یوم فضائیہ
قوموں کی تاریخ میں کچھ خاص دنوں کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں 23 مارچ یوم پاکستان اور 14 اگست یوم آزادی کے بعد 6 ستمبر یعنی یوم دفاع خاص نوعیت کا حامل ہے۔ یہ وہ دن ہے جو آزادی کی راہ میں افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔
آزادی کے بعد سے ہی پاکستان کا وجود دشمن کی آنکھ میں بری طرح کھٹکتا تھا۔ آزادی کے فوری بعد پاکستان کے حصے کے پیسے دبانا ہو یا پاکستان پر تجارتی پابندیاں ازلی دشمن بھارت نے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ کسی بھی طرح پاکستان کا وجود دنیا کے نقشے سے مٹا دے۔
چھ ستمبر 1965 وہ دن تھا جب طاقت کے نشے میں چور بھارت نے پاکستان کا وجود مٹانے کے لیے دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ پاکستان پر حملہ کیا۔ بھارتی فوج یہ خواب آنکھوں میں سجائے آئی تھی کہ گزشتہ روز کی چائے ہم لاہور جم خانہ میں پیئیں گے، لیکن دشمن کے وہم و گمان بھی نہ تھا کہ بھارت کو یہ جارحیت کتنی مہنگی پڑے گی۔
بھارت یہ بھول گیا تھا کہ جنگ اسلحے ، گولہ بارود اور آلات حرب سے نہیں جذبہ ایمانی سے جیتی جاتی ہے۔ ہماری بری فوج ہو فضائیہ یا بحریہ جوانوں نے بہادری کی وہ داستانیں رقم کیں کہ دنیا انگشت بہ دنداں رہ گئیں۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا ، پاکستان کی مسلح افواج 7 گنا بڑے دشمن کو اس بری شکست سے دو چار کرے گی کہ دشمن دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو جائے گا۔
جنگ ہو یا دفاعی حکمت عملی کسی بھی ملک کی مسلح افواج میں فضائیہ کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ ستمبر 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بہادری ، جرات اور شجاعت کے وہ کارنامے سر انجام دیے جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔
پاک فضائیہ نے نہ صرف پاکستان آرمی کی پیش قدمی کے لیے راہ ہموار کی بلکہ دشمن کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھی اور دشمن کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کرکے بھارتی فضائی طاقت کی نہ صرف کمر توڑ دی بلکہ دشمن پر نفسیاتی برتری بھی حاصل کرلی۔ پٹھان کوٹ پر پاک فضائیہ کا حملہ اتنا شدید تھا کہ بھارتی فضائیہ کی پوری ایک اسکواڈرن کو ہمارے شاہینوں نے تباہ کر دیا۔ اس حملے میں بھارت کے کئی جہاز تباہ ہوئے۔
ستمبر 1965 کی جنگ ایم ایم عالم کی داستان شجاعت اور کارنامے کے بغیر بالکل ادھوری ہے۔ ایم ایم عالم نے نہ صرف تن تنہا دشمن کو پوری فارمیشن کا صفایا کیا جس میں 1 منٹ میں دشمن کے 5 طیاروں کو مار گرایا۔ جنگ کے پہلے 2 روز کے دوران پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارت کے 30 طیارے مار گرائے اور 10 کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ پاک فضائیہ نے ستمبر 1965 کی جنگ میں بھارت کے ٹوٹل104 طیارے تباہ کرکے جنگ میں دشمن کی فضائی برتری کا خواب چکنا چور کر دیا۔
پاک فضائیہ کی تاریخ میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہماری فضائیہ بالکل گراؤنڈ ہونے کے دہانے پر تھی۔ امریکی پابندیوں کے خوف سے دنیا کا کوئی بھی ملک نہ تو پاکستان کو جنگی طیارے بیچنے پر رضامند تھا نہ پرانے ایف 16 طیاروں کے لیے اسپیئر پارٹس مہیا کرنے کو تیار تھا۔ اس بے سرو سامانی کے عالم میں بھی پاک فضائیہ نے نہ صرف ہماری سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنایا بلکہ صرف 8 سال کے قلیل عرصے میں چین کی مدد سے دنیا کا جدید ترین جے ایف تھنڈر 17 طیارہ بنا کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
یہ وہی جے ایف تھنڈر 17 ہے جس نے 27 فروری 2019 کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس آپریشن میں فضائیہ کے شاہینوں نے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے نہ صرف بھارتی فضائیہ کی فضائی برتری کو شکست دی بلکہ بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی زندہ گرفتار کرکے بھارت پر نفسیاتی برتری حاصل کر لی۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پاک فضائیہ نے نہ صرف دیگر فورسز کے شانہ بشانہ قربانیاں دیں ، وہیں کائنیٹک آپریشنز کے ذریعے نہ صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور انفرا اسٹرکچر کو ختم کیا وہیں سر ویلنس اور ٹارگٹڈ فضائی کارروائیوں میں دہشت گرد گروپوں کی قیادت کو نشانہ بنا کر دہشت گرد عناصرکی کمر توڑ دی۔
دنیا کی عسکری تاریخ گواہ ہے کسی بھی فوج کی اصل طاقت تعداد اور جدید ہتھیار نہیں بلکہ عوام کی اپنی فوج کے لیے لازوال محبت اور غیر متزلزل حمایت ہوتی ہے۔ جنگ ہو یا امن پاکستان کی مسلح افواج نے کسی مشکل کی کسی بھی گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑا نہ کبھی عوام اور مسلح افواج کے مابین براہ راست رابطوں میں کسی خلیج کو حائل ہونے دیا ہے۔
زلزلہ یا سیلاب ہو یا کوئی اور قدرتی آفت پاک فضائیہ بلا تاخیر عوام کی مدد اور ریلیف کے لیے پہنچتی ہے۔ حالیہ سیلاب میں بھی پاک فضائیہ نے ریسکیو اور ریلیف ورک کے ساتھ ساتھ نہ صرف میڈیکل کیمپس لگا کر متاثرہ علاقوں میں عوام کو طبی سہولیات فراہم کیں بلکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیاء کی سپلائی کی سہولیات بھی فراہم کیں۔
حالت امن میں بھی ایئر اسپیس کی سر ویلینس سے لے کر موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنا ، موسم اور سیلاب کی پیشگی اطلاع میں بھی پاکستان ایئر فورس پیش پیش ہے۔ دور دراز علاقوں میں جہاں صحت اور تعلیم کی سہولیات میسر نہیں وہاں میڈیکل کیمپس اور تعلیمی اداروں کے قیام کے ذریعے پاک فضائیہ قومی ذمے داریوں میں بھی اپنا ڈالتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پسماندہ علاقوں کے تعلیمی اداروں میں فیلڈ ٹیمیں بھیج کر غریب نوجوانوں کو فضائیہ کی زیر سرپرستی چلنے والے کیڈٹ کالجز اور فضائیہ کے مختلف شعبوں میں براہ راست بھرتی کے مواقعے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
شاہین ووکیشنل ٹیکنیکل اداروں کے تحت ملک بھر کے پسماندوں علاقوں سے تعلق رکھنے والی غریب خواتین اور نوجوانوں کو مختلف ٹیکنیکل کورسز کے ذریعے برسر روزگار کیا جاتا ہے بلکہ ٹیکنیکل ٹریننگ حاصل کرنے والوں کو فضائیہ کے مختلف شعبوں میں بھرتی کے مواقع بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کی آبادی کا نصف خواتین پر مشتمل ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی میں خواتین کا اہم کردار ہوتا ہے۔
پاکستان جیسا ملک جس کی 50 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہو وہ ملکی ترقی میں خواتین کے براہ راست کردار کے بغیر ترقی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ پاک فضائیہ پاکستانی خواتین کی نہ صرف مسلح افواج میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے بلکہ لیڈی کیڈٹ کورس کے ذریعے فضائیہ کے مختلف شعبوں میں خواتین کی براہ راست شمولیت کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل اور نرسنگ کے شعبے میں خواتین کو تعلیم اور ٹریننگ دیکر مسلح افواج میں شامل کیا جاتا ہے۔ پاک فضائیہ کی پہلی شہید خاتون فائٹر پائلٹ نے اپنی قربانی سے یہ ثابت کیا کہ پاکستان کی خواتین بھی ملکی دفاع میں بہادری کی لازوال داستان رقم کرسکتی ہیں۔
آزادی کے بعد سے ہی پاکستان کا وجود دشمن کی آنکھ میں بری طرح کھٹکتا تھا۔ آزادی کے فوری بعد پاکستان کے حصے کے پیسے دبانا ہو یا پاکستان پر تجارتی پابندیاں ازلی دشمن بھارت نے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ کسی بھی طرح پاکستان کا وجود دنیا کے نