ماحولیاتی تبدیلی کیا ہے
قطبی برف اور گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ نشیبی ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ سمندروں میں طغیانی کا خطرہ ہے
پا کستان اس وقت شدید موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے۔حالیہ سیلابی صورتحال اور مون سون کی شدت بھی اسی وجہ سے ہے۔ آج ہم یہ جائزہ لیتے ہیں کہ ان موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں نے دنیا بھر پر کیا اثرات کیے ہیں۔ماحولیاتی تبدیلی کسی ایک علاقے کی آب و ہوا اس کے کئی سالوں کے موسم کا اوسط ہوتی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی اس اوسط میں تبدیلی کو کہتے ہیں۔زمین اب بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے اور عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ماحولیاتی تبدیلی ہمارے طرز زندگی کو بدل دے گی، جس سے پانی کی قلت پیدا ہو گی اور خوراک پیدا کرنا مشکل ہو جائے گا۔
کچھ خطے خطرناک حد تک گرم ہو سکتے ہیں اور کچھ خطے سمندر کی سطح میں اضافے کی وجہ سے رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔موسم میں شدت کی وجہ سے پیش آنے والے واقعات جیسے گرمی کی لہر، بارشیں اور طوفان بار بار آئیں گے اور ان کی شدت میں اضافہ ہو جائے گا، یہ لوگوں کی زندگیوں اور ذریعہ معاش کے لیے خطرہ ہو گی۔غریب ممالک کے شہریو ں سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس میں 200ممالک کے نمایندے اور سربراہان یہ اعلان نے اعلان کیا تھا کہ 2030تک کیا اقدامات لیے جائینگے جنکی بدولت کرہ ارض کو موسمیاتی تبدیلی کی اثرات سے بچایا جا سکے۔دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ زمین کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔یہ جاننے کی ضرورت بھی ہے کہ موحولیاتی تبدیلی ہے کیا اور ہمارے ماحول پر یہ کیسے اثر انداز ہو رہی ہے؟انسانی سرگرمیوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ کیا ہے، جو درجہ حرارت کو بڑھاتا ہے۔موسم میں شدت اور قطبی برف کا پگھلنا اس کے ممکنہ اثرات میں شامل ہیں۔
قطبی برف اور گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ نشیبی ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ سمندروں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔جب سائبیریا جیسی جگہوں پر منجمد زمین پگھلتی ہے، تو میتھین گیس فضا میں خارج ہوتی ہے، جس سے موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال مزید خراب ہوتی ہے۔اس گیس کی وجہ سے جنگلوں میں آگ لگتی ہے۔
جنگل کی آگ کی وجہ سے جانوروں کی کچھ اقسام نئے علاقوں میں منتقل ہو جائیں گی لیکن موسمیاتی تبدیلی اتنی تیزی سے ہو رہی ہے کہ بہت سی اقسام کے ناپید ہونے کا امکان ہے۔ قطبی ریچھوں کے غائب ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ برف جس پر وہ انحصار کرتے ہیں وہ تیزی سے پگھل رہی ہے۔
بحر اوقیانوس کی سالمن مچھلی کی آبادی تباہ ہوسکتی ہے کیونکہ جن دریاں میں ان کی افزائش ہوتی ہے ان کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔کورل ریف غائب ہو سکتی ہیں کیونکہ زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی وجہ سے سمندر میں تیزابیت بڑھ رہی ہے۔سائنسدانوں نے درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے کو گلوبل وارمنگ کے لیے ''محفوظ''حد مقرر کیا ہے۔اگر درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو قدرتی ماحول میں نقصان دہ تبدیلیاں انسانوں کے طرز زندگی کو تبدیل کر سکتی ہیں۔
بہت سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایسا ہوگا اور صدی کے اختتام تک 3 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ کے اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔برطانیہ انتہائی بارش کی وجہ سے سیلاب کے خطرے سے دوچار ہو جائے گا۔بحر الکاہل کے نشیبی جزیروں والے ممالک بڑھتی سطح سمندر کی وجہ سے پانی کے نیچے غرق ہو سکتے ہیں۔بہت سے افریقی ممالک خشک سالی اور خوراک کی قلت کا شکار ہوں گے۔شمالی امریکا میں بگڑتی خشک سالی کی وجہ سے مغربی حصے متاثر ہوں گے جب کہ دیگر علاقوں میں اضافی بارش اور زیادہ شدید طوفان آنے کا امکان ہے۔آسٹریلیا کا سخت گرمی اور شدید خشک سالی کی لپیٹ میں آنے کا امکان ہے۔ (جاری ہے)
