ڈیڑھ ماہ میں 18 ارب ڈالرز مالیت کا پانی سمندر کی نذر
سیلابی پانی کی تقسیم کیلئے فارمولا موجود ہے مگر سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیمز نہیں بنائے گئے، آبی ماہر
سیلابی پانی کو زراعت صنعت اور کمرشل استعمال میں لانے کے لیے جھوٹے بڑے آبی ذخائر نہ ہونے صرف ڈیڑھ ماہ کے قلیل عرصے میں 18 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا پانی سمندر کی نذر ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کو حاصل ہونے والی مختلف حکومتی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق 16 جولائی سے 3 ستمبر تک صرف دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب سے اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے، اس دوران ڈاؤن اسٹریم کوٹری سے روزانہ ایک لاکھ 86 ہزار 131 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر کی نذر ہو چکا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مجموعی طور پر ڈیڑھ ماہ کے عرصہ میں 18 اعشاریہ 642 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں چلا گیا جب کہ پاکستان میں مجموعی طور پر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 13 اعشاریہ 64 ملین ایکڑ فٹ ہے یعنی پاکستان میں ذخیرہ کرنے سے بھی تین ملین ایکڑ فٹ زیادہ پانی سمندر میں چلا گیا ہے۔
آبی ماہر ڈاکٹر محسن عزیز نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں صوبوں کے درمیان سیلابی پانی کی تقسیم کا باقاعدہ فارمولا موجود ہے مگر اس سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے بڑے ڈیمز بنائے ہی نہیں گئے پانی کا تخمینہ لگانے کے لیے ایک فارمولا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ملین ایکڑ فٹ پانی کو زراعت انڈسٹری اور کمرشل استعمال میں لائیں تو اس سے ایک ارب ڈالر قیمت بنتی ہے اس حساب سے اب تک 18 ارب ڈالر کا قیمتی پانی سمندر کی نذر ہوچکا ہے جب کہ پاکستان میں پینے کے پانی کی سطح بھی بڑی تیزی کے ساتھ کم ہو رہی ہے۔