بچوں میں دل کی بیماریاں

 علامات کیا ہوتی ہیں ؟ اسباب کیا ہیں ؟ اور علاج کیسے کریں؟

 علامات کیا ہوتی ہیں ؟ اسباب کیا ہیں ؟ اور علاج کیسے کریں؟ ۔ فوٹو : فائل

پاکستان میں ہر سال 40 سے 50 ہزار بچے دل میں نقص لیے پیدا ہو رہے ہیں اور ان میں 80 فیصد بچوں کے دل میں سوراخ اور باقیوں کے دل کے والو ناقص ہوتے ہیں، انھی میں ایک دن کی عمر سے لے کر چودہ سال کی عمر کے بچے شامل ہوتے ہیں۔

بچوں کو دل کا عارضہ اس دنیا کی فضا میں آنے سے پہلے بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی زندگی کے پہلے چند منٹ کے دوران میں یا بعد میں ناقص دیکھ بھال کے باعث بھی وہ دل کی کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔ہر 10 ہزار میں سے تقریباً 7 بچے موروثی طور پر دل میں نقائص لیے پیدا ہوتے ہیں۔

دل میں پیدائشی سوراخ کی علامات

ایٹریل سیپٹل ڈیفکٹ دل کے دو اوپر چیمبروں ( اٹیریا ) کے درمیان دیوار (سیپٹم) میں ایک سوراخ کو کہتے ہیں اور یہ حالت پیدائش کے وقت موجود ہوتی ہے۔ چھوٹے نقائص جو دل میں پائے جاتے ہیں کبھی کوئی مسئلہ نہیں بنتے۔ کچھ چھوٹے ایٹریل سیپٹل نقائص بچپن یا ابتدائی بچپن میں ہی بند ہو جاتے ہیں۔

یہ سوراخ خون کی مقدار کو بڑھاتا ہے جو پھیپھڑوں سے بنتا ہے۔ ایک بڑا دیرینہ ایٹریل سیپٹل نقص دل اور پھیپڑوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ پیچیدگیوں کو روکنے کے لیے ایٹریل سپٹل نقصان کو ٹھیک کرنے کے لیے یا تو سرجری کی جاتی ہے یا ڈیوائس کی بندش ضروری ہو سکتی ہے۔

دل میں سوراخ کی علامات

ایٹریل سیپٹل نقائص کے ساتھ پیدا ہونے والے بہت سے بچوں میں کوئی علامت نہیں ہوتی ہیں، علامات جوانی میں ظاہر ہوسکتی ہیں۔ ایٹریلسیپٹل خرابی کی علامات میں شامل ہو سکتے ہیں۔

سانس کی قلت

خاص طور پر ورزش کرتے وقت تھکاوٹ، ٹانگوں پیروں یا پیٹ میں سوجن، دل کی دھڑکن تیز ہونا یا دھڑکیں رکنا، اسٹروک، دل کی گڑگڑاہٹ ایک ایسی تیز آواز جو اسٹیتھواسکوپ کے ذریعے سنی جاسکے۔ چیک اپ کے دوران دل کی گڑگڑاہٹ سننے سے بچے کے ڈاکٹر کو الیٹریل سیپٹل نقص یا دل کی دوسری خرابی کا شبہ ہو سکتا ہے ، مشتبہ دل کی خرابی کے لیے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں۔ ایکو کارڈیو گرام، ایٹریل سیپٹل خرابی کی تشخیص کے لیے یہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ٹیسٹ ہے۔ سینے کے ایکسرے کے ذریعے پھیپھڑوں کی حالت معلوم کی جاتی ہے۔

ان عوارض کا تعلق بچے کی نشوونما کے مراحل سے ہے۔ اس سے پیدا ہونے والے نقائص مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ دل کے اوپر کے خانوں یعنی Auricles کے درمیان کے پردے میں سوراخ۔

2۔دل کے نیچے کے خانوں یعنی Ventricles کے درمیان کے پردے میں سوراخ۔

3۔دل کے چاروں خانوں میں سے کسی ایک کے valve میں نقص یا کئی والوو خراب ہو سکتے ہیں۔

