خاتون کے سونگھنے کی حس رعشے کی تشخیص کا ٹیسٹ بن گئی

خاتون کی صلاحیت کا علم ہونے کے بعد سے سائنس دان عارضے کی تشخیص کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے

جوئے ملن سونگھ کر رعشے کی بیماری کا بتا سکتی ہیں

سائنس دانوں نے سونگھ کر رعشے کا پتہ لگانے والی خاتون کی مدد سے بیماری کی تشخیص کے لیے ایک ٹیسٹ تشکیل دیا ہے۔

اسکاٹ لینڈ کے شہر پرتھ سے تعلق رکھنے والی جوئے ملن کی صلاحیت کا علم ہونے کے بعد سے سائنس دان عارضے کی تشخیص کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔

72 سالہ خاتون نے اس بات پر غور کیا کہ ان کے آنجہانی شوہر لیس جب 33 برس کے تھے تو ان کے اندر ایک مختلف مہک پیدا ہوگئی تھی۔ ایسا ان کے اس بیماری میں مبتلا ہونے سے تقریباً 12 برس پہلے ہوا جس کے بعد ان کے دماغ کے حصے سالوں پر محیط عرصے میں بتدریج ناکارہ ہوتے رہے۔

جوئے ملن نے بتایا کہ ان کے شوہر میں سے مشک کے جیسی خوشبو آتی تھی۔ ان کے خاوند کا انتقال 2015 میں 65 برس کی عمر میں ہوا۔


ان کا مشاہدہ سائنس دانوں کی دلچسپی کا مرکز بنا اور انہوں نے اس ان کی سونگھنے کی صلاحیت اور اس تحقیق میں مبتلا لوگوں میں بیماری کی تشخیص میں مدد کے لیے تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔

سالوں کی تحقیق کےبعد یونیورسٹی آف مانچسٹر کےمحققین ایک معائنہ تشکیل دے کر کامیابی سے ہمکنار ہوئے جس میں صرف ایک کاٹن بڈ گردن کے پچھلے حصے پر پھیرکر پارکنسنز بیماری کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔

محققین نے بیماری سے متعلقہ مالیکیول کی شناخت کے لیے نمونوں کا استعمال کیا تاکہ بیماری میں مبتلا لوگوں میں اس عارضے کی شناخت کی جاسکے۔

فی الحال پارکنسنز بیماری کے لیے کوئی حتمی ٹیسٹ نہیں ہے۔ بیماری کی تشخیص مریض میں موجود علامات اور میڈیل ہسٹری دیکھ کر کی جاتی ہے۔
Load Next Story