حادثے کے وقت مالکان فیکٹری میںموجودتھےپروڈکشن انچارج
بھتے کے مطالبے پربیرون ملک فرار ہونے کی اطلاعات غلط ہیں،لیاقت حیسن،ایکسپریس سے گفتگو
آتشزدگی کا شکارہونے والی گارمنٹس فیکٹری کے دونوں مالکان اورجنرل منیجرحادثے کے وقت فیکٹری میں موجودتھے۔
بھتے کے مطالبے پر بیرون ملک فرار ہونے کی اطلاعات درست نہیں۔یہ بات فیکٹری کے پروڈکشن انچارج لیاقت حسین نے سول اسپتال کے برنس وارڈمیں ایکسپریس گفتگوکرتے ہوئے کیا ،انھوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ 14 سال سے فیکٹری میں کام کررہاہوں،بطور محنت کش کام شروع کیاتھااور وقت گزرنے کیساتھ ترقی کرتے ہوئے پروڈکشن انچارج کے عہدے پرپہنچا،حادثے کے وقت فیکٹری کے دونوں مالکان بھائی اورجنرل منیجرموجود تھے، عبدالعزیزبھائیلا نے یہ فیکٹری قائم کی تھی۔
تاہم گزشتہ چندسالوں سے انھوں نے اپنی تمام کاروباری ذمے داریاں بیٹوںکے سپردکردی ہیں اوروہ کبھی کبھی فیکٹری آتے ہیں،فیکٹری میں مجموعی طورپر تقریباًایک ہزارلوگ کام کرتے ہیں جن میں فیکٹری کے اپنے ملازمین کی تعداد3سوکے قریب ہے جنھیں ہرماہ کی10 تاریخ کو تنخواہ کی ادائیگی کردی جاتی ہے اورشام6بجے ان کی ڈیوٹی ختم ہو جاتی ہے جبکہ دیگرملازمین ٹھیکیداری نظام کے تحت جنرل منیجرمنصورکے ملازم ہیں ان کی ملازمت کا وقت شام 7 بجے تک ہے اورانھیں تنخواہ کی ادائیگی 10 کے بعدکی جاتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ حادثے سے قبل ٹھیکیداری نظام کے تحت ملازمت کرنے والے افرادکوتنخواہ کی ادائیگی کی جارہی تھی،آتشزدگی سے قبل فیکٹری کے گرائونڈفلورپر3سے4زور دار دھماکے ہوئے اوراس کے بعدہرمنزل پرموجودالیکٹرک پینل پربھی دھماکے ہوئے جس کے بعدتیزی سے دھواں بھرناشروع ہوگیا،میں دوسری منزل پرتقریباً50 لوگوں کے ساتھ موجودتھا، ابتدامیں انھوں نے اورکچھ محنت کشوں نے دیگرافراد کی مددکرنے کی کوشش کی تاہم جب دھواں ناقابل برداشت ہونے لگاتودوسری منزل پرموجود دوسرے دروازے کی مدد سے گرائونڈ فلور پر موجود مرکزی راستے سے باہرنکلنے کی کوشش کی اور مرکزی گیٹ کے سامنے پہنچ کربیہوش ہوگیا۔
بھتے کے مطالبے پر بیرون ملک فرار ہونے کی اطلاعات درست نہیں۔یہ بات فیکٹری کے پروڈکشن انچارج لیاقت حسین نے سول اسپتال کے برنس وارڈمیں ایکسپریس گفتگوکرتے ہوئے کیا ،انھوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ 14 سال سے فیکٹری میں کام کررہاہوں،بطور محنت کش کام شروع کیاتھااور وقت گزرنے کیساتھ ترقی کرتے ہوئے پروڈکشن انچارج کے عہدے پرپہنچا،حادثے کے وقت فیکٹری کے دونوں مالکان بھائی اورجنرل منیجرموجود تھے، عبدالعزیزبھائیلا نے یہ فیکٹری قائم کی تھی۔
تاہم گزشتہ چندسالوں سے انھوں نے اپنی تمام کاروباری ذمے داریاں بیٹوںکے سپردکردی ہیں اوروہ کبھی کبھی فیکٹری آتے ہیں،فیکٹری میں مجموعی طورپر تقریباًایک ہزارلوگ کام کرتے ہیں جن میں فیکٹری کے اپنے ملازمین کی تعداد3سوکے قریب ہے جنھیں ہرماہ کی10 تاریخ کو تنخواہ کی ادائیگی کردی جاتی ہے اورشام6بجے ان کی ڈیوٹی ختم ہو جاتی ہے جبکہ دیگرملازمین ٹھیکیداری نظام کے تحت جنرل منیجرمنصورکے ملازم ہیں ان کی ملازمت کا وقت شام 7 بجے تک ہے اورانھیں تنخواہ کی ادائیگی 10 کے بعدکی جاتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ حادثے سے قبل ٹھیکیداری نظام کے تحت ملازمت کرنے والے افرادکوتنخواہ کی ادائیگی کی جارہی تھی،آتشزدگی سے قبل فیکٹری کے گرائونڈفلورپر3سے4زور دار دھماکے ہوئے اوراس کے بعدہرمنزل پرموجودالیکٹرک پینل پربھی دھماکے ہوئے جس کے بعدتیزی سے دھواں بھرناشروع ہوگیا،میں دوسری منزل پرتقریباً50 لوگوں کے ساتھ موجودتھا، ابتدامیں انھوں نے اورکچھ محنت کشوں نے دیگرافراد کی مددکرنے کی کوشش کی تاہم جب دھواں ناقابل برداشت ہونے لگاتودوسری منزل پرموجود دوسرے دروازے کی مدد سے گرائونڈ فلور پر موجود مرکزی راستے سے باہرنکلنے کی کوشش کی اور مرکزی گیٹ کے سامنے پہنچ کربیہوش ہوگیا۔