ایم کیو ایم پاکستان کی بقا ترقی وخوشحالی کی آخری امید ہے الطاف حسین
30 سالہ جدوجہد میں کارکن خاردار راہوں پر چلتے ہوئے ہر قسم کی قربانی دیتے رہے، الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی بقا وسلامتی اور ترقی وخوشحالی کی آخری امید ہے اور ایم کیو ایم کی حق پرستانہ جدوجہد دنیا بھر کے مظلوم ومحروم عوام کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی۔
ایم کیو ایم کے 30ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں رابطہ کمیٹی کے ارکان، منتخب عوامی نمائندوں اور مختلف شعبہ جات کے ارکان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ 30 سالہ تحریکی جدوجہد میں خوشی اور غم کے لمحات آتے رہے لیکن اس جدوجہد میں خوشیوں کے مقابلے میں غم، دکھوں، پریشانیوں اور جانی ومالی قربانیوں کا سلسلہ بہت زیادہ رہا، حق پرستی کی تحریک آگ اور خون کے دریا عبورکرتی رہی، تحریک کے پرعزم اور مخلص ساتھی، خاردار راہوں پر چلتے ہوئے اپنے پیروں اور بدن کو زخمی کرتے رہے اور حق پرستانہ جدوجہد کی پاداش میں ہر قسم کی قربانی حتیٰ کہ جانوں کی بھی قربانیاں دیتے رہے جس کے نتیجے میں ایم کیو ایم آج ایک تناور درخت کی شکل اختیارکرچکی ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ نظریاتی تحریکوں کی جدوجہد پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی باڑ ثابت ہوتی ہے، اس راہ پر چلنے والوں کو انگنت آزمائشوں اور امتحانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور راہ حق پر چلنے والے اپنے پیر اور بدن کو لہولہان کرتے ہوئے منزل پر پہنچا کرتے ہیں لیکن حق پرستی کی راہ میں آنے والے امتحانات کا جو ثابت قدمی سے سامنا کرتا ہے وہی کامیابی پاتا ہے اور جو دلبرداشتہ ہوکر مایوس ہوجائے یا بددل ہوکر گھر بیٹھ جائے تو منزل بھی ایسے لوگوں کا ساتھ چھوڑ جایا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کی حق پرستانہ جدوجہد ہزارہا مخالفتوں کے باوجود ترقی، خوشحالی اور مقبولیت کی جانب گامزن ہے اور ملک بھر کے مظلوم عوام تیزی سے ایم کیو ایم کا حق پرستانہ پیغام سمجھ کر اس میں شمولیت اختیار کررہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اب ملک بھر کے عوام کو یہ یقین ہوتا جارہا ہے کہ پاکستان کی بقا وسلامتی اور ترقی وخوشحالی کے لئے ایم کیو ایم آخری امید ہے۔
ایم کیو ایم کے 30ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں رابطہ کمیٹی کے ارکان، منتخب عوامی نمائندوں اور مختلف شعبہ جات کے ارکان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ 30 سالہ تحریکی جدوجہد میں خوشی اور غم کے لمحات آتے رہے لیکن اس جدوجہد میں خوشیوں کے مقابلے میں غم، دکھوں، پریشانیوں اور جانی ومالی قربانیوں کا سلسلہ بہت زیادہ رہا، حق پرستی کی تحریک آگ اور خون کے دریا عبورکرتی رہی، تحریک کے پرعزم اور مخلص ساتھی، خاردار راہوں پر چلتے ہوئے اپنے پیروں اور بدن کو زخمی کرتے رہے اور حق پرستانہ جدوجہد کی پاداش میں ہر قسم کی قربانی حتیٰ کہ جانوں کی بھی قربانیاں دیتے رہے جس کے نتیجے میں ایم کیو ایم آج ایک تناور درخت کی شکل اختیارکرچکی ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ نظریاتی تحریکوں کی جدوجہد پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی باڑ ثابت ہوتی ہے، اس راہ پر چلنے والوں کو انگنت آزمائشوں اور امتحانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور راہ حق پر چلنے والے اپنے پیر اور بدن کو لہولہان کرتے ہوئے منزل پر پہنچا کرتے ہیں لیکن حق پرستی کی راہ میں آنے والے امتحانات کا جو ثابت قدمی سے سامنا کرتا ہے وہی کامیابی پاتا ہے اور جو دلبرداشتہ ہوکر مایوس ہوجائے یا بددل ہوکر گھر بیٹھ جائے تو منزل بھی ایسے لوگوں کا ساتھ چھوڑ جایا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کی حق پرستانہ جدوجہد ہزارہا مخالفتوں کے باوجود ترقی، خوشحالی اور مقبولیت کی جانب گامزن ہے اور ملک بھر کے مظلوم عوام تیزی سے ایم کیو ایم کا حق پرستانہ پیغام سمجھ کر اس میں شمولیت اختیار کررہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اب ملک بھر کے عوام کو یہ یقین ہوتا جارہا ہے کہ پاکستان کی بقا وسلامتی اور ترقی وخوشحالی کے لئے ایم کیو ایم آخری امید ہے۔