ماحولیاتی تبدیلی اس اوسط میں تبدیلی کو کہتے ہیں۔زمین اب بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے اور عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ماحولیاتی تبدیلی ہمارے طرز زندگی کو بدل دے گی، جس سے پانی کی قلت پیدا ہو گی اور خوراک پیدا کرنا مشکل ہو جائے گا۔
کچھ خطے خطرناک حد تک گرم ہو سکتے ہیں اور کچھ خطے سمندر کی سطح میں اضافے کی وجہ سے رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔موسم میں شدت کی وجہ سے پیش آنے والے واقعات جیسے گرمی کی لہر، بارشیں اور طوفان بار بار آئیں گے اور ان کی شدت میں اضافہ ہو جائے گا، یہ لوگوں کی زندگیوں اور ذریعہ معاش کے لیے خطرہ ہو گی۔غریب ممالک کے شہریو ں سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس میں 200ممالک کے نمایندے اور سربراہان یہ اعلان نے اعلان کیا تھا کہ 2030تک کیا اقدامات لیے جائینگے جنکی بدولت کرہ ارض کو موسمیاتی تبدیلی کی اثرات سے بچایا جا سکے۔دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ زمین کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔یہ جاننے کی ضرورت بھی ہے کہ موحولیاتی تبدیلی ہے کیا اور ہمارے ماحول پر یہ کیسے اثر انداز ہو رہی ہے؟انسانی سرگرمیوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافہ کیا ہے، جو درجہ حرارت کو بڑھاتا ہے۔موسم میں شدت اور قطبی برف کا پگھلنا اس کے ممکنہ اثرات میں شامل ہیں۔
قطبی برف اور گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ نشیبی ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ سمندروں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔جب سائبیریا جیسی جگہوں پر منجمد زمین پگھلتی ہے، تو میتھین گیس فضا میں خارج ہوتی ہے، جس سے موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال مزید خراب ہوتی ہے۔اس گیس کی وجہ سے جنگلوں میں آگ لگتی ہے۔
جنگل کی آگ کی وجہ سے جانوروں کی کچھ اقسام نئے علاقوں میں منتقل ہو جائیں گی لیکن موسمیاتی تبدیلی اتنی تیزی سے ہو رہی ہے کہ بہت سی اقسام کے ناپید ہونے کا امکان ہے۔ قطبی ریچھوں کے غائب ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ برف جس پر وہ انحصار کرتے ہیں وہ تیزی سے پگھل رہی ہے۔
بحر اوقیانوس کی سالمن مچھلی کی آبادی تباہ ہوسکتی ہے کیونکہ جن دریاں میں ان کی افزائش ہوتی ہے ان کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔کورل ریف غائب ہو سکتی ہیں کیونکہ زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی وجہ سے سمندر میں تیزابیت بڑھ رہی ہے۔سائنسدانوں نے درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے کو گلوبل وارمنگ کے لیے ''محفوظ''حد مقرر کیا ہے۔اگر درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو قدرتی ماحول میں نقصان دہ تبدیلیاں انسانوں کے طرز زندگی کو تبدیل کر سکتی ہیں۔
بہت سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایسا ہوگا اور صدی کے اختتام تک 3 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ کے اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔برطانیہ انتہائی بارش کی وجہ سے سیلاب کے خطرے سے دوچار ہو جائے گا۔بحر الکاہل کے نشیبی جزیروں والے ممالک بڑھتی سطح سمندر کی وجہ سے پانی کے نیچے غرق ہو سکتے ہیں۔بہت سے افریقی ممالک خشک سالی اور خوراک کی قلت کا شکار ہوں گے۔شمالی امریکا میں بگڑتی خشک سالی کی وجہ سے مغربی حصے متاثر ہوں گے جب کہ دیگر علاقوں میں اضافی بارش اور زیادہ شدید طوفان آنے کا امکان ہے۔آسٹریلیا کا سخت گرمی اور شدید خشک سالی کی لپیٹ میں آنے کا امکان ہے۔ (جاری ہے)