وفاقی حکومت کا کپاس درآمد کرنے کا عندیہ

پی ٹی ای اے وفد کی وزیرخزانہ سے ملاقات، بھارت سے ڈھائی لاکھ گانٹھیں روئی درآمد کرنیکا مطالبہ

روئی کی درآمد کی اجازت دی جائیگی، بھارت سے منگوانے کا فیصلہ نہیں ہوا، مفتاح اسماعیل (فوٹو: فائل)

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کپاس درآمد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

گذشتہ روز وزیرخزانہ سے پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن ( پی ٹی ای اے) کے وفد نے خرم مختار کی قیادت میں ملاقات کی۔ دوران ملاقات ٹیکسٹائل کے برآمدکنندگان نے مطالبہ کیا کہ سیلاب کی وجہ سے کپاس کی آدھی فصل بہہ گئی ہے، اس صورتحال میں طلب پوری کرنے کے لیے بھارت سے ڈھائی لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔

وزیرخزانہ سے ملاقات میں کپاس کے علاوہ بھارت سے سبزیاں درآمد کرنے کی تجویز بھی زیرغور آئی۔ جب ایکسپریس ٹریبیون نے وزیرخزانہ سے پی ٹی ای اے کے بھارت سے کپاس کی ڈھائی لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کے مطالبے پر ردعمل کے لیے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم کپاس کی درآمد کی اجازت دے یں گے تاکہ ہماری ملیں اپنے برآمدی آرڈرز کی تکمیل کرسکیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا کہ کپاس کسی ملک سے درآمد کی جائے گی۔


مفتاح اسماعیل نے کچھ ایسے صنعتکاروں کی جانب سے دبائو کے باوجود کپاس درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنھوں نے کپاس کی ذخیرہ اندوزی کررکھی ہے اور جو قومی بحران کی اس صورتحال میں خریداروں سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے لیے کپاس درآمد کرنے کی مخالفت کررہے ہیں۔ ملاقات میں موجود ایک ذریعے نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ برآمدکنندگان نے حکومت سے بھارت سے روئی کی ڈھائی لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے پی ٹی ای اے سے کہا ہے کہ پہلے روئی کی درآمد کے لیے ماحول بنایا جائے کیوں کہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع ہیں۔ قبل ازیں ٹماٹر اور پیاز کی بھارت سے درآمد کے لیے بھی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل حمایت حاصل نہیں کرپائے تھے۔

گزشتہ ہفتے دفترخارجہ نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کی کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے۔
Load Next Story