4۔ زیادہ تر تکالیف سیدھی طرف رونما ہوتی ہیں۔

یہ ماں سے بچے کو یا بچے کو خود Acute Rheumatic Fever کے باعث لاحق ہو سکتے ہیں۔ شوگر کے مرض والی ماؤں یا نشے کی عادی ماؤں کے بچوں میں دل کی بیماریاں یا نقائص زیادہ نظر آتے ہیں۔

بچوں کی عمر کے 16 ویں یا 18 ویں ہفتے کے دوران انکے دل کے نقائص کا علم ہو جاتا ہے۔ بچوں اور بڑوں دونوں کو دل کی بیماری روزمرہ کے معمولات کی ادائیگی میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔

دل میں نقص کی علامات

1۔بچے کے دل میں نقص کے ہونے کا علم چوتھے ماہ میں ہی ہو جاتا ہے۔ بچے کے ہونٹ، چہرہ یا پورا جسم نیلاہٹ مائل ہو جاتا ہے۔ یہ نیلاہٹ ہونٹوں کے علاوہ ناک کے نتھنوں، کانوں کی لو، ناخن اور ہاتھ کی انگلیوں پر بھی نظر آتی ہے، کبھی کبھار پلکوں کے نیچے نیلے گہرے حلقے بھی نمایاں ہو جاتے ہیں۔

2۔ بعض بچوں میں یہ علامات چند دن کے بعد خودبخود ٹھیک ہو جاتی ہیں لیکن اگر انھوں نے کوئی بھی مشقت کا کام کیا یا زیادہ بھاگ دوڑ کی تو دوبارہ پیدا ہو جاتی ہیں۔

3۔ایسے بچوں کے ہاتھ پاؤں سرد رہتے ہیں۔

4۔ ان کے جسم کا درجہ حرارت 98 فارن ہائٹ سے کم رہتا ہے۔

5۔انگلیوں کے سرے موٹے ہوتے ہیں۔

6۔کبھی کبھار ناخن بھی موٹے ہوتے ہیں۔

7۔کھانسی مستقل رہتی ہے۔

8۔ذرا سی بھاگ دوڑ سے سانس پھول جاتا ہے۔

9۔جسم کے اندرونی حصوں سے کسی وقت خون بھی رس سکتا ہے۔

10۔موسم کی تبدیلی ان پر فوراً اثرانداز ہوتی ہے ، انھیں فوراً نزلہ زکام وغیرہ ہو جاتا ہے۔

11۔ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کمزور ہوتی ہے، قد مشکل سے بڑھتا ہے، اکثر دبلے ہوتے ہیں۔

12۔ اگر دل کے سامنے سوراخ ہے تو ہڈیاں اٹھی ہوئی بھی ہوسکتی ہیں۔

13۔ان کے سینے پر ہاتھ رکھنے سے دل کے بڑے موٹے حصے پر دھڑکن کی آواز غیر معمولی ہوتی ہے۔

14 ۔ دل کی آواز سننے پر گھٹی گھٹی سی دھیمی Murmur سنائی دیتی ہے۔ اس آواز کی وجہ سے ان کے دل کے والوو کی خرابی کا تعین کیا جاتا ہے۔

15۔ اگر دل کے سیدھے ہاتھ کی طرف کے والوو میں نقص ہو تو Murmur کی آواز زیادہ ہوتی ہے اور اس کو زیادہ جگہ پر سنا جاسکتا ہے۔ ایسے بچوں کی زندگی کم ہوتی ہے۔

ایسے بچوں کو سردی سے زیادہ بچانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی دیکھ بھال بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے۔ ان کی غذا کا بھی خاص خیال رکھنا پڑتا ہے انھیں ہلکی اور زود ہضم غذا دینی چاہیے۔ ان کے جسم پر آہستہ آہستہ مالش کرنی چاہیے تاکہ دوران خون بالکل ٹھیک رہے۔

1۔Hypertension

بعض بچوں میں پیدائشی طور پر B.P ہائی ہوتا ہے اور ان کا B.P ہمیشہ ہائی رہتا ہے۔ ان کے سر میں درد ہوتا ہے تو یہ سر پر ہاتھ مارتے ہیں۔ غنودگی کا شکار رہتے ہیں، بے چین ہوتے ہیں، ان کی نبض بہت تیز چلتی ہے، پسینہ عام بچوں کے مقابلے میں زیادہ آتا ہے، ان کی نظر بھی کمزور ہوتی ہے۔

2۔Rheumatic Fever

اس بیماری میں دل کے والوو زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ حلق میں خصونت کے ساتھ اگر 3 ہفتوں میں مندرجہ ذیل علامت ہوتو یہ Rheumatic Fever کی عکاس ہیں۔بخار، سستی، جوڑوں میں درد، جوڑوں کا بڑھنا، جھٹکے نما دوروں کا پڑنا، ایکسرے میں دل بڑھا دکھائی دینا۔

3۔Bacterial Endocarditis

بیکٹریل اینڈوکارڈائیٹس اس کی علامات میں بخار، متلی، بھوک کا نہ لگنا، انگلیوں کی پوروں کا موٹا ہوجانا، ناخن کا گلوائی میں گہرا ہونا، چوٹ کی جگہ سے خون کا جلد اخراج ہونا، تلی کا بڑھ جانا شامل ہیں۔

4۔Cardic Faillure

دفعتاً دل کا بند ہو جانا۔ یہ مرض دل میں 2 قسم کے نقص کے باعث ہوتا ہے۔

پیدائش کے وقت دل کے الٹے

حصے میں نقص کی علامات

1۔کمزوری(Weakness)، 2۔تھکاوٹ، 3۔ذرا سی زیادہ حرکت سے سانس کا پھولنا، 4۔پھیپھڑوں میں پانی پڑنا، 5۔دل کی اچھلتی ہوئی دھڑکن کا ہونا، 6۔نبض کا وقفے وقفے سے رک رک کر چلنا۔

2۔پیدائش کے وقت سے ہی دل کے سیدھی جانب نقص کی علامات

1۔گردن کے اطراف نبض کا تیز ہونا۔ 2۔جگر کا بڑھا ہوا ہونا یا بڑھ جانا۔ 3۔اعضائے رئیسہ پر ورم۔ 4۔نبض تیز ہونا۔

ایسے مریض کو فوراً آکسیجن لگانا چاہیے، بستر پر آرام سے لٹا دیں، نمک کا استعمال نہ کروائیں، پانی کا استعمال کم کروائیں۔

پیدائش کے وقت آکسیجن کی کمی سے تعلق رکھنے والے دل کے نقائص کی بیماریاں دو قسم کی ہوتی ہیں۔

1۔Acyanotic Diseases

جن سے جسم میں آکسیجن کی غیر معمولی کمی واقع نہیں ہوتی۔

2۔Cyanotic Diseases اس میں جسم میں آکسیجن کی غیر معمولی کمی واقع ہوتی ہے۔

آکسیجن کی غیر معمولی کمی نہ ہونے

سے متعلق بیماریاں

1۔Acynotic Heat Diseases

2۔Ventricular Septal Defect

یہ بیماری بچوں میں عام پائی جاتی ہے۔ اس میں زیادہ تر ونیٹریکل پردے کے اوپری حصے میں سوراخ ہوتے ہیں۔ عموماً یہ بچے کی پیدائش کے بعد بند ہوجاتے ہیں۔ اگر یہ بند ہونے سے رہ جائیں تو مندرجہ ذیل علامات پیدا ہو تی ہیں۔

1۔فشار خون کی زیادتی۔2۔دل کی جگہ سینے پر دل کی آواز کے ساتھ ساتھ پانی بہنے Murmur کی سی آواز کا سنائی دینا۔ 3۔بچے کا وزن عمر کے حساب سے نہ بڑھنا۔ 4۔دل کی تکونی حصے کی جگہ نیچے سے پانچویں پسلی کے قریب ہتھیلی رکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے دل ہتھیلی کو باہر کے رخ پر دھکیل رہا ہے۔ 5۔ دل کی دھڑکن کا احساس Palpitation۔ 6۔تھکاوٹ۔ 7۔ذرا سی حرکت سے دمہ کی شکایت۔

Arterial Septum Defect:دل کے اوپر کے خانوں کے درمیانی پردے میں نیچے کی طرف سوراخ پیدائش کے وقت رہ جاتے ہیں چند ہفتوں میں خودبخود بند ہوجاتے ہیں لیکن اگر بند ہونے سے رہ جائیں اور پردے میں ایک سوراخ ہو تو اس کیفیت کو Osteum Secundum Defect کہتے ہیں۔

اگر سوراخ زیادہ ہو تو Arterial Septum Defect کہتے ہیں لڑکوں کے مقابلے میں یہ مرض لڑکیوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

علامات: دل کا سست رفتاری سے کام کرنا ، بلند فشار خون، لیٹنے پر سانس پھولنا، دل کے نچلے خانوں کا بڑھا ہونا، دل کی گھٹی گھٹی سی آواز، قد نہ بڑھنا، دل کا بڑا ہو جانا، دل کے نچلے حصے کا بائیں طرف جھکاؤ، دل کے اندر کی بائیں شریان کا بند ہو جانا۔


Patent Duetus Arteriosis: بچے کی پیدائش سے 6 سے 1 ہفتے پہلے ماں سے جو خون کی شریان بچے کو خون سپلائی کرتی ہے وہ بند ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے دل کے اوپر کا بایاں خانہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ مرض بھی لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

علامات: دل کے اوپری حصے میں بائیں خانے کا بڑھا ہونا، بائیں نچلے خانے کے فعل میں غیر معمولی کمی، ہائی بلڈ پریشر، ذرا سے کام سے تھکاوٹ، ہونٹ، ناک کی نوک، زبان اور ناخن کا نیلا ہونا، ٹانگوں میں درد اور ورم، قد کا نہ بڑھنا جسمانی نشوونما میں کمی، سینے پر دل کی جگہ دل کی آواز کے ساتھ مشین چلنے کی سی آواز کا آنا۔

Pulmonary Stenosis :پھیپھڑوں میں شریانوں کے داخل ہونے کی جگہ پر واقع Valves سخت تنگ اور موٹے ہو جاتے ہیں۔

علامات: مریض کی نشوونما کم رہتی ہے، ذرا سے کام سے تھکاوٹ، سانس پھولنا، زبان، ہونٹ، ناک کے سرے اور ناخن کا نیلا ہوتے رہنا یا مستقل نیلا رہنا، دل کے دائیں حصے کا سست رفتاری سے کام کرنا، سینے پر دل کی جگہ دل کی آواز کے ساتھ کیمرے کے بٹن کے دبانے کی سی آواز آنا۔

Mitral Setnosis: جوڑوں کے درد کا بخار لاحق ہونے کے کئی سال بعد دل کے بائیں دونوں خانوںکے درمیان کا Valves سکڑنا شروع ہو جاتا ہے۔

علامات: ذرا سی حرکت سے سانس پھولنا، بلغم کے ساتھ خون آنا، دل کے سکڑنے کے عمل سے ذرا پہلے اس کے ساتھ پانی کے بہنے کی سی آواز کا آنا۔

Aortic Stenosis:یہ Value موروثی نقائص کے باعث تنگ ہو جاتے ہیں، یہ مرض لڑکوں میں زیادہ ہو جاتا ہے۔

علامات: ذرا سے کام یا حرکت سے تھکاوٹ کا احساس، ذرا سی حرکت یا کام سے سانس پھولنا، دل سکڑنے کی آواز کے ساتھ پانی بہنے کی آواز کا آنا، دل کا بہت سست رفتاری سے کام کرنا، بے ہوش ہو جانا، ذہنی پسماندگی۔

Coaractation of Arrata: اے آرٹا نیچے کی طرف آتے ہوئے آدھی کمان کی مانند تنگ ہو جاتا ہے۔

