سیلاب سے مزید تباہی 64افرادجاں بحقوبائی امراض پھوٹ پڑے

راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں 16،نصیر آباد 26 اور ڈیرہ بگٹی سے 15لاشیں نکالی گئیں


News Agencies/Numaindgan Express September 14, 2012
شکار پورکے علاقے لکھی درمیں سیلابی ریلارہائشی علاقوں میں داخل ہوگیالوگ زیر آب آجانے والی ایک سڑک سے گزررہے ہیں۔ فوٹو: پی پی آئی

ملک کے بیشتر شہروں میں سیلاب تباہی مچارہا ہے۔

ضلع راجن پور، ڈیرہ غازی خان، جیکب آباد اور دیگر علاقوں میں سیلاب نے ہر چیزکاصفایا کرڈالا، سیلابی ریلوں میں ڈوب کر اور سانپوں کے کاٹنے سے64 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، بیسیوں بستیاں زیر آب آگئیں، متاثرین بے یارومددگار کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، راجن پور میں ریسکیو 1122 نے ڈوبنے والے7 افراد کی لاشیں نکالی ہیں ،ان میں 2 بچے بھی شامل ہیں،تحصیل روجھان کے متعدد دیہات ڈوب گئے۔

ادھر بلوچستان کے ضلع نصیرآباد میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، مزید 26 لاشیں مختلف مقامات پر نکالی گئیں جس میں 2 ایف سی جوان بھی شامل ہیں، لاکھوں افراد بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، سیلابی ریلا کندھ کوٹ ریلوے اسٹیشن تک آگیا اور کشمور سے آنیوالا بارشوں کا پانی چاچڑ گیس فلڈ کے قریب پہنچ گیا ہے۔ کندھ کوٹ اور تنگوانی ڈوبنے کا خدشہ ہے۔ 7,7 فٹ پانی جمع ہے۔ گڈو پاور پلانٹ میں پانچ سے چھ فٹ پانی موجود ہے جسکی وجہ سے بجلی کے گیارہ یونٹ مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں۔ نکاسی آب نہ ہونے پر متعدد شہروں کی بجلی معطل ہوسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں