ہائی کورٹس نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف کارروائی سے روک دیا

عدالت عالیہ سندھ اور لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے الیکشن کمیشن سے 7 ستمبر کو جواب طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا


ویب ڈیسک August 30, 2022
الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے۔ توہینِ عدالت کا اختیار صرف اعلیٰ عدالتوں کو حاصل ہے، وکیل کے دلائل (فوٹو فائل)

سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد عمر اور فواد چودھری کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فواد حسین چودھری نے الیکشن کمیشن کی جانب سے توہینِ کمیشن کا نوٹس لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کردیا گیا۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل فیصل فرید ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے۔ توہینِ عدالت کا اختیار صرف اعلیٰ عدالتوں کو حاصل ہے۔

جسٹس جواد الحسن نے الیکشن کمیشن سے 7 ستمبر کو جواب طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا اور الیکشن کمیشن کو حتمی حکم جاری کرنے سے روک دیا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: عمران خان کیجانب سے الیکشن کمیشن کی توہین آمیزبیان کا کیس سماعت کیلیے مقرر

دوسری جانب الیکشن کمیشن میں عمران خان، اسد عمر اور فواد چودھری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عمران خان کے وکیل علی بخاری پیش ہوئے اور الیکشن کمیشن کو بتایا کہ نوٹس کس وجہ سے ملا معلوم نہیں۔ وکالت نامہ اور جواب جمع کرانے کا وقت دیا جائے۔

وکیل علی بخاری نے بتایا کہ کمیشن کا حکم سندھ ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج ہوچکا ہے جب کہ لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے کمیشن کو فیصلہ کرنے سے روک دیا ہے۔بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری کمیشن پہنچے اور بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے اسد عمر اور لاہور ہائی کورٹ نے فواد چودھری کے کیسز میں حتمی فیصلے سے روکا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے درخواست کی کہ ہمیں نوٹس کے بارے میں زبانی پتا چلا، پاور آف اٹارنی جمع کروانے کے لیے وقت دیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان، فواد چودھری اور اسد عمر کے خلاف کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

قبل ازیں توہین کمیشن کیس کی سماعت کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کے باہر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے جب کہ ایک جانب سے سڑک بند کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں