تھر میں 99 بچوں سمیت 127 افراد کی ہلاکت ہوئی رپورٹ

اسپتال لاتے ہوئے راستے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد کو اس لیے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

اسپتال لاتے ہوئے راستے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد کو اس لیے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
تھر میں 99 بچوں سمیت 127 مرد و خواتین کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ سندھ حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔


محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق غذائی قلت اور بیماریوں کی وجہ سے دسمبر2013 سے مارچ 2014 تک ضلعی اسپتال مٹھی سمیت ضلع بھر میں 99 بچوں سمیت 127لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق مٹھی اسپتال میں دسمبر میں 26 بچے، جنوری میں21، فروری میں 23، مارچ میں 8بچے، ڈیپلو تحصیل اسپتال میں 2، نگرپارکر میں 6، چھاچھرو میں 13 بچوں سمیت 128 مرد وخواتین کی ہلاکتیں درج کر کے رپورٹ سندھ حکومت کو بھیج دی گئی ہے، تاہم اسپتال لاتے ہوئے راستے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد کو اس لیے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا کیوں کہ صحرائے تھر کے تحصیل اسپتالوں میں موجود ڈزرٹ ایمبولینسیں آج تک خراب کھڑی ہیں جس کی وجہ سے بچوں کو ضلعی اسپتال لانے میں والدین کو تاخیر اور دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا اور تحصیل اسپتالوں میں سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے درجنوں بچے راستے میں ہی دم توڑ گئے تھے، جس کے بعد سندھ حکومت نے جاں بحق ہونے والے بچوں کے والدین کے لیے فی کس 2 لاکھ روپے کا اعلان کیا تھا اور محکمہ صحت تھرپارکر کو فہرست تیار کرنے کے احکام جاری کیے گئے تھے، لیکن محکمہ صحت نے صرف ان بچوں کی ہلاکت کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جو اسپتالوں میں جاں بحق ہوئے ہیں۔

دوسری جانب سندھ حکومت نے امدادی گندم کی تقسیم کے عمل کو روک دیا ہے، گوداموں کو تالے لگا دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے ایک لاکھ 25 ہزار خاندان امدادی گندم سے محروم رہ گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے تقسیم کی گئی گندم کی84 ہزار بوریاں ضلع کے ایک لاکھ 47 ہزار خاندانوں میں تقسیم کرنے کی دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ 50 فیصد دیہات اب بھی گندم کے دانے دانے کو ترس رہے ہیں اور نقل مکانی زور پکڑنے کو ہے۔ مٹھی، ڈیلو، چھاچھرو، اسلام کوٹ میں قائم گندم کے گوداموں کو تالے لگائے جا چکے ہیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخواہ حکومت کی جانب سے دیے گیے ریلیف پیکج میں سے اب تک کوئی بھی سامان تقسیم نہیں کیا گیا اور وہ سامان گوداموں میں بند کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مٹھی سمیت دیگر گوداموں میں اشیائے خورو نوش بڑی تعداد میں موجود ہیں، جس میں 66 ٹن آٹا،11 ٹن دال، 11 ٹن چینی، 80 ٹن مویشی کا چارہ، 12ٹرک منرل واٹر شامل ہیں جنھیں اب تک متاثرین میں تک نہیں پہنچایا جا سکا ہے اور امدادی سرگرمیاں بھی تقریباً ختم کر دی گئی ہیں۔
Load Next Story