حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ریلوے انفراسٹرکچر کو 11ارب روپے کا نقصان
ریلوے ٹریک پر پانی آجانے کی وجہ سے ٹرین آپریشن منسوخ کرنا پڑا
ملک میں سیلاب سے ریلوے انفراسٹرکچر کو 11ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے جس میں ریلوے پلوں اور ٹریک کو شدید نقصان پہنچنے سے ساڑھے 8 ارب روپے جبکہ 3 ارب روپے ری فنڈ ٹکٹوں، ڈیزل، انتظامی معاملات اور ٹرین آپریشن بند ہونے کی مد میں شامل ہیں۔
ریلوے حکام نے ٹرین آپریشن کی بحالی سے قبل ریلوے پلوں کی مرمت کے لیے ٹیکنیکل برج اسٹاف اور گینگ مین عملہ پر مشتمل ٹیموں کی ڈیوٹیز مختلف سیکشنز پر لگا دی ہیں، جو ریلوے پلوں اور ٹریک کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان ٹیکنیکل اسٹاف کی مکمل رپورٹ کے بعد ہی سیکشنوں پر ٹرین آپریشن بحال کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کو سیلابی پانی سے 11 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ ریلوے پلوں اور ٹریک متاثر ہوئے ہیں، ریلوے نیٹ ورک پر کوئٹہ کراچی اور سکھر ڈویژن میں ریلوے پلوں سیلابی پانی سے زیادہ ٹوٹ گئے ہیں جبکہ باقی ڈویژنوں میں سات سے آٹھ ریلوے پلوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ ریلوے ٹریک پر پانی آجانے کی وجہ سے پٹریوں کو ٹیکنیکل طور پر شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے ریلوے کو اپنا ٹرین آپریشن منسوخ کرنا پڑا، متعدد سیکشنوں پر ریلوے پٹریاں پانی میں تیری ہوئی نظر آئی ہیں جبکہ سیلاب ٹریک کے نیچے سے مٹی، کنکریٹ اور سلیپرز بہا کر لے گیا ہے۔
کوئٹہ ڈویژن اور کراچی ڈویژن میں ریلوے پل ٹوٹنے سے کوئٹہ اور کراچی ڈویژن مکمل طور پر بند ہیں۔
سی ای او ریلوے فرخ تیمور اور ایڈیشنل جنرل مینیجر ریلوے انفراسٹرکچر ارشد اسلام خٹک کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے ریلوے انفراسٹرکچر کو بہت نقصان پہنچا ہے اور جب تک پانی ریلوے ٹریک اور پلوں سے نیچے نہیں اتر جاتا اس وقت تک مکمل طور پر ٹرین آپریشن شروع نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین آپریشن شروع کرنے سے قبل ریلوے ٹریک اور پلوں کا مکمل طور پر معائنہ کیا جائے گا اور جہاں کہی بھی ٹریک اور پلوں کو نقصان ہوا ہوگا اسکی تعمیر و مرمت مکمل کی جائے گی۔
سی ای او نے کہا کہ ٹرینوں سے سفر کرنے والے مسافروں کی جان و مال کی حفاظت زیادہ ضروری ہے لہٰذا ٹیکنیکل طور پر ٹریک اور ریلوے پلوں کی انسپکشن مکمل ہونے کے بعد ہی ٹرین آپریشن مکمل بحال کرنے کے لیے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ریلوے حکام نے ٹرین آپریشن کی بحالی سے قبل ریلوے پلوں کی مرمت کے لیے ٹیکنیکل برج اسٹاف اور گینگ مین عملہ پر مشتمل ٹیموں کی ڈیوٹیز مختلف سیکشنز پر لگا دی ہیں، جو ریلوے پلوں اور ٹریک کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان ٹیکنیکل اسٹاف کی مکمل رپورٹ کے بعد ہی سیکشنوں پر ٹرین آپریشن بحال کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کو سیلابی پانی سے 11 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ ریلوے پلوں اور ٹریک متاثر ہوئے ہیں، ریلوے نیٹ ورک پر کوئٹہ کراچی اور سکھر ڈویژن میں ریلوے پلوں سیلابی پانی سے زیادہ ٹوٹ گئے ہیں جبکہ باقی ڈویژنوں میں سات سے آٹھ ریلوے پلوں کو بھی نقصان ہوا ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ ریلوے ٹریک پر پانی آجانے کی وجہ سے پٹریوں کو ٹیکنیکل طور پر شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے ریلوے کو اپنا ٹرین آپریشن منسوخ کرنا پڑا، متعدد سیکشنوں پر ریلوے پٹریاں پانی میں تیری ہوئی نظر آئی ہیں جبکہ سیلاب ٹریک کے نیچے سے مٹی، کنکریٹ اور سلیپرز بہا کر لے گیا ہے۔
کوئٹہ ڈویژن اور کراچی ڈویژن میں ریلوے پل ٹوٹنے سے کوئٹہ اور کراچی ڈویژن مکمل طور پر بند ہیں۔
سی ای او ریلوے فرخ تیمور اور ایڈیشنل جنرل مینیجر ریلوے انفراسٹرکچر ارشد اسلام خٹک کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے ریلوے انفراسٹرکچر کو بہت نقصان پہنچا ہے اور جب تک پانی ریلوے ٹریک اور پلوں سے نیچے نہیں اتر جاتا اس وقت تک مکمل طور پر ٹرین آپریشن شروع نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرین آپریشن شروع کرنے سے قبل ریلوے ٹریک اور پلوں کا مکمل طور پر معائنہ کیا جائے گا اور جہاں کہی بھی ٹریک اور پلوں کو نقصان ہوا ہوگا اسکی تعمیر و مرمت مکمل کی جائے گی۔
سی ای او نے کہا کہ ٹرینوں سے سفر کرنے والے مسافروں کی جان و مال کی حفاظت زیادہ ضروری ہے لہٰذا ٹیکنیکل طور پر ٹریک اور ریلوے پلوں کی انسپکشن مکمل ہونے کے بعد ہی ٹرین آپریشن مکمل بحال کرنے کے لیے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