وزیر دفاع خواجہ آصف امن مذاکرات کو داؤ پر لگانا چاہ رہے ہیں ترجمان کالعدم تحریک طالبان
وزیر دفاع تو خفیہ حراستی مراکز کی اصل تعداد اور ان کے مقام سے بھی آگاہ نہیں ہوں گے، شاہداللہ شاہد
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ خواجہ آصف امن مذاکرت کو داؤ پر لگانا چاہ رہے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ خواجہ آصف کو قیدیوں کی معلومات اور حراست کے بارے میں کوئی علم نہیں، ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومتی کیمپ میں کنفیوژن موجود ہے اور خواجہ آصف کسی کے اشاروں پر امن مذاکرات کو داؤ پر لگانا چاہ رہے ہیں۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ وزیر دفاع تو خفیہ حراستی مراکز کی اصل تعداد اور ان کے مقام سے بھی آگاہ نہیں ہوں گے۔ خواجہ آصف بتائیں کہ چیف جسٹس نے وزیر دفاع اور وزیر قانون کو کن لوگوں کو پیش نہ کرنے پر مقدمات قائم کرنے کا کہا تھا۔
واضح رہے کہ طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کی جانب سے حکومت کو جذبہ خیر سگالی کے تحت قیدی بچوں اور خواتین کو رہا کرنے کے بیان پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کی قید میں ایک بھی بچہ یا خاتون نہیں، اگر طالبان کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں اس کی تحقیقات کرائی جائے گی، ان کے بیان کے بعد پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ طالبان نے 300 خواتین قیدیوں اور بچوں کی فہرست دی جو حکومت کے حوالے کردی گئی ہے۔
اپنے ایک بیان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ خواجہ آصف کو قیدیوں کی معلومات اور حراست کے بارے میں کوئی علم نہیں، ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومتی کیمپ میں کنفیوژن موجود ہے اور خواجہ آصف کسی کے اشاروں پر امن مذاکرات کو داؤ پر لگانا چاہ رہے ہیں۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ وزیر دفاع تو خفیہ حراستی مراکز کی اصل تعداد اور ان کے مقام سے بھی آگاہ نہیں ہوں گے۔ خواجہ آصف بتائیں کہ چیف جسٹس نے وزیر دفاع اور وزیر قانون کو کن لوگوں کو پیش نہ کرنے پر مقدمات قائم کرنے کا کہا تھا۔
واضح رہے کہ طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کی جانب سے حکومت کو جذبہ خیر سگالی کے تحت قیدی بچوں اور خواتین کو رہا کرنے کے بیان پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کی قید میں ایک بھی بچہ یا خاتون نہیں، اگر طالبان کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں اس کی تحقیقات کرائی جائے گی، ان کے بیان کے بعد پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ طالبان نے 300 خواتین قیدیوں اور بچوں کی فہرست دی جو حکومت کے حوالے کردی گئی ہے۔