طالبہ خودسوزی کیس عدالت کا 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کا حکم

حفاظتی اقدامات کئے جاتے تو لڑکی کو بچایا جاسکتا تھا لیکن پولیس محض تماشا دیکھتی رہی، چیف جسٹس

خود سوزی کرنے والی لڑکی مقامی پولیس کے رویے اور تفتیش سے مطمئن نہ تھی اس لئے اس نے خودسوزی جیسا سنگین قدم اٹھایا، چیف جسٹس فوٹو: ایکسپریس نیوز/فائل

HASSAN ABDAL:
طالبہ زیادتی و خودسوزی کیس میں عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آمنہ زیادتی اور خودسوزی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران آئی جی پنجاب نے عدالت میں واقعے کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نادر کا لڑکی کے گھر والوں سے لین دین کا تنازع تھا اور ملزم کے بھائی نے لڑکی کی بہن سے پسند کی شادی کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے ازخود نوٹس لیا تو پولیس نے پرچہ درج کیا ورنہ تفتیشی افسر نے تو محض ملزم کے بیان پر اسے بے گناہ قرار دے دیا تھا۔ انہوں نے کہا خود سوزی کرنے والی لڑکی مقامی پولیس کے رویے اور تفتیش سے مطمئن نہ تھی اس لئے اس نے خودسوزی جیسا سنگین قدم اٹھایا، حفاظتی اقدامات کئے جاتے تو لڑکی کو بچایا جاسکتا تھا لیکن پولیس محض تماشا دیکھتی رہی جو اس کی غفلت اور کوتاہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔


اس موقع پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ لڑکی سے زیادتی کی 5 گواہوں نے تصدیق کی جبکہ غفلت برتنے والے ایس ایچ او کے خلاف پرچہ درج کرلیا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے تحقیقات کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ او کے خلاف صرف پرچہ درج کرلینا کافی نہیں ہے، آپ ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں اور 10 روز میں اس کی تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔

دوسری جانب متعقلہ پولیس نے زیادتی کے واقعے کے تفتیشی آفیسر رانا ذوالفقار کو ڈیر ہ غازی خان کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیش کرکے اس کا 3روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کر لیا ہے جبکہ مزید کوئی پولیس اہلکار اب تک گرفتار نہیں جا سکا۔
Load Next Story