سیلاب متاثرین کی لاہور سمیت دیگر شہروں میں نقل مکانی شروع
دادو سے تین خاندانوں کے افراد لاہور کے علاقہ اچھرہ پہنچے ہیں
سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد متاثرین نے لاہور سمیت دیگر شہروں میں نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
سیلابی ریلوں کا مقابلہ کرنے کے دوران ان خاندانوں نے ایسی ایسی صعوبتیں، مصیبتیں اور تکلیفیں برداشت کیں کہ سننے والوں کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں، سندھ کے علاقہ دادو سے بھی تین خاندان اچھرہ میں بے یارومددگار پہنچے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے علاقے دادو کے 32 سالہ محمد دلدار سولنگی کا گاﺅں بھی حالیہ سیلاب کی زد میں آیا جس وجہ سے اس کا پورے کا پورا گاﺅں پانی میں ڈوب گیا، کھڑی فصلیں تباہ، گھر، مویشی سب سیلابی ریلے کی نظر ہوگئے، دلدار اپنے گاﺅں کے تین خاندانوں کے 20 سے زائد افراد کے ہمراہ مصیبتیں اور تکلیفیں برداشت کرتے لاہور پہنچا ہے، تینوں خاندانوں کے تمام افراد ایک ہی بوسیدہ کمرے میں رہنے پر مجبور ہیں۔
ایکسپریس سے بات چیت میں محمد دلدار کا کہنا ہے کہ میں کاشتکار ہوں اور سیلاب کی وجہ سے ہماری کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، گھر پانی میں ڈوب گئے جبکہ ایک چھوٹا بچہ ابھی تک لاپتہ ہے، کشتیوں میں بیٹھ کر جانیں بچانے میں کامیاب ہوئے اور بڑی مشکل سے لاہور پہنچے ہیں۔
اچھرہ آنے والے خاندانوں میں چھ ماہ سے لے کر 12 سال تک کے بچے اور بچیاں اور خواتین شامل ہیں، پھٹے پرانے کپڑے پہنے بچے زمانے کی سختیاں جھیلتے جھیلتے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں، خواتین اپنے بچوں کی بیماریاں دیکھ کر آنسو بہاتی نظر آتی ہیں۔
ایک خاتون کا روتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے پاس جو کچھ تھا وہ سیلاب میں غرق ہوگیا، میرے چھ ماہ کے بچے کو نمونیا ہوگیا ہے جبکہ ہمارے خاندان کے دوسرے بچے بھی زیادہ تر بیمار ہیں، کھانے پینے کو کچھ نہیں، خدارا ہماری مدد کی جائے۔
لٹے پٹے خاندانوں کی اچھرہ میں موجودگی کے بعد فلاحی تنظیم الخدمت فاﺅنڈیشن متاثرہ فیملیز کے پاس پہنچی اور چارپائی، آٹا، دالیں، سبزی اور کھانے پینے کی دیگر اشیا تقسیم کیں۔
جماعت اسلامی لاہور کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل احمد سلمان بلوچ نے بتایا کہ میں خود متعدد سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر چکا ہوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے بخوبی آگاہ ہوں، اطلاع ملتے ہی ہم نے متاثرہ خاندانوں میں ضروری اشیا اور کھانے پینے کی چیزیں تقسیم کی ہیں، بیمار بچوں کے علاج کے لیے بھی آج ہی ڈاکٹر اور ادویات کا انتظام کیا جائے گا۔
ایک اور متاثرہ خاندان کے سربراہ عمران نے بتایا کہ لاہوریوں کے بارے میں سنا تھا کہ وہ بڑے مہمان نواز ہوتے ہیں، یہاں ہماری کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں، رہنے کے لیے گھر ڈھونڈا تو مالک 20 ہزار روپے کرایہ اور 40 ہزار ایڈوانس مانگ رہا ہے، ہمارا سب کچھ سیلاب کی نذر ہوگیا، اتنا کرایہ ہم کدھر سے ادا کریں۔
عمران کا مزید کہنا تھا کہ محنت مزدوری کے لیے صبح چھ بجے مزدوروں کے اڈے بھی گیا، پانچ گھنٹے وہاں بیٹھا رہا، کسی نے مزدوری نہیں دی، بیمار اور بھوکے بیوی بچوں کو دیکھتا ہوں تو کلیجہ منہ کو آتا ہے، حکومت اور مخیر حضرات سے اپیل کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ہماری مدد کی جائے۔
سیلابی ریلوں کا مقابلہ کرنے کے دوران ان خاندانوں نے ایسی ایسی صعوبتیں، مصیبتیں اور تکلیفیں برداشت کیں کہ سننے والوں کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں، سندھ کے علاقہ دادو سے بھی تین خاندان اچھرہ میں بے یارومددگار پہنچے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے علاقے دادو کے 32 سالہ محمد دلدار سولنگی کا گاﺅں بھی حالیہ سیلاب کی زد میں آیا جس وجہ سے اس کا پورے کا پورا گاﺅں پانی میں ڈوب گیا، کھڑی فصلیں تباہ، گھر، مویشی سب سیلابی ریلے کی نظر ہوگئے، دلدار اپنے گاﺅں کے تین خاندانوں کے 20 سے زائد افراد کے ہمراہ مصیبتیں اور تکلیفیں برداشت کرتے لاہور پہنچا ہے، تینوں خاندانوں کے تمام افراد ایک ہی بوسیدہ کمرے میں رہنے پر مجبور ہیں۔
ایکسپریس سے بات چیت میں محمد دلدار کا کہنا ہے کہ میں کاشتکار ہوں اور سیلاب کی وجہ سے ہماری کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، گھر پانی میں ڈوب گئے جبکہ ایک چھوٹا بچہ ابھی تک لاپتہ ہے، کشتیوں میں بیٹھ کر جانیں بچانے میں کامیاب ہوئے اور بڑی مشکل سے لاہور پہنچے ہیں۔
اچھرہ آنے والے خاندانوں میں چھ ماہ سے لے کر 12 سال تک کے بچے اور بچیاں اور خواتین شامل ہیں، پھٹے پرانے کپڑے پہنے بچے زمانے کی سختیاں جھیلتے جھیلتے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں، خواتین اپنے بچوں کی بیماریاں دیکھ کر آنسو بہاتی نظر آتی ہیں۔
ایک خاتون کا روتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے پاس جو کچھ تھا وہ سیلاب میں غرق ہوگیا، میرے چھ ماہ کے بچے کو نمونیا ہوگیا ہے جبکہ ہمارے خاندان کے دوسرے بچے بھی زیادہ تر بیمار ہیں، کھانے پینے کو کچھ نہیں، خدارا ہماری مدد کی جائے۔
لٹے پٹے خاندانوں کی اچھرہ میں موجودگی کے بعد فلاحی تنظیم الخدمت فاﺅنڈیشن متاثرہ فیملیز کے پاس پہنچی اور چارپائی، آٹا، دالیں، سبزی اور کھانے پینے کی دیگر اشیا تقسیم کیں۔
جماعت اسلامی لاہور کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل احمد سلمان بلوچ نے بتایا کہ میں خود متعدد سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر چکا ہوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے بخوبی آگاہ ہوں، اطلاع ملتے ہی ہم نے متاثرہ خاندانوں میں ضروری اشیا اور کھانے پینے کی چیزیں تقسیم کی ہیں، بیمار بچوں کے علاج کے لیے بھی آج ہی ڈاکٹر اور ادویات کا انتظام کیا جائے گا۔
ایک اور متاثرہ خاندان کے سربراہ عمران نے بتایا کہ لاہوریوں کے بارے میں سنا تھا کہ وہ بڑے مہمان نواز ہوتے ہیں، یہاں ہماری کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں، رہنے کے لیے گھر ڈھونڈا تو مالک 20 ہزار روپے کرایہ اور 40 ہزار ایڈوانس مانگ رہا ہے، ہمارا سب کچھ سیلاب کی نذر ہوگیا، اتنا کرایہ ہم کدھر سے ادا کریں۔
عمران کا مزید کہنا تھا کہ محنت مزدوری کے لیے صبح چھ بجے مزدوروں کے اڈے بھی گیا، پانچ گھنٹے وہاں بیٹھا رہا، کسی نے مزدوری نہیں دی، بیمار اور بھوکے بیوی بچوں کو دیکھتا ہوں تو کلیجہ منہ کو آتا ہے، حکومت اور مخیر حضرات سے اپیل کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ہماری مدد کی جائے۔