ڈالر کی پرواز کا تسلسل جاری اوپن ریٹ 225 روپے پر آگئے
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 3روپے کا اضافہ ہوا
سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں درآمدات زیادہ ہونے کے خطرات اور افراط ذر کی شرح ریکارڈ سطح تک پہنچنے کے باعث ڈالر کی پرواز کا تسلسل جمعہ کو بھی جاری رہا جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ بڑھ کر 225روپے کی سطح پر آگئے۔
انٹر بینک مارکیٹ میں درآمدی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے سبب ڈالر کی قدر میں سارے دن تیزی دیکھی گئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1روپے 19پیسے کے اضافے سے 219روپے 79 پیسے کی سطح پر آگئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 37پیسے کے اضافے سے 218.97روپے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3روپے کے اضافے سے 225روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے اگرچہ 1ارب 16کروڑ ڈالر موصول ہوگئے ہیں لیکن درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کے دباؤ کے سبب ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا تسلسل بھی جاری ہے۔
اسی طرح سیلاب کی تباہ کاریوں سے معیشت کو 10 ارب ڈالر سے زائد کا ابتدائی تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور ان تباہ کاریوں سے معیشت کو درپیش چیلنجز روپیہ کی قدر کو متاثر کر رہے ہیں۔ سیلاب سے آبادیوں کے علاوہ گندم، کپاس، سبزیوں اور پھلوں کی فصلیں بہہ گئی ہیں جس کی وجہ سے ذرمبادلہ کے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور ڈالر کی رسد دوبارہ متاثر ہونے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں طلب ورسد پر مبنی ایکس چینج ریٹ کا تسلسل برقرار ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ فورسز ڈالر سمیت دیگر غیرملکی کرنسیوں کی قدر کا تعین طلب ورسد کے تناسب سے کر رہی ہیں۔
انٹر بینک مارکیٹ میں درآمدی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے سبب ڈالر کی قدر میں سارے دن تیزی دیکھی گئی جس سے ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1روپے 19پیسے کے اضافے سے 219روپے 79 پیسے کی سطح پر آگئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈیمانڈ گھٹنے سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ 37پیسے کے اضافے سے 218.97روپے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3روپے کے اضافے سے 225روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے اگرچہ 1ارب 16کروڑ ڈالر موصول ہوگئے ہیں لیکن درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کے دباؤ کے سبب ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا تسلسل بھی جاری ہے۔
اسی طرح سیلاب کی تباہ کاریوں سے معیشت کو 10 ارب ڈالر سے زائد کا ابتدائی تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور ان تباہ کاریوں سے معیشت کو درپیش چیلنجز روپیہ کی قدر کو متاثر کر رہے ہیں۔ سیلاب سے آبادیوں کے علاوہ گندم، کپاس، سبزیوں اور پھلوں کی فصلیں بہہ گئی ہیں جس کی وجہ سے ذرمبادلہ کے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور ڈالر کی رسد دوبارہ متاثر ہونے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں طلب ورسد پر مبنی ایکس چینج ریٹ کا تسلسل برقرار ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ فورسز ڈالر سمیت دیگر غیرملکی کرنسیوں کی قدر کا تعین طلب ورسد کے تناسب سے کر رہی ہیں۔