سینیٹ قائمہ کمیٹی کا اجلاس آرٹیکل 62 سے لفظ ’امین‘ نکالنے کا بل پیش

لفظ ’امین’ ارکان کی اہلیت جانچنے کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، رانا مقبول

سپریم کورٹ نے اہلیت سے متعلق قوانین کی تشریح کردی ہے، سینیٹر علی ظفر:فوٹو:فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف کے اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 62 سے لفظ 'امین' نکالنے کا بل پیش کردیا گیا۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے اجلاس میں رانا مقبول احمد نے آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل پیش کیا۔

رانا مقبول احمد نے کہا کہ آرٹیکل 62 سے لفاظ 'امین' نکال دینا چاہیے۔ امین کا لفظ نبی کریم ﷺ کے لئے استعمال ہوتا ہے اس کو ارکان قومی اسمبلی کی اہلیت جانچنے کے لئے شامل نہیں ہونا چاہیے۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 62 ون این آئین کا حصہ ہونا بھی چاہیے یا نہیں؟ آرٹیکل 62 ون ایف تو جنرل ضیاء الحق نے شامل کیا تھا۔کسی بھی ممبر کی نااہلی کا طریقہ کار تو آرٹیکل 63 میں دیا گیا ہے۔


فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایک رکن جب فارم بھرتا ہے تو اپنی اہلیت کا ہی ثبوت دیتا ہے۔کیا ممبر چار یا پانچ سال بعد ایک اسمبلی کا رکن ہونے کے بعد نااہل ہو جاتا ہے؟ سپریم کورٹ آئین کو دوبارہ سے تحریر کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ کو کوئی اختیار نہیں ہے کہ آئین کو دوبارہ لکھے۔

چئیرمین سینٹ کمیٹی سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اہلیت نااہلی سے متعلق قوانین کی تشریح کر دی ہے۔ آرٹیکل 62 کے الفاظ بہت مبہم ہیں۔ شاہد ہوں کہ جس نے ضیا دور میں آرٹیکل 62 تحریر کیا تھا وہ بچہ تو نہیں تھا۔ آرٹیکل 62 کے معاملے کو فی الحال موخر کر رہے ہیں۔

سینیٹر کامران مرتضٰی کا کہنا تھا کہ ممبران اسمبلی کی نااہلی سے متعلق تمام ترامیم پر بحث پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔ اب اگر آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم ہو رہی ہے تو یہ بھی فرد واحد کے لیے ہی لگ رہی ہے۔

رانا مقبول احمد نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کی سزا تو فرد واحد کے لیے لگتی ہے۔کہتے ہیں کہ جس نے آرٹیکل 62 تحریر کیا تھا وہ بچہ تھا۔
Load Next Story