر وفاقی پولیس حکام کاکہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے زاتی گھر بنی گالا پر سیکیورٹی کے پہلے ہی فُول پروف انتظامات وفاقی پولیس نے کر رکھے ہیں اوروفاقی پولیس کی نفری مستقل طور پر وہاں تعینات ہے جس کے بعددوسرے صوبوں سے پولیس نفری منگوانانہ صرف مضحکہ خیز ہے بلکہ سرکاری وسائل کابلاوجہ ضیاع اور نقص امن پیدا کرنے کے ہتھکنڈہ کے سوا کچھ نہیں۔

رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ ایس پی کی سربراہی میں 77 پولیس اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہیں۔

پولیس کے مطابق دوسرے صوبوں سے قانونی ضابط کارکے مطابق نفری فراہم کی گئی تو وہ بھی سابقہ وزیراعظم کومہیا کی جاسکتی ہے۔

اسلام آباد پولیس ہر قسم کے حالات میں اپنے فرائض ادا کرنے میں پیش پیش ہے، وفاقی پولیس کی جانب سے ہر سابق وزیراعظم کو صرف 5 سکیورٹی اہلکار مہیا کئے جاتے ہیں جبکہ اس صورتحال میں سابق وزیر اعظم صاحب کو 77 پولیس افسران صرف اسلام آباد پولیس فراہم کر رہی ہے اور 8 اہلکار جی بی پولیس سے فراہم کیے گئے ہیں۔

ایسی صورت میں منفی اور بے بنیاد خبروں پر یقین نہ کریں جس سے پاکستان کی پولیس کی کردار کشی ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں