سوئمنگ پول میں بچی کی موت رپورٹ میں قتل اور زیادتی کی تصدیق
بچی کو 28 اگست کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر سوئمنگ میں غوطے دیکر قتل کیا گیا تھا، پولیس
مناواں میں دس سالہ بچی کا سوئمنگ پول میں ڈوب کر مرنے کا معاملہ قتل نکلا، نامعلوم افراد نے بچی کو جنسی زیادتی کے بعد سوئمنگ پول میں غوطہ دے کر قتل کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے تھانہ مناواں کے علاقے شریف پورہ دس سالہ بچی ماریہ کی سوئمنگ پول ڈوب کر ہلاکت کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا، پولیس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سےزیادتی کی تصدیق ہوگئی، بچی کو زیادتی کے بعد پانی غوطہ دے کر قتل کیاگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لاش سے ملنے والے شواہد کو فرانزک ایجنسی بھجوا دیا گیا جس کے بعد مزید حقائق کا تعین ہوسکے گا۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق مناواں میں سوئمنگ پول سے دس سالہ بچی کی لاش 28 اگست کو ملی تھی, جس کے بعد بچی کے قتل کے شبے میں سوئمنگ پول کے مالک کو گرفتار کرلیا گیا تھا جو تاحال پولیس کی حراست میں ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سوئمنگ پول کے مفرور ملازم اسلم کی گرفتاری کی کوشش جاری ہے۔
مزید پڑھیں : لاہور میں بھائی کے ساتھ سوئمنگ پول جانے والی 10 سالہ بچی 'زیادتی' کے بعد قتل
خیال رہے کہ دس سالہ مقتولہ اپنے بھائی اور چھوٹی بہن کے ساتھ 28 اگست کو سوئمنگ پول میں نہانے گئی تھی اور پھر اچانک غائب ہوگئی، جب بھائی نے ماریہ کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو سوئمنگ پول کے مالک نے بتایا کہ وہ گھر جاچکی ہے، بعدازاں سوئمنگ پول کے مالک نے بتایا کہ وہ پانی میں ڈوب گئی جسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ورثار نے الزام عائد کیا تھا کہ ماریہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، پولیس نے حیلے بھانے کر کے چوبیس گھنٹے گزارے پھر جب رنگ روڈ پر احتجاج کیا گیا تو مقدمہ درج کیا۔