وسیم اکرم نے پاکستان ٹیم کو بولڈ تجربات کا مشورہ دے دیا

ضرورت ہے تو آصف علی کو اوپر کے نمبرز پر بیٹنگ کیلیے بھیجیں،اب اوپننگ جوڑی میں تبدیلی درست نہیں ہوگی


Saleem Khaliq September 04, 2022
اختتامی اوورزمیں سنگلز کا جواز نہیں،اوس نہ پڑنے سے پاک بھارت میچ میں ٹاس کا کسی کو فائدہ نہ ہوگا،سابق قائد۔ فوٹو:فائل

وسیم اکرم نے پاکستان ٹیم کو بولڈ تجربات کا مشورہ دے دیا، سابق کپتان کا کہنا ہے کہ ضرورت ہے تو آصف علی کو اوپر کے نمبرز پر بیٹنگ کیلیے بھیجیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو دبئی میں خصوصی انٹرویو کے دوران سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے میں چاہوں گا کہ آج بھارت سے میچ میں پاکستان جیتے،البتہ سابقہ فتح سے بلو شرٹس کا اعتماد بلند ہوگا،وہ اہم آل راؤنڈر جڈیجا سے محروم ہوچکے، جنھوں نے اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، پاکستان کو بھی اس طرح کے بولڈ تجربات کرنے چاہیئں، ضرورت ہے تو آصف علی کو اوپر کے نمبرز پر بیٹنگ کیلیے بھیجیں۔

انھوں نے کہا تھا کہ پریکٹس میں 150چھکے روزانہ لگاتا ہوں،ان کو8 یا 12ویں اوور میں بیٹنگ کا بھی ہنر سیکھنا ہوگا،حالات کے مطابق کھیلنا اہم ہے،ورلڈکپ جیسی صورتحال ہر بار نہیں ملے گی، یو اے ای میں اوس نہیں پڑرہی اس لیے ٹاس کا کسی ٹیم کو فائدہ نہیں مگر عام طور پر ٹیمیں پہلے بولنگ کو ترجیح دے رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: اگر شاہین آفریدی آئی پی ایل کا حصہ ہوتے تو 15 کروڑ تک نیلام ہوتے، بھارتی اسپنر


 

سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ ہانگ کانگ نے اچھی کرکٹ کھیل کر کوالیفائی کیا مگر میں نے ٹی وی پر کہا تھا کہ پاکستان ایک بڑی ٹیم ہے آسانی سے باہمی میچ جیت جائے گی،بڑے مارجن کی فتح سے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے،میں نے محمد رضوان کی جانب سے اننگز کو طول دینے پر تنقید اس لیے کی تھی کہ مڈل آرڈر کو بھی بیٹنگ پریکٹس کا موقع ملنا چاہیے تھا، افتخار احمد اور آصف علی کو پریکٹس نہیں ملی،اگر آپ کو 12رنز فی اوور بنانا ہیں تو ان بیٹرز کی فارم بھی ضروری ہوگی،جیت بڑی خوش آئند ہے مگر غلطیوں کی نشاندہی ہونا چاہیے،17ویں اوورز میں وکٹیں ہاتھ میں ہوں تو سنگلز لینے کا کوئی جواز نہیں بنتا،اتنی طویل بیٹنگ پڑی ہے، آصف علی، افتخار احمد، شاداب خان اور محمد نواز موجود ہیں تو بولرز سے کوئی رعایت برتنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی،اس پریکٹس سے مڈل آرڈر کو اگلے میچز کی تیاری میں بھی مدد ملتی۔

وسیم اکرم نے کہا کہ گذشتہ ایک، ڈیڑھ سال سے بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی کے ٹاپ پرفارمر اور نیچرل اوپنر ہیں،فخر زمان نیچرل اوپنر ہیں مگر پھرمحمد رضوان کو ابتدا میں کھلایا جانے لگا،پاور پلے میں پاکستان کی کارکردگی کا دوسری ٹیمیں بھی تجزیہ کرتی ہیں، اس موقع پر تو کوئی تبدیلی کرنا درست نہیں ہوگا،بابر اعظم کو شروع میں سنگلز نہ ملیں تو ان کے رنز بڑھتے نہیں ہیں،ابتدائی دونوں میچز میں کپتان اسکور نہیں کرسکے،ہوسکتا ہے کہ یہ اچھا ہوگیا اور شاید قدرت کو ان سے بھارت کیخلاف میچ میں بڑا اسکور کرانا ہو، اب اوپننگ میں تبدیلی نہیں بنتی۔

مزید پڑھیں: ایشیاکپ: بھارتی کپتان ایونٹ میں خوفزدہ اور کنفیوز نظر آرہے ہیں، حفیظ


انھوں نے کہا کہ مڈل آرڈر میں شعیب ملک کے نام پر غور ہو رہا تھا مگر ان کو ایشیا کپ کیلیے منتخب نہیں کیا گیا، میں نہیں سمجھتا کہ اب سلیکٹرز انھیں ورلڈکپ کے اسکواڈ میں رکھیں گے،حیدر علی اگر2،3میچز میں فلاپ بھی ہو جائے تو ہدف تنقید بنانا درست نہیں ہوگا،مواقع دیں تو نوجوان بیٹر فتوحات دلا سکتے ہیں،افتخار احمد بھی کارآمد کرکٹر ہے،وہ بیٹنگ اور بولنگ کے ساتھ اچھی فیلڈنگ بھی کرلیتے ہیں۔


