عدلیہ کا عمران خان کے ساتھ نرم رویہ رکھنا عجیب ہے وزیر قانون
عمران خان کو اسی آنکھ سے دیکھا جائے جس سے باقی سیاستدانوں کو دیکھا گیا، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عجیب لگا کہ عدالت نے عمران خان کے ساتھ نرم رویہ رکھا۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان کو توہین عدالت کیس میں ایک اور موقع ملنے پر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کرنے والا شرم محسوس نہ کرے تو عدالتوں نے ہمیشہ توہین کرنے والوں کو سزا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب غیرتسلی بخش قرار، دوبارہ جمع کرانے کا حکم
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے یوسف رضا گیلانی، نہال ہاشمی، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کو سزا ہوئی، عمران خان کا فیصلہ کرتے وقت اسے اسی آنکھ سے دیکھا جائے جس سے باقی سیاستدانوں کو دیکھا گیا، امید ہے قانون اپنا راستہ لے گا اور انصاف کا معیار ایک جیسا ہوگا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے فیصلے مساویانہ ہونے چاہئیں، سب کے لیے ایک جیسا انصاف اور معیار ہونا چاہیے، عجیب لگا کہ عدالت نے عمران خان کے ساتھ نرم رویہ رکھا، خواتین ججز کے بارے ایسی زبان استعمال کرنا افسوسناک ہے، جج پاکستان کی بیٹی ہیں۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ جو شخص وزیراعظم رہا ہو، اسکی گفتگو میں شیرینی ہونی چاہیے، عمران خان اینگری اولڈ مین ہیں، ان کی فوج، عدلیہ، پارلیمان اور الیکشن کمیشن کے بارے میں گفتگو تکلیف دہ ہے، پہلے بھی سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے عمران خان سے حلف نامہ لیکر ان کو وارننگ دے کر چھوڑا تھا۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان کو توہین عدالت کیس میں ایک اور موقع ملنے پر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کرنے والا شرم محسوس نہ کرے تو عدالتوں نے ہمیشہ توہین کرنے والوں کو سزا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب غیرتسلی بخش قرار، دوبارہ جمع کرانے کا حکم
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے یوسف رضا گیلانی، نہال ہاشمی، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کو سزا ہوئی، عمران خان کا فیصلہ کرتے وقت اسے اسی آنکھ سے دیکھا جائے جس سے باقی سیاستدانوں کو دیکھا گیا، امید ہے قانون اپنا راستہ لے گا اور انصاف کا معیار ایک جیسا ہوگا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے فیصلے مساویانہ ہونے چاہئیں، سب کے لیے ایک جیسا انصاف اور معیار ہونا چاہیے، عجیب لگا کہ عدالت نے عمران خان کے ساتھ نرم رویہ رکھا، خواتین ججز کے بارے ایسی زبان استعمال کرنا افسوسناک ہے، جج پاکستان کی بیٹی ہیں۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ جو شخص وزیراعظم رہا ہو، اسکی گفتگو میں شیرینی ہونی چاہیے، عمران خان اینگری اولڈ مین ہیں، ان کی فوج، عدلیہ، پارلیمان اور الیکشن کمیشن کے بارے میں گفتگو تکلیف دہ ہے، پہلے بھی سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے عمران خان سے حلف نامہ لیکر ان کو وارننگ دے کر چھوڑا تھا۔