علامات: ہائی بلڈ پریشر، دل کا سست رفتار سے کام کرنا، دل کے سکڑنے کی آواز کے ساتھ پانی بہنے کی آواز کا آنا۔

Types of Cyanotic Diseases: اس کی 12 اقسام ہیں۔

Fallottetrology میں مندرجہ ذیل کیفیات کا یکجا ہونا دکھائی دیتا ہے:

1۔Pulmonary Stenosis۔ 2۔Ventrical Septum Defect۔3۔Over riding of aorta۔4۔Right Ventricular Hypertrophy

علامات: سانس پھولنا، زبان، ہونٹ، ناک کی نوک اور ناخن نیلے، عموماً مریض کا حاجت روائی کی سی کیفیت میں بیٹھنا، نشوونما کا کمزور ہونا، دل کے سکڑنے کی آواز کے ساتھ ایک اور آواز کا آنا، انگلیوں کے سروں کا موٹا ہونا۔

Second type of cynotic disease is transposition of great arteries

اس مرض میں اے آرٹا اور پلمونری شریان اپنی جگہ پیدا ہونے کے بجائے دوسری جگہ پیدا ہو جاتے ہیں یہ مرض لڑکوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

علامات: جسم کا نیلا پڑنا، نشوونما کمزور، سانس کا ہر وقت پھولنا، دل کا بار بار بند ہوجانا۔

ہومیوپیتھک علاج(ادویات)

Hypertension: اگر بچوں میں خون کا دباؤ 130/85 تک پہنچ جائے تو دوا ہے کالی فیروسایانٹیمKali Ferrocyanatum 30

2۔Rhematic Fever:

1۔اورم میٹAuram 30

2۔ریٹآکس Rhustox 30

3۔Bacterial Endocardities:

ناجاNaja 12، کیکٹس گرینڈی فلورا Cactus Grandiflloru 30، ڈیجی ٹیلس Digitalis 30

4۔Cardic Failure:

1۔کافیاCaffea 30

2۔پیشاب آور دوا ۔ لیکاسسLachesis 30۔3۔ڈیجی ٹیلسDigitalis 6۔

5۔ پیدائش کے وقت آکسیجن کی کمی، یا غیر معمولی کمی کا نہ ہونا

1۔لائیکوپسLycopus Virginicus 30

2۔یوپاسUpas Lientee 6

6۔Arterial Septum Defect

گیلن تھسGalanthus Nivalis (3-6)

2۔لیکاسLachessiss 200

7۔Patent Ductus

1۔کروٹیلس کاس ویلا Crotalos Cascavella 30ایک خوراک صبح۔

2۔کیکٹس Cactus 12 ایک خوراک دوپہر۔

3۔ایکونائٹAconite 30 ایک خوراک سوتے وقت

4۔ٹیبیکمTabacacum 200 ہفتے میں ایک بار۔

8۔ Pulmonary Stenosis۔ ڈیجیٹیلسDigitalis 30

2۔کریلیگس Caralegus 30،

3۔ناجاNaja 30

9۔Mitroal Stenosis:

1۔لائی کوپس ورجینکسLycopus Virginicus 30

2۔ایپس ملیفیکاApis Mellifica 30

10۔Aortic Stenosis:

1۔ایگنیشیاIgnatia 6

2۔فاسفورس Phosphorus 30

3۔آرسینک البمArs. alb 3x

4۔ڈیجی ٹیلس Digitalis 30

11۔Coaractation of Aorta

1۔جیلسیمیمGelsemium 30

2۔ڈیجی ٹیلس Degitalis 30

3۔لائی کوپسLycopus 30

12۔Types of Cyanotic Diseases

1۔لاروسیراسLaurocersus Q

2۔کیکٹس Cactus 30

3۔ڈیجی ٹیلس Digitalisis 30

13۔Second Type of Cynatic Diseases

1۔ انٹی مونیم ٹارٹAntimonium Tart 12

2۔آئی برس Iberis Q
Load Next Story