شاہین کو ٹیم کے ساتھ رکھنے کی جگہ آسٹریلیا یا امریکا بھجوانا چاہیے تھا

وسیم اکرم نے امید ظاہر کی کہ شاہین شاہ آفریدی ورلڈکپ سے قبل فٹ ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ پیسر کو گھٹنے کے پچھلی جانب انجری ہے،وقار یونس سمیت میری سابق فاسٹ بولرز سے بات ہوئی سب کا کہنا ہے کہ ایک بار گھٹنے کی انجری ہوجائے تو پوری رفتار سے بولنگ کرتے ہوئے ذہن میں دوبارہ انجری کا خوف سوار رہتا ہے کہ دوبارہ نہ ہوجائے، میری اور تمام پاکستانیوں کی دعا ہے کہ شاہین جلد فٹ ہوجائیں،میرے خیال میں انھیں اسکواڈ کے ساتھ رکھنے یا انگلینڈ بھجوانے کے بجائے آسٹریلیا یا امریکا کے بہترین اسپیشلسٹ کے پاس جانا چاہیے تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ہانگ کانگ کا میچ، وسیم اکرم کی محمد رضوان پرتنقید


 

پیسرز کے فٹنس مسائل کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ میں ٹیم کے ساتھ نہیں اس لیے کہہ نہیں سکتا کہ کون قصور وار ہے،نیدرلینڈز میں 20، یواے ای میں42 ڈگری درجہ حرارت ہے، اسی وجہ سے بولرز کی مشکلات نظر آئیں،ٹیم فزیو کے ساتھ اکیڈمی میں بھی ماہرین رکھیں، شاہین شاہ آفریدی نئی گیند سے وکٹیں لیتا اور پاکستان کا اثاثہ ہے،اگر پیسر کہے کہ مجھے ہر میچ کھیلنا ہے تو آپ سمجھا سکتے ہیں کہ نہیں ابھی آرام کرو،اس دوران مکمل فیس دیتے رہیں۔چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ اور کپتان بابراعظم کو دیکھنا ہے کہ شاہین جیسے ہیرے کو کس انداز میں استعمال کرنا ہے۔

کوہلی کی فارم واپس آرہی ہے

وسیم اکرم نے کہا کہ ویراٹ کوہلی ایک عظیم کرکٹر ہیں،وہ 100سے زائد ٹیسٹ اور 200سے زیادہ ون ڈے میچز کھیل چکے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میچز کی بھی سنچری بن چکی، کوہلی نے رنز کے انبار لگارکھے ہیں، سنچریوں کی بڑی تعداد ہے،بڑے کھلاڑیوں پر بْرا وقت آجاتا ہے مگر کوہلی جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط ہیں، کسی ایک اننگز میں اسکور سے کم بیک ہو جاتا ہے،لگتا ہے کوہلی کی فارم واپس آرہی ہے۔

کوچنگ کا اسٹریس برداشت نہیں کرسکتا، کمنٹری سے لطف اندوز ہوتا ہوں

پاکستان ٹیم کی کوچنگ نہ کرنے کے سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ میں کئی برسوں سے کراچی کنگز کے ساتھ وابستہ ہوں،پی ایس ایل میں دیگر ٹیموں کے کرکٹرز بھی پوچھتے رہتے ہیں،کوچنگ کیلیے بڑی مہارت درکار ہوتی ہے، 56سال کی عمر میں اس چیلنج کیلیے میرے پاس ہمت نہیں ہے،میں شوگر کا مریض ہوں، سخت مقابلے کی فضا میں کبھی دل کی دھڑکن تیز ہوتی، کبھی منہ خشک ہو جاتا ہے،میں یہ اسٹریس برداشت نہیں کرسکتا، کمنٹری سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔

مزید پڑھیں: بھارتی آل راؤنڈر نے نسیم شاہ کو ''اچھا فاسٹ بولر'' قرار دیدیا


 

انھوں نے کہا کہ تنقید ضرور ہونا چاہیے مگر میں ذاتیات پر حملے برداشت نہیں کرسکتا،سوشل میڈیا پر بھی جو مجھ سے بدتمیزی کرے گا اسے جواب دوں گا، پیار کرنے والوں کو ڈبل پیار کروں گا،میں خود بھی ٹیم پر صحتمندانہ تنقید کروں تو ساتھ مسائل کا حل بھی بتاتا ہوں۔

آل راؤنڈرزمیں پانڈیا پسند ہیں،شاداب کی بیٹنگ کے جوہرسامنے نہیں آئے

کسی آل راؤنڈر میں اپنی جھلک نظر آنے کے سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ مجھے ہردیک پانڈیا پسند ہیں، وہ140کی رفتار سے بال کرتے ہیں،پاکستان کے خلاف ان کی بیٹنگ بھی سب نے دیکھ لی،وہ بے خوف ہوکر کھیلتے ہیں، اور ایک مستعد فیلڈر بھی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس آل راونڈر شاداب خان موجود ہیں مگر ان کی بیٹنگ کے جوہر ابھی کھل کر سامنے نہیں آئے،ہمیں اپنی کرکٹ سے ہارنے کا خوف نکالنا ہوگا، شائقین کو بھی تحمل سے کام لینا چاہیے، ہم کسی کو اڑانے لگیں تو رکتے نہیں، حسن علی کی مثال سامنے ہے،ہمیں دشمنوں کی ضرورت نہیں، ہم خود ہی اپنے سب سے بڑے دشمن ہیں۔

پی سی بی کو زیادہ فالو نہیں کرتا، رمیز راجہ ٹھیک کام کر رہے ہیں

وسیم اکرم نے کہا کہ میں پی سی بی کو زیادہ فالو نہیں کرتا کیونکہ میرا کوئی تعلق نہیں، جہاں تک کرکٹ کی بات ہے میرے خیال میں رمیز راجہ ٹھیک کام کر رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں