رشوت پر جھگڑے پر کلرک کے ہاتھوں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کی پٹائی
کلرک فاروق چانڈیو نے کامران شیخ سے اپنے حصے کی رقم کا تقاضہ کیا تو کامران شیخ نے دینے سے انکار کردیا ۔
ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں تعینات ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کامران شیخ اور کلرک فاروق چانڈیو کے درمیان مبینہ طور پر رشوت کی حصے داری پر جھگڑا ہوگیا ۔
ذرائع کے مطابق ملیر جیل میں معمول کے تحت جیلر کامران شیخ مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض قیدیوں کو رہا کرنے میں مصروف تھا کہ اس دوران ایک قیدی کی رہائی کے عوض کامران شیخ نے اس کے گھر والوں سے ایک لاکھ روپے کا تقاضہ کیا تاہم معاملات ساٹھ ہزار روپے میں طے ہوگئے ۔
اسی دوران ان کے ساتھ ہی تعینات کلرک فاروق چانڈیو نے بھی کامران شیخ سے اپنے حصے کی رقم کا تقاضہ کیا تو کامران شیخ نے دینے سے انکار کردیا ۔
قیدی کے اہل خانہ سے رقم وصول کرنے کے بعد کامران شیخ نے اسے رہا کردیا لیکن اس بات پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی ۔ کلرک فاروق چانڈیو نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کامران شیخ کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ۔
اس موقع پر جیل کے دیگر عملے نے فوری طور پر بیچ بچائو کرایا اور معاملہ رفع دفع کیا ۔ ملیر جیل میں ایک کلرک کے ہاتھوں افسر کی پٹائی نہ صرف محکمے کی بلکہ ملیر جیل کی انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔
کامران شیخ کو محکمہ جیل خانہ جات کا لاڈلا کہا جاتا ہے ۔ ان کا جب اور جس کے خلاف دل چاہتا ہے یہ عدالت میں پیٹیشن دائر کردیتے ہیں اسی بنا پر یہ مسٹر پٹیشنر کے نام سے بھی مشہور ہیں ۔ انہی عادات کی وجہ سے دیگر افسران بھی کامران شیخ سے کھنچے کھنچے رہتے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق ملیر جیل میں معمول کے تحت جیلر کامران شیخ مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض قیدیوں کو رہا کرنے میں مصروف تھا کہ اس دوران ایک قیدی کی رہائی کے عوض کامران شیخ نے اس کے گھر والوں سے ایک لاکھ روپے کا تقاضہ کیا تاہم معاملات ساٹھ ہزار روپے میں طے ہوگئے ۔
اسی دوران ان کے ساتھ ہی تعینات کلرک فاروق چانڈیو نے بھی کامران شیخ سے اپنے حصے کی رقم کا تقاضہ کیا تو کامران شیخ نے دینے سے انکار کردیا ۔
قیدی کے اہل خانہ سے رقم وصول کرنے کے بعد کامران شیخ نے اسے رہا کردیا لیکن اس بات پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی ۔ کلرک فاروق چانڈیو نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کامران شیخ کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ۔
اس موقع پر جیل کے دیگر عملے نے فوری طور پر بیچ بچائو کرایا اور معاملہ رفع دفع کیا ۔ ملیر جیل میں ایک کلرک کے ہاتھوں افسر کی پٹائی نہ صرف محکمے کی بلکہ ملیر جیل کی انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔
کامران شیخ کو محکمہ جیل خانہ جات کا لاڈلا کہا جاتا ہے ۔ ان کا جب اور جس کے خلاف دل چاہتا ہے یہ عدالت میں پیٹیشن دائر کردیتے ہیں اسی بنا پر یہ مسٹر پٹیشنر کے نام سے بھی مشہور ہیں ۔ انہی عادات کی وجہ سے دیگر افسران بھی کامران شیخ سے کھنچے کھنچے رہتے ہیں ۔