ریڈ لائن منصوبہ تعمیراتی شاہراہ پر ناقص سیفٹی انتظامات کے باعث ایک ہفتے میں دوسرا حادثہ
سڑک بنانے والی تعمراتی کمپنی کار حادثے کی ذمہ دار ہے، کار مالک منیر
سپر ہائی وے لنک روڈ پر ریڈ لائن منصوبے کے لیے جاری ترقیاتی کام کےدوران ناقص سیفٹی انتظامات کے باعث ایک ہفتے میں کار حادثے کا دوسرا واقعہ پیش آگیا جس میں خاتون اور بچی سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔
ریڈ لائن منصوبے کے لیے لنک روڈ پر اضافی ٹریک بنانے کا کام جاری ہے اور مرکزی شاہراہ کے نصف حصے کو کنکریٹ بلاک لگاکر عام ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے۔ سڑک بنانے والی تعمیراتی کمپنی کی جانب سے مرکزی شاہراہ پر تعمیراتی سیفٹی کے ناقص انتظامات کے بعد حادثات میں اضافہ ہورہا ہے۔
حالیہ حادثے کا شکار بننے والے کار کے مالک منیر نے بتایا کہ مرکزی شاہراہ پر کنکریٹ بلاک سے قبل سیفٹی الرٹ نہ ہونے کے باعث واقعہ پیش آیا جس میں اہلیہ اور بیٹی زخمی ہوگئے جنہیں سی ایم ایچ میں طبی امداد فراہم کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ سپرہائی وے لنک روڈ پر ریڈ لائن منصوبےکے لیے سڑک بنانے والی تعمیراتی کمپنی حادثہ کی ذمہ دار ہے جس نے تعمیراتی کام کے آغاز سے قبل یا اب تک معیاری روڈ سیفٹی کے انتظامات نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن تعمیراتی کمپنی اور متعلقہ سرکاری محکمے کو خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ حادثات کے امکانات کم ہو سکیں اور جانی نقصان سے بچا جاسکے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل ٹھیک اسی مقام پر رات کے اوقات میں ایک کار حادثے کا شکار ہوئی تھی، متاثرہ کار بھی کنکریٹ بلاک سے ٹکرائی تھی۔ اس حوالے سے تعمیراتی کمپنی کے سیفٹی افسر فرقان نے فون پر تسلیم کیا کہ چند روز قبل ایک سفید رنگ کی کار حادثے کا شکار ہوئی تھی تاہم انہوں نے مذکورہ کار کی تصاویر شیئر نہیں کیں۔
مذکورہ واقعات سے متعلق تعمیراتی کمپنی کے سیفٹی افسر فرقان نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کنکریٹ بلاک سے قبل 'سیفٹی کون' رکھی گئی ہیں۔
ملیر ٹینک چوک سے شاہراہ عائشہ تک تعمیراتی کام دونوں شاہراہوں پر جاری ہے اور دونوں شاہراوں کے نصف حصے پر کنکریٹ بلاک لگادیے گئے ہیں جبکہ تعمیراتی کام سے متعلق آگاہی بورڈ یا سائن کہیں بھی آویزاں نہیں ہیں۔ عمومی طور پر تعمیراتی شاہراہ کے چند سو گز پہلے ہی سیفٹی فلیش لائٹ لازمی لگائی جاتی ہے تاکہ ڈرائیورز دور ہی سے محتاط رویہ اختیار کرلیں۔
ریڈ لائن منصوبے کے لیے لنک روڈ پر اضافی ٹریک بنانے کا کام جاری ہے اور مرکزی شاہراہ کے نصف حصے کو کنکریٹ بلاک لگاکر عام ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے۔ سڑک بنانے والی تعمیراتی کمپنی کی جانب سے مرکزی شاہراہ پر تعمیراتی سیفٹی کے ناقص انتظامات کے بعد حادثات میں اضافہ ہورہا ہے۔
حالیہ حادثے کا شکار بننے والے کار کے مالک منیر نے بتایا کہ مرکزی شاہراہ پر کنکریٹ بلاک سے قبل سیفٹی الرٹ نہ ہونے کے باعث واقعہ پیش آیا جس میں اہلیہ اور بیٹی زخمی ہوگئے جنہیں سی ایم ایچ میں طبی امداد فراہم کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ سپرہائی وے لنک روڈ پر ریڈ لائن منصوبےکے لیے سڑک بنانے والی تعمیراتی کمپنی حادثہ کی ذمہ دار ہے جس نے تعمیراتی کام کے آغاز سے قبل یا اب تک معیاری روڈ سیفٹی کے انتظامات نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن تعمیراتی کمپنی اور متعلقہ سرکاری محکمے کو خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ حادثات کے امکانات کم ہو سکیں اور جانی نقصان سے بچا جاسکے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل ٹھیک اسی مقام پر رات کے اوقات میں ایک کار حادثے کا شکار ہوئی تھی، متاثرہ کار بھی کنکریٹ بلاک سے ٹکرائی تھی۔ اس حوالے سے تعمیراتی کمپنی کے سیفٹی افسر فرقان نے فون پر تسلیم کیا کہ چند روز قبل ایک سفید رنگ کی کار حادثے کا شکار ہوئی تھی تاہم انہوں نے مذکورہ کار کی تصاویر شیئر نہیں کیں۔
مذکورہ واقعات سے متعلق تعمیراتی کمپنی کے سیفٹی افسر فرقان نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کنکریٹ بلاک سے قبل 'سیفٹی کون' رکھی گئی ہیں۔
ملیر ٹینک چوک سے شاہراہ عائشہ تک تعمیراتی کام دونوں شاہراہوں پر جاری ہے اور دونوں شاہراوں کے نصف حصے پر کنکریٹ بلاک لگادیے گئے ہیں جبکہ تعمیراتی کام سے متعلق آگاہی بورڈ یا سائن کہیں بھی آویزاں نہیں ہیں۔ عمومی طور پر تعمیراتی شاہراہ کے چند سو گز پہلے ہی سیفٹی فلیش لائٹ لازمی لگائی جاتی ہے تاکہ ڈرائیورز دور ہی سے محتاط رویہ اختیار کرلیں۔