تھر کے بیشتر قحط زدہ علاقے اب تک امداد سے محروم ہیں سیشن جج مٹھی کا انکشاف

تھر کی صورت حال میں غفلت کا ذمے دار محکمہ ریونیو اور ریلیف ہے،، رپورٹ


ویب ڈیسک March 18, 2014
حکومت سندھ نے ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ صرف عہدیداروں کو ہٹایا، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ فوٹو: آن لائن/فائل

KARACHI: سیشن جج مٹھی نے عدالت میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تھر کے بیشتر قحط زدہ علاقے اب تک امداد سے محروم ہیں اور ابھی تک 80 ہزار خاندان سرکاری اداروں کی راہ تک رہے ہیں۔

تھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف درخواستوں کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، سماعت کے دوران سیشن جج مٹھی اور سیکریٹری خوراک نے اپنی انکوائری رپورٹس پیش کیں جن کے مطابق تھر کی صورت حال میں غفلت کا ذمے دار محکمہ ریونیو اور ریلیف ہے، تھر میں 80 ہزار خاندانوں کو ابھی تک امداد نہیں ملی، سرکاری اسپتال میں ادویات بھی دستیاب نہیں ہیں جبکہ ڈاکٹروں کی غیر حاضری کی شکایات بھی دور نہیں ہو سکیں۔

دوران سماعت سیکریٹری صحت اقبال درانی نے کہا کہ تھر کی 40 میں سے 20 متاثرہ یونین کونسلوں میں عالمی اداروں کی مدد سے مہم شروع کردی گئی ہے اور اس کے علاوہ ٹھٹھہ سمیت سندھ کے 6 اضلاع میں صورت حال کے پیش نظر ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ حکومت سندھ نے ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ صرف عہدیداروں کو ہٹایا۔

عدالت نے نے قحط زدہ علاقوں میں خوراک اور ادویات کی کمی کا نوٹس لیتے ہوئے امداد کی فراہمی کے طریقہ کار اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے قیام اور پیشرفت سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ درخواستوں کی آئندہ سماعت 27 مارچ کو ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں