شہباز گِل اداروں کے خلاف بیان پر معافی مانگنے کیلیے تیار ہیں وکیل

عدالت نے ملزم کے وکیل اور پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، سماعت کل تک کے لیے ملتوی

شہباز گل غلط فہمی کو دُور کرنے پر تیار ہیں، وکیل کے عدالت میں دلائل (فوٹو فائل)

اداروں کے خلاف بیان کے مقدمے میں درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بیان سے کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تو شہباز گل معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اداروں میں بغاوت پر اُکسانے کے الزام کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی، جہاں انسپکٹر ارشد ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوگئے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: اسلحہ برآمدگی کیس میں شہباز گل کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور

دوران سماعت شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے عدالت سے ریکارڈ دیکھنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں ہمارے خلاف کیا شہادت ہے، جس پر عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم کے خلاف ریکارڈ وکیل کو دکھایا جائے۔بعد ازاں وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے موقع پر شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے 161 کا بیان نہیں دکھایا، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو بیانات دکھانے کی ہدایت کی۔

عدالت نے رش کی وجہ سے غیر متعلقہ افراد کو کمرے سے نکالنے کا حکم دیا۔ جس پر پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان، سیف اللہ نیازی، صداقت عباسی و دیگر کمرہ عدالت سے باہر چلے گئے۔ شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ 8 اگست کو غلام مرتضی چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوتا ہے، جس میں فورسز کے افسران پر تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا۔


وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ٹرانسکرپٹ کے مختلف جگہوں سے پوائنٹ اٹھا کر مقدمہ درج کیا گیا۔ اس سارے بیان پر کسی جگہ غلطی فہمی پیدا ہوئی ہے، شہباز گل اس غلط فہمی کو دُور کرنے پر تیار ہیں۔ شہباز گل معافی مانگنے پر بھی تیار ہیں لیکن یہ حق کس طرح ملا کہ مختلف پوائنٹ اٹھا کر بغاوت کا الزام لگا دیا گیا۔شہباز گل کے وکیل نے نجی ٹی وی سے شہباز گل کی گفتگو کمرہ عدالت میں چلا دی۔

شہباز گل کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے وکیل برہان اعظم ملک نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے اداروں کے خلاف بیان پر معافی مانگنے پر تیار ہیں۔ اگر شہباز گل کے بیان سے کوئی غلط فہمی ہوئی ہے، تو وہ اس کے لیے معافی مانگنے پر تیار ہیں۔ ‏شہباز گل نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ بریگیڈیئر رینک سے نیچے والے اپنے جنرلز کی بات نہ مانیں۔ وہ پاگل نہیں ہیں۔ ایسی بات کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

ملزم کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے کے متن میں جو الفاظ ہیں، وہ کبھی کسی نے استعمال نہیں کی۔ ملزم نے بیوروکریسی کے متعلق الفاظ استعمال کیے، جو حکومت کی مشینری ہوتی ہے۔ اس کو کہا گیا حکومت کا حکم نہ مانو۔ بیوروکریسی اگر حکومت کے کام نہیں کرے گی تو کون کرے گا؟۔

پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے دلائل جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ملزم نے پاک فوج کے افسران کے خلاف منظم طریقے سے بات کی۔ ملزم نے پاک فوج میں بغاوت اور فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش کی۔ سپاہی سے لے کر بریگیڈئر رینک تک کے افسران کے جذبات مجروح ہوئے۔ افسران کو حکم نہ ماننے کا کہنا ادارے میں بغاوت کی کوشش تھی۔ ایف آئی آر کا مواد تمام امور کو دیکھ کر لکھا گیا۔ بغاوت واضح طور پر کی گئی ہے۔

عدالت میں دلائل دیتے ہوئے پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ غداری کے قانون کے مطابق سزا میں کسی بھی طرح کی رعایت نہیں ہو سکتی۔ اندرون و بیرون ملک پاکستانیوں کو ٹی وی پر بیٹھ کر گمراہ کیا گیا۔تشدد کے الزامات کی تصدیق کروائی گئی۔ میڈیکل بورڈ نے تشدد الزامات کو رد کیا۔ میڈیکل بورڈ نے ملزم کی خواہش پر ہر بار میڈیکل کروایا۔ ثبوت اتنے واضح ہیں کہ مزید کسی بات کی گنجائش ہی نہیں رہتی۔

بعد ازاں عدالت نے شہباز گل کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔ عدالت نے حکم دیا کہ کل 11 بجے شہباز گل کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سنایا جائے گا۔
Load Next Story