فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن کو ہر پارٹی کے کیسز برابری پر دیکھنے چاہییں عدالت

عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے سے پہلے کیسے حکم جاری کرسکتی ہے؟ چیف جسٹس


ویب ڈیسک September 06, 2022
الیکشن کمیشن آئینی فورم ہے، اس کو ہم ریگولیٹ کیسے کر سکتے ہیں، چیف جسٹس (فوٹو فائل)

پی پی اور ن لیگ کے پارٹی فنڈنگ کیسز کے فیصلے جلد کرنے کی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو ہر پارٹی سے متعلق کیسز برابری کی سطح پر دیکھنے چاہییں۔

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی جانب سے دائر درخواست میں وکیل انور منصور خان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کے ڈویژن بینچ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن لیول پلینگ فیلڈ دے گا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے توقع کا اظہار کیا تھا کہ تمام جماعتوں کے کیسز کو ایک نظر سے دیکھے گا ۔

یہ خبر بھی پڑھیے: ن لیگ اور پی پی کے پارٹی فنڈز کی فوری تحقیقات کیلیے درخواست سماعت کیلیے مقرر

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت کیسے فرض کر سکتی ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی جا رہی۔ ایک آئینی فورم ہے، اس کو ہم ریگولیٹ کیسے کر سکتے ہیں۔ اسلام آبادہائیکورٹ پہلے ہی کہہ چکی کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔عدالت تمام آئینی اداروں کا احترام کرتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ آپ کو الیکشن کمیشن سے کوئی شکایت ہے تو پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے پہلے عدالت کیسے حکم جاری کرسکتی ہے ؟ ۔آرٹیکل 25 کے تحت ہر پارٹی سے متعلق کیسز کو الیکشن کمیشن کو برابری کی سطح پر دیکھنا چاہیے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی کے حوالے سے سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے محض 3 سال کی فنڈز کی اسکروٹنی کی جارہی ہے۔ اکبر ایس بابر کی درخواست پر 2008 سے پی ٹی آئی کو ملنے والے پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی کے حوالے سے اپنا منصفانہ اور شفاف کردار کھودیا۔ عدالت الیکشن کمیشن کو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی 2 ہفتوں میں مکمل کرنے اور ساتھ ہی پیپلز پارٹی،مسلم لیگ ن کی 5 سال کی پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی کا حکم دے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں