برآمدات میں اضافے بیروزگاری میں کمی کیلیے آئی ٹی پر توجہ کی ضرورت
آپٹک فائبرز کے جال کو وسعت دینے کی ضرورت ہے، متعدد علاقے ڈیجیٹل طور پر باہم منسلک نہیں
برآمدات میں اضافے اور بیروزگاری میں کمی کیلیے آئی ٹی پر توجہ کی ضرورت ہے۔
ایک ہی سیکٹر ایسا ہے جس کے بارے میں شوکت ترین اور مفتاح اسماعیل ایک صفحے پر نظر آتے ہیں، دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) میں برآمداتی آمدنی بڑھانے اور بڑھتی ہوئی آبادی کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی صلاحیت موجود ہے تاہم آئی ٹی سے مکمل فائدہ اس وقت تک نہیں اٹھایا جاسکتا جب تک کہ پورا ملک ڈیجیٹل طور پر منسلک نہ ہو، اور اس کا انحصار ٹیلی کام انفرااسٹرکچر پر ہے۔
اس مقصد کے لیے بنیادی کردار آپٹک فائبر کا ہے۔ آپٹک فائبر بچھا نے پر بے انتہا اخراجات ہوتے ہیں۔ اسی لیے پاکستان میں ٹاورز کی penetration صرف 10فیصد ہے۔ پاکستان میں ہر شہر ایک دوسرے سے آپٹک فائبر کے ذریعے جڑا ہوا ہے، مگر متعدد بڑے قصبے اور دور افتادہ علاقے اس جدیدترین سہولت سے محروم ہیں۔ اس راہ میں ایک اور رکاوٹ ٹیلی کام سیکٹر پر عائد بھاری ٹیکس اور رائٹ آف وے ( RoW ) کی کثیر لاگت ہے۔
ٹیلی کام آپریٹر عرصہ دراز سے حکومت سے درخواست کرتے چلے آرہے ہیں کہ یہ مسائل حل کیے جائیں۔ ہر سال ٹیلی کام سیکٹر بھاری حکومتی آمدنی کا سبب بنتا ہے۔ گذشتہ برس اس سیکٹر سے ہونے والی آمدن 228 ارب روپے تھے۔ اس رقم کا ایک حصہ اس سیکٹر کی ترقی پر خرچ ہونا چاہیے۔
ایک ہی سیکٹر ایسا ہے جس کے بارے میں شوکت ترین اور مفتاح اسماعیل ایک صفحے پر نظر آتے ہیں، دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) میں برآمداتی آمدنی بڑھانے اور بڑھتی ہوئی آبادی کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی صلاحیت موجود ہے تاہم آئی ٹی سے مکمل فائدہ اس وقت تک نہیں اٹھایا جاسکتا جب تک کہ پورا ملک ڈیجیٹل طور پر منسلک نہ ہو، اور اس کا انحصار ٹیلی کام انفرااسٹرکچر پر ہے۔
اس مقصد کے لیے بنیادی کردار آپٹک فائبر کا ہے۔ آپٹک فائبر بچھا نے پر بے انتہا اخراجات ہوتے ہیں۔ اسی لیے پاکستان میں ٹاورز کی penetration صرف 10فیصد ہے۔ پاکستان میں ہر شہر ایک دوسرے سے آپٹک فائبر کے ذریعے جڑا ہوا ہے، مگر متعدد بڑے قصبے اور دور افتادہ علاقے اس جدیدترین سہولت سے محروم ہیں۔ اس راہ میں ایک اور رکاوٹ ٹیلی کام سیکٹر پر عائد بھاری ٹیکس اور رائٹ آف وے ( RoW ) کی کثیر لاگت ہے۔
ٹیلی کام آپریٹر عرصہ دراز سے حکومت سے درخواست کرتے چلے آرہے ہیں کہ یہ مسائل حل کیے جائیں۔ ہر سال ٹیلی کام سیکٹر بھاری حکومتی آمدنی کا سبب بنتا ہے۔ گذشتہ برس اس سیکٹر سے ہونے والی آمدن 228 ارب روپے تھے۔ اس رقم کا ایک حصہ اس سیکٹر کی ترقی پر خرچ ہونا چاہیے۔