آسام مودی سرکار کے ہاتھوں ایک ہفتے میں چوتھا مدرسہ شہید

مدارس کو القاعدہ اور انصار اللہ بنگلا سے تعلق کے جھوٹے الزام عائد کیے گئے

آسام حکومت نے مدارس کی ریگولائزیشن کے لیے ایک نیا قانون بھی منظور کیا ہے، فوٹو: فائل

بھارتی ریاست آسام میں مودی سرکار نے القاعدہ سے روابط رکھنے کا بے بنیاد الزام عائد کرکے ایک مدرسے کو شہید کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام مودی سرکار نے القاعدہ سے روابط رکھنے الزام میں گزشتہ ہفتے 3 مدرسوں کو بلڈوز کرنے کے بعد آج مرکز المعارف قرآنیہ نامی مدرسے کو شہید کردیا۔

مدرسے کے انہدام سے قبل پولیس نے بنگلا دیش کے ایک شدت پسند گروپ سے تعلق رکھنے کے الزام میں اسی مدرسے سے 5 افراد کو حراست میں لیا تھا۔ خطرہ بھانپتے ہوئے مدرسہ انتظامیہ نے پہلے ہی مدرسے سے سامان منتقل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : بھارت میں ایک اور مسجد شہید کردی گئی

دوسری جانب مقامی پولیس افسر سواپنیل ڈیکا نے مدرسے کے انہدام کی حیران کن وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مدرسے کو تعمیراتی ڈھانچے کے طور پر کمزور اور رہائش کے لیے غیر محفوظ قرار دے دیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارت میں سرکاری غنڈوں نے نماز فجر سے قبل مسجد کو شہید کردیا


خیال رہے کہ 29 اگست کو بھی آسام میں ایک مدرسے کو شہید کیا گیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ مدرسے مہتمم مولوی اکبر علی اور ان کے بھائی ابوالکلام آزاد کا تعلق بنگلا دیش میں القاعدہ' اور 'انصار اللہ بنگلہ ٹیم' سے تھا۔

اس سے ایک روز قبل 'شیخ الہند محمود الحسن جامع الہدیٰ اسلام اکیڈمی' کے نام سے قائم مدرسے کو سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کرنے کے الزام پر شہید کرکے مہتمم مامون الرشید کو گرفتار کرلیا تھا۔

یہ خبر پڑھیں : بھارت؛ سرکاری سرپرستی میں مسجد کے بعد ایک مدرسہ بھی شہید

پولیس نے الزام عائد کیا کہ مامون الرشید نے مدرسے میں بنگلا دیشی دہشت گرد محمد سمن عرف سیف الاسلام کو پناہ دی تھی۔

آسام حکومت اس سے قبل بھی ایک مدرسے کو بلڈوزر کی مدد سے شہید ہوچکی تھی۔ اس طرح ایک ہفتے میں 3 مساجد کو شہید کردیا گیا۔

گزشتہ ہفتے ہی آسام حکومت نے مساجد اور اسلامی مدارس سے متعلق ایک نیا حکم نامہ بھی جاری کیا جس کے تحت غیر مقامی آئمہ اور مدارس کے اساتذہ کی ایک حکومتی ویب سائٹ پر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی تھی۔

 
Load Next Story