سندھ میں گھوسٹ اسکولوں اور پانی چوری کی تحقیقات کا حکم

41ہزار گھوسٹ اسکول موجود ہیں، چیئرمین نیب نے سندھ کے ریجنل دفاتر سے رپورٹ طلب کر لی

41ہزار گھوسٹ اسکول موجود ہیں، چیئرمین نیب نے سندھ کے ریجنل دفاتر سے رپورٹ طلب کر لی،فوٹو فائل

چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے سندھ میں 41 ہزار گھوسٹ اسکولوں اور نہروں سے بااثر افراد کی جانب سے پانی چوری کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے نیب ریجنل دفاتر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔


جمعرات کو نیب ہیڈ کوارٹرز سے جاری اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب نے رواں برس 31 جولائی اور 12 ستمبر کے نوٹسز پر کارروائی کرنے کے لیے نیب ٹیم اور ریجنل دفاتر کو اس کی انکوائری کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ نیب ٹیم کو ہد ایت کی گئی ہے کہ سندھ میں ضلع کی سطع پر اس کا ڈیٹا جمع کیا جائے کہ نان ٹیکنیکل، ٹیکنیکل اور ووکیشنل اسکولوں کے نام پر کتنے گھوسٹ اسکول ہیں اور اس حوالے سے متعلقہ حکومت سے بھی سفارشات حاصل کی جائیں تاکہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں اور گھوسٹ اسکولوں سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کو روکا جا سکے جب کہ حکومتوں کو پابند کیا جائے کہ اس نوعیت کی کرپشن کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔

اعلامیے کے مطابق سندھ ہاری کمیٹی کے صدر غلام رسول سہتو سے نیب کے اہلکاروں نے پریس کلب کے باہر 4 ستمبر کو ملاقات کی تھی جو بھوک ہڑتال میں بیٹھا تھا۔ مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ سندھ کی نہروں سے اسمبلیوں میں بیٹھے بااثر افراد پانی چوری کرتے ہیں۔ چیئرمین نیب کی جانب سے واضح کیا گیا کہ سندھ میں 41 ہزار گھوسٹ اسکولوں میں تعینات ایک لاکھ ٹیچرز اورپانی چوری کے الزامات کا نیب ٹیم جائزہ لے رہی ہے اور ان سنگین جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
Load Next Story