انٹر بینک میں ڈالرکی قدرمیں 127روپے کی کمی
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50پیسے کے اضافے سے 230.50روپے ہوگئی
انٹر بینک میں ڈالر 1.27روپے کمی کے بعد 221.92 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 50پیسے کے اضافہ کے بعد 230.50روپے کا ہوگیا ہے۔
پیر کے روز کاروباری دورانئیے کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.27روپے کی کمی کے بعد 221.92روپے ہوگئے،اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50پیسے کے اضافے سے 230.50روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں سے معیشت کو 10ارب ڈالر زائد کے نقصانات پہنچنے کی اطلاعات اور افراط زر کی شرح 14سال کی بلند سطح پر پہنچنے کے باعث پیر کو بھی ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پرواز جاری ہے جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 221روپے اور اوپن ریٹ 230روپے سے بھی تجاوز کرگئے ہیں۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانئیے میں ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر بڑھکر 223 روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس میں پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی منظوری کے ساتھ قسط کا اجراء بھی یقینی تھا لیکن سابق وزیرخزانہ کی آڈیولیک اور قرض پروگرام پر مبینہ طور پر منفی سیاست نے مارکیٹ کو اضطراب سے دوچار کیا جس سے روپیہ مزید کمزور ہوا۔
ٹریڈنگ کے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر گھٹنے سے درآمدکنندگان کا اعتماد متزلزل رہا جبکہ نئے درآمدی لیٹر آف کریڈٹس کھلنے سے بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ سے مارکیٹ میں ذرمبادلہ کی ڈیمانڈ زیادہ لیکن سپلائی محدود رہی۔ بعض بینکوں کی جانب سے اگست میں ترسیلات زر کی آمد گھٹنے کی اطلاعات زیرگردش رہیں جبکہ خام تیل ودیگر کموڈٹیز کی عالمی قیمتیں دوبارہ بڑھنے سے بھی مارکیٹ میں مایوسی کے باعث ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھی۔
پیر کے روز کاروباری دورانئیے کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.27روپے کی کمی کے بعد 221.92روپے ہوگئے،اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50پیسے کے اضافے سے 230.50روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں سے معیشت کو 10ارب ڈالر زائد کے نقصانات پہنچنے کی اطلاعات اور افراط زر کی شرح 14سال کی بلند سطح پر پہنچنے کے باعث پیر کو بھی ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پرواز جاری ہے جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 221روپے اور اوپن ریٹ 230روپے سے بھی تجاوز کرگئے ہیں۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانئیے میں ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر بڑھکر 223 روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس میں پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی منظوری کے ساتھ قسط کا اجراء بھی یقینی تھا لیکن سابق وزیرخزانہ کی آڈیولیک اور قرض پروگرام پر مبینہ طور پر منفی سیاست نے مارکیٹ کو اضطراب سے دوچار کیا جس سے روپیہ مزید کمزور ہوا۔
ٹریڈنگ کے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر گھٹنے سے درآمدکنندگان کا اعتماد متزلزل رہا جبکہ نئے درآمدی لیٹر آف کریڈٹس کھلنے سے بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ سے مارکیٹ میں ذرمبادلہ کی ڈیمانڈ زیادہ لیکن سپلائی محدود رہی۔ بعض بینکوں کی جانب سے اگست میں ترسیلات زر کی آمد گھٹنے کی اطلاعات زیرگردش رہیں جبکہ خام تیل ودیگر کموڈٹیز کی عالمی قیمتیں دوبارہ بڑھنے سے بھی مارکیٹ میں مایوسی کے باعث ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھی۔