سندھ ہائیکورٹ کم عمری کی شادی کا ایک اور واقعہ لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت
لڑکی شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ رہنا چاہتی ہے، اسلامی قانون اجازت دیتا ہے، عدالت نے درخواست نمٹادی
مبینہ کم عمری کی شادی کا ایک اور معاملہ سامنے آگیا، جس میں سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔
ہائیکورٹ میں مبینہ کم عمری کی شادی کرنے والی لڑکی کی درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں لڑکی کے والد نے بتایا کہ میری بیٹی کی عمر 15 سال کے قریب ہے اور وہ عالمہ کا کورس کررہی تھی۔ میری بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے۔
لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، جس پر عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لڑکی اپنے شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ اسلامی قانون کے مطابق لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ کم عمری کی شادی سے متعلق لڑکی کے والد چائلڈ ریسٹرینٹ میرج ایکٹ 2013ء کے تحت متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ لڑکی اگر اپنے والدین سے ملنا چاہے تو شوہر کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔ عدالت نے احکامات کی نقول ڈسٹرکٹ جج خیر پور کو بھی ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے حکم دیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خیر پور اس بات کو یقینی بنائیں کہ درخواست گزار کی تعلیم جاری رہے۔ عدالت نے درخواست نمٹادی۔
ہائیکورٹ میں مبینہ کم عمری کی شادی کرنے والی لڑکی کی درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں لڑکی کے والد نے بتایا کہ میری بیٹی کی عمر 15 سال کے قریب ہے اور وہ عالمہ کا کورس کررہی تھی۔ میری بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے۔
لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، جس پر عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ لڑکی اپنے شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ اسلامی قانون کے مطابق لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ کم عمری کی شادی سے متعلق لڑکی کے والد چائلڈ ریسٹرینٹ میرج ایکٹ 2013ء کے تحت متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ لڑکی اگر اپنے والدین سے ملنا چاہے تو شوہر کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔ عدالت نے احکامات کی نقول ڈسٹرکٹ جج خیر پور کو بھی ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے حکم دیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خیر پور اس بات کو یقینی بنائیں کہ درخواست گزار کی تعلیم جاری رہے۔ عدالت نے درخواست نمٹادی۔