2 ازبک لڑکیاں فرار کیس کا مرکزی ملزم کار ڈیلر نکلا
مصطفی نے لڑکیوں کی بغیر امیگریشن کلیئرنس کیلیے ایئرپورٹ پر حساس ادارے کا اہلکار ظاہر کیا
ISLAMABAD:
اسلام آباد ایئر پورٹ سے ازبکستان کی2لڑکیوں کوبغیرامیگریشن نکالنے کے کیس میں ملوث مرکزی ملزم مصطفی منیرملک تحقیقات میں ایک کارڈیلرنکلا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع نے بتایاایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے ملزم مصطفیٰ منیرملک کوگزشتہ جمعے کو عدالت سے عبوری ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹربابرخان کی قیادت میں تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیاوہ دونوں غیرملکی لڑکیوں کو لینے کیلیے اویس بہرام بلوچ کے ساتھ ہوائی اڈے پر گیا تھااوراس نے اس مقصد کیلیے ایک ملزم آصف کو 5لاکھ روپے دیے تھے جن میں سے ایک لاکھ روپے ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کے کانسٹیبل شہزادکورشوت کے طور پردیے جبکہ 30جنوری کو تعینات امیگریشن حکام کی رضامندی سے بغیرامیگریشن دونوں لڑکیوں کوکلیئرکرانے میں سہولت دینے کی غرض سے اویس بہرام کو30ہزارروپے دیے۔
ملزم مصطفی ایک کارڈیلربھی نکلا ہے،اس نے دونوں لڑکیوں کوکلیئرکرانے کی کوشش میں ایئرپورٹ پہنچنے پر امیگریشن حکام کوایک حساس ادارے کے اہلکارکے طور پرپیش کیا،ان لڑکیوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اسلام آبادمیں ایک بااثرخاتون کیساتھ موجودہیں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے پاسپورٹ سیل بابرخان نے رابطہ کرنے پرملزم مصطفی کے انکشافات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ عبوری ضمانت کے عرصے میں اس نے غیرملکی لڑکیوں کو فرارکرانے کے کیس میں ملوث ہونے سے مکمل لاتعلقی ظاہرکی اورملزم ایک کارڈیلرتھا اوراپنے غیرقانونی کاموں کیلیے سرکاری حکام اور دوسرے لوگوںکی آنکھوں میں دھول جونکھنے کیلیے اپنے آپ کو حساس ادارے کے اہلکارکے طورپر پیش کیا۔واضح رہے دونوں ازبک لڑکیاں تاحال فرارہیں اورایف آئی اے ٹیموں کے مسلسل چھاپوں کے باجودگرفتارنہیں ہوسکیں۔ذرائع نے بتایاہے کہ دونوں غیرملکی لڑکیوں نے کسی بااثرشخصیت کے ہاںغیرقانونی طورپرپناہ لے رکھی ہے۔
اسلام آباد ایئر پورٹ سے ازبکستان کی2لڑکیوں کوبغیرامیگریشن نکالنے کے کیس میں ملوث مرکزی ملزم مصطفی منیرملک تحقیقات میں ایک کارڈیلرنکلا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع نے بتایاایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے ملزم مصطفیٰ منیرملک کوگزشتہ جمعے کو عدالت سے عبوری ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹربابرخان کی قیادت میں تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیاوہ دونوں غیرملکی لڑکیوں کو لینے کیلیے اویس بہرام بلوچ کے ساتھ ہوائی اڈے پر گیا تھااوراس نے اس مقصد کیلیے ایک ملزم آصف کو 5لاکھ روپے دیے تھے جن میں سے ایک لاکھ روپے ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کے کانسٹیبل شہزادکورشوت کے طور پردیے جبکہ 30جنوری کو تعینات امیگریشن حکام کی رضامندی سے بغیرامیگریشن دونوں لڑکیوں کوکلیئرکرانے میں سہولت دینے کی غرض سے اویس بہرام کو30ہزارروپے دیے۔
ملزم مصطفی ایک کارڈیلربھی نکلا ہے،اس نے دونوں لڑکیوں کوکلیئرکرانے کی کوشش میں ایئرپورٹ پہنچنے پر امیگریشن حکام کوایک حساس ادارے کے اہلکارکے طور پرپیش کیا،ان لڑکیوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اسلام آبادمیں ایک بااثرخاتون کیساتھ موجودہیں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے پاسپورٹ سیل بابرخان نے رابطہ کرنے پرملزم مصطفی کے انکشافات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ عبوری ضمانت کے عرصے میں اس نے غیرملکی لڑکیوں کو فرارکرانے کے کیس میں ملوث ہونے سے مکمل لاتعلقی ظاہرکی اورملزم ایک کارڈیلرتھا اوراپنے غیرقانونی کاموں کیلیے سرکاری حکام اور دوسرے لوگوںکی آنکھوں میں دھول جونکھنے کیلیے اپنے آپ کو حساس ادارے کے اہلکارکے طورپر پیش کیا۔واضح رہے دونوں ازبک لڑکیاں تاحال فرارہیں اورایف آئی اے ٹیموں کے مسلسل چھاپوں کے باجودگرفتارنہیں ہوسکیں۔ذرائع نے بتایاہے کہ دونوں غیرملکی لڑکیوں نے کسی بااثرشخصیت کے ہاںغیرقانونی طورپرپناہ لے رکھی ہے۔