انڈونیشیا میں عوامی دلچسپی بڑھانے کے لیے آدم خور’زومبی‘ ٹرین کا اجرا

عوام ٹرینوں میں سفر کرتے ہوئے فنکاروں کو آدم خوروں کے روپ میں دیکھ کر محظوظ ہوسکتے ہیں


ویب ڈیسک September 10, 2022
انڈونیشیا نے عوامی ریلوے ٹرانسپورٹ میں نوجوانوں کی شمولیت کے لیے زومبی کردار بھرتی کئے ہیں۔ فوٹو: فرانس 24 ویب سائٹ

انڈونیشیا کے دارالحکومت، جکارتا کا ٹریفک دنیا کے ہولناک اور پرہجوم ٹریفک میں شمار ہوتا ہے۔ اب حکومت نے عوامی کو سرکاری ٹرین میں سفر کی ترغیب کے لیے ٹرینوں میں مفت زومبی شو کا اجرا کیا ہے۔

پہلے مرحلے میں ریپڈ ٹرانزٹ کمپنی نے ایک ریلوے اسٹیشن کو اور وہاں آنے والی ٹرین میں خون میں ڈوبے خونخوار کردار شامل کئے ہیں جنہیں دیکھ کر عوامی دلچسپی کے لیے زیادہ دلچسپی اور کچھ خوف کی وجہ بھی ثابت ہورہے ہیں۔

گزشتہ ماہ ایل آرٹی جکارتہ اور پینڈورا باکس انٹرٹینمنٹ کمپنی نے یہ پروگرام شروع کیا تاکہ لوگ اس ٹرانسپورٹ سسٹم کو استعمال کریں اور بالخصوص نوجوان اپنی سواریوں کے بجائے ٹرینوں میں سفر کریں۔

اب اسٹیشن پر پھٹے کپڑے اور لہو کے دھبے والے زومبی جابجا دکھائی دیتے ہیں۔ ان میں سے بعض کے دانت بڑے ہیں لیکن مکمل سفید آنکھوں والے عفریت زیادہ خوفناک دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مسافروں کی جانب بڑھتے ہیں، ان کا پیچھا کرتے ہیں اور اسٹیشن میں بنی خاص تاریک گلیوں میں ان کا پیچھا کرتے ہیں۔ تاہم یہ کسی کو ہاتھ نہیں لگاتے اور نہ ہی پکڑتے ہیں۔



اس دوران ایک پولیس افسر انہیں پکڑتا ہے جو خود بھی اس شو کا حصہ ہے۔ پھر جعلی خون سے بھری ٹرین میں ایک ٹی وی اینکر (فنکار) آکر کہتا ہے کہ شہر میں 'پینڈورا' وائرس پھیل گیا ہے جو تندرست افراد کو چلتی پھرتی لاشوں میں بدل دیتا ہے۔

پھر سپاہی نقلی بندوقوں کے ساتھ آکر اصل مسافروں کو بچاتے ہیں۔ لیکن یہ بھی ہوتا ہے زومبی کہیں سے بھی اچانک نمودار ہوجاتے ہیں اور آپ کو خوفزدہ بھی کرسکتے ہیں۔ اسٹیشن پر زومبی سے خبردار کا بورڈ بھی لگایا گیا ہے۔

اس پلیٹ فارم کو 2016 کی کوریائی فلم ٹرین ٹو بوسان کے نام پر 'ٹرین ٹو ایپوکلپس' یا سانحے کی ریل کا نام دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جکارتا 3 کروڑ آبادی کا شہر ہے اور عوام اپنی گاڑیوں میں سفر کرتی ہے جس کی وجہ سے وہ دھویں اور الودگی کا ایک مرکز بن چکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں