وارم اپ میچز پاکستان آج نیوزی لینڈ کیخلاف ہتھیار آزمائے گا

شعیب ملک اور کامران اکمل کو ردھم میں آنے کا موقع ملے گا،سری لنکا بھی اپنی صلاحیتوں کو بھارت کیخلاف جانچے گا۔

شعیب ملک اور کامران اکمل کو ردھم میں آنے کا موقع ملے گا،سری لنکا بھی اپنی صلاحیتوں کو بھارت کیخلاف جانچے گا۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پیر کو وارم اپ میچ ہوگا، گرین شرٹس ورلڈ ٹوئنٹی 20 سے قبل اپنے ہتھیاروں کی جانچ کریں گے، مختصر فارمیٹ میں خود کو ڈھالنے کیلیے فرسٹ الیون کو ہی میدان میں اتارا جائے گا، کپتان محمد حفیظ میگا ایونٹ کی تیاری کے اس موقع کو کارآمد بنانے کے خواہاں ہیں۔


اسی روز بھارت بھی سری لنکا سے پریکٹس میچ کھیلے گا، دھونی اپنی قیادت میں ٹیم کو نئی جنگ کے لیے تیار کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں بڑی ٹیموں کے درمیان وارم اپ میچز کا سلسلہ پیر سے شروع ہورہا ہے، ابتدائی روز دوپریکٹس میچز کھیلے جائیں گے، میرپور کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں پاکستان کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوگا، گرین شرٹس انہی کنڈیشنز میں ایشیا کپ کھیل چکے تاہم اب انھیں ون ڈے سے ٹی 20 کرکٹ کی ضروریات میں خود کو ڈھالنا ہے اس لیے فرسٹ الیون کو ہی میدان میں اتارے جانے کا امکان ہے، پاکستانی ٹی 20 اسکواڈ میں شامل گیارہ پلیئرز ایشیا کپ کا بھی حصہ تھے ان میں ان فارم شاہد آفریدی، احمد شہزاد، عمر اکمل اور سعید اجمل نے خاص طور پر متاثر کیا تھا، آفریدی انجری سے نجات کے سلسلے میں ٹیم کے ہمراہ نہیں آئے تاہم پیر کو ان کی جانب سے اسکواڈ کو جوائن کیے جانے کا امکان تھا تاہم پہلے وارم اپ میچ میں ان کی شرکت متوقع نہیں ہے، شعیب ملک اور کامران اکمل کافی عرصے کے بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں انھیں ایک بار پھر ردھم میں آنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

کوچ معین خان کی نگرانی میں ٹیم کافی فارم میں ہے کپتان محمد حفیظ میگا ایونٹ کی تیاری کیلیے وارم اپ میچز کو پوری طرح کارآمد بنانے کے خواہاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ٹورنامنٹ میں آپ کا مورال اہم کردار ادا کرتا ہے جس طرح کی کرکٹ ہم نے ایشیا کپ میں کھیلی اس سے حوصلے کافی بلند ہوئے ہیں جس کا فائدہ ہمیں اب اس ٹورنامنٹ میں بھی ملے گا۔ اسی وینیو پر دوسرا وارم اپ میچ بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گا، ایشیا کپ میں ویرت کوہلی کی قیادت میں مایوس کن پرفارمنس کے بعد اب ٹیم ایک بار پھر مہندرا سنگھ دھونی کی کپتانی میں میدان سنبھالے گی جبکہ دوسری جانب سری لنکن ٹیم بھی کنٹریکٹ تنازع پس پشت ڈال کر توجہ کرکٹ پر مبذول کرنے کیلیے تیار ہے۔
Load Next Story