بزرگ افراد میں بے خوابی یادداشت متاثر کرسکتی ہے
کینیڈا میں عمررسیدہ افراد پر تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نیند کی کمی یادداشت میں کمی کی وجہ بن سکتی ہے
نیند دل و دماغ کا ٹانک ہے اور اس کی کمی سے پورا جسم متاثر ہوتا ہے، یہاں تک کہ بزرگ افراد اگر بے خوابی کے شکار ہیں تو اس سے حافظہ متاثر ہوسکتا ہے۔
کینیڈا کے ماہرین نے کہا ہے کہ بزرگ افراد اگر مسلسل نیند کی خرابی کے شکار ہیں تو وہ حافظہ متاثر ہونے کے خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں اور آخرکار ڈیمنشیا اور الزائیمر کی جانب بھی بڑھ سکتے ہیں۔
سلیپ نامی جرنل میں شائع ایک تحقیق میں کل 26000 افراد شامل کئے گئے جن کی عمریں 45 سے 85 برس تھی۔ اس میں لوگوں سے نیند اور دماغی و نفسیاتی بیچیدگیوں کے متعلق ایک سوالنامہ بھروایا گیا۔ 2019 میں شروع کی گئی یہ تحقیق تین برس بعد مکمل ہوگئی ہے۔
اس کا خلاصہ ہے کہ اس عمر کے افراد کی نیند جتنی متاثر ہوگی اس کا اتنا ہی منفی اثر ان کی یادداشت پر پڑے گا۔ جبکہ کافی اور مناسب نیند والے افراد میں یادداشت کی کمی کا مسئلہ بہت ہی کم دیکھا گیا ہے۔
دوسری جانب ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ نیند کی کمی یا شدید بے خوابی سے دیگراکتسابی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ ان میں ایک سے زائد کام انجام دینے (ملٹی ٹاسکنگ) مشکل ہوجاتی ہے یا پھر ان میں توجہ اور ارتکاز بھی کمزور ہوجاتی ہے۔
ماہرین نے بستر پر پہلو بدلنے کے علاوہ بھی بے خوابی کی دیگر نشانیاں بتائی ہیں۔ ان میں سونے میں تاخیراور صبح اچانک جلدی آنکھ کھل جانا بھی شامل ہے۔ اگر یہ معمول تین ماہ تک جاری رہے تواسے خطرناک قرار دیا جاسکتاہے۔
کینیڈا کے ماہرین نے کہا ہے کہ بزرگ افراد اگر مسلسل نیند کی خرابی کے شکار ہیں تو وہ حافظہ متاثر ہونے کے خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں اور آخرکار ڈیمنشیا اور الزائیمر کی جانب بھی بڑھ سکتے ہیں۔
سلیپ نامی جرنل میں شائع ایک تحقیق میں کل 26000 افراد شامل کئے گئے جن کی عمریں 45 سے 85 برس تھی۔ اس میں لوگوں سے نیند اور دماغی و نفسیاتی بیچیدگیوں کے متعلق ایک سوالنامہ بھروایا گیا۔ 2019 میں شروع کی گئی یہ تحقیق تین برس بعد مکمل ہوگئی ہے۔
اس کا خلاصہ ہے کہ اس عمر کے افراد کی نیند جتنی متاثر ہوگی اس کا اتنا ہی منفی اثر ان کی یادداشت پر پڑے گا۔ جبکہ کافی اور مناسب نیند والے افراد میں یادداشت کی کمی کا مسئلہ بہت ہی کم دیکھا گیا ہے۔
دوسری جانب ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ نیند کی کمی یا شدید بے خوابی سے دیگراکتسابی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ ان میں ایک سے زائد کام انجام دینے (ملٹی ٹاسکنگ) مشکل ہوجاتی ہے یا پھر ان میں توجہ اور ارتکاز بھی کمزور ہوجاتی ہے۔
ماہرین نے بستر پر پہلو بدلنے کے علاوہ بھی بے خوابی کی دیگر نشانیاں بتائی ہیں۔ ان میں سونے میں تاخیراور صبح اچانک جلدی آنکھ کھل جانا بھی شامل ہے۔ اگر یہ معمول تین ماہ تک جاری رہے تواسے خطرناک قرار دیا جاسکتاہے۔