سیلاب اور بارشوں سے کے پی میں اب تک 264 افراد جاں بحق، 6 لاکھ متاثر ہوئے جب کہ 73 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ مالی نقصان 100 ارب تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی سروے جاری کردیا جس کے تحت سیلاب سے ابتدائی طور پر 68 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔
کے پی حکومت کے سروے کے مطابق صوبے میں 264 افراد جاں بحق اور 237 زخمی ہوئے، چھ لاکھ افراد متاثر ہوئے، 73 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا، 9 ہزار جانور ہلاک ہوئے، 754 اسکولوں اور 82 صحت کے مراکز کو نقصان پہنچا۔
فلڈ ریلیف سیل کی جانب سے وزیراعلی کو دی جانے والی بریفنگ کے مطابق خیبرپختونخوا میں حالیہ سیلاب سے ڈی آئی خان، سوات، دیر، کالام ، نوشہرہ اور چارسدہ میں سب سے زیادہ نقصان پہنچا، جاں بحق افراد میں 122 مرد، 36 خواتین اور 106 بچے شامل ہیں،
ان میں ڈی آئی خان میں 29، سوات میں 26، مانسہرہ میں 22، باجوڑ میں 13، کرک میں 15، خیبر میں 11، لکی مروت میں 13، لوئر دیر میں 15، لوئر کوہستان میں 14، مردان میں 15، شمالی وزیرستان میں 16، اپردیر میں 13 افرد جاں بحق ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 6 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، 73 ہزار 783 گھروں کو نقصان پہنچا جس میں 30 ہزار 233 مکمل گھر تباہ ہوئے اور 42 ہزار 965 گھروں کو جزوی نقصان ہوا، 9 ہزار 411 جانور ہلاک ہوئے، 867 سڑکوں رابطہ سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچا، ایک ہزار 455 کلومیٹر روڈ تباہ ہوئے۔
سیلاب سے 73 پل بہہ گئے جس میں 29 پل سوات، 16 پل اپر دیر، چار لوئر چترال، دو ایبٹ آباد، تین لوئر کوہستان، تین ہری پور، دو شمالی وزیرستان میں پلوں کو نقصان پہنچا۔
سیلاب سے 754 اسکول تباہ ہوئے جس میں 72 اسکول مکمل اور 682 اسکولوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ سب سے زیادہ مکمل اسکول تباہ لوئر دیر میں ہوئے جہاں 26 اسکول تباہ ہوئے، 5 اسکول ٹانک اور تین باجوڑ میں تباہ ہوئے۔ ڈی آئی خان میں 134 اسکول مکمل تباہ ہوئے۔
صوبے میں صحت کے 82 مراکز کو نقصان پہنچا، 60 ہزار 752 ایکڑ فصلیں سیلاب کی نذر ہوگئیں، 477 آبپاشی نظام کو نقصان پہنچا۔
صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے ایکسپریس کو بتایا کہ مختلف محکموں کی جانب سے نقصانات کے حوالے سے سروے کیا جارہا ہے، ابتدائی نقصان کا تخمینہ 68 ارب روپے سے زائد ہے لیکن خدشہ ہے کہ نقصان کا تخمینہ سو ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو اپنے علاقوں کا سروے مکمل کرنے کے بعد مکمل رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