اشفاق احمد کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 18 برس بیت گئے

اردو ادب میں کہانی لکھنے کے فن پر اشفاق احمد کو جتنا عبور تھا وہ بہت کم لوگوں کے حصہ میں آیا ہے۔


ویب ڈیسک September 07, 2022
اشفاق احمد 22 اگست 1925 کو بھارتی شہر ہوشیارپور میں پیدا ہوئے، فوٹو: فائل

نامور ادیب، افسانہ نگار،ڈرامہ نویس،دانشور، مترجم اور براڈ کاسٹر اشفاق احمد کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 18 برس گزر گئے۔

اردو ادب میں کہانی لکھنے کے فن پر اشفاق احمد کو جتنا عبور تھا وہ بہت کم لوگوں کے حصہ میں آیا۔

ادبی خدمات پراشفاق احمد کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اورستارہ امتیازکے اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

اشفاق احمد 22 اگست 1925 کو بھارتی شہر ہوشیارپور میں پیدا ہوئے، گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے اردو کیا۔

اشفاق احمد ریڈیو پر تلقین شاہ کے نام سے طنزومزاح میں سماج کی خرابیوں پر ضرب لگاتے تو سامعین مسحور ہو جاتے، پی ٹی وی پر ان کے پروگرام زاویہ اور بیٹھک عوام میں بے حد مقبول ہوئے ۔

اشفاق احمد کی تصانیف میں ایک محبت سو افسانے، اجلے پھول، سفر در سفر، کھیل کہانی، ایک محبت سو ڈرامے اور توتا کہانی جیسے بہترین شاہکار شامل ہیں۔

اشفاق احمد نے بطورمصنف واداکار فیچر فلم 'دھوپ اور سائے' بنائی لیکن بدقسمتی سے یہ باکس آفس میں ہٹ نہ ہو سکی۔

اشفاق احمد نے جنرل ضیاءالحق کے دور میں وفاقی وزارت تعلیم کے مشیر کی حیثیت سے بھی فرائض سرانجام دیئے۔

اشفاق احمد 7 ستمبر 2004 کو 79 برس کی عمر میں انتقال کر گئے لیکن اردو ادب کے لئے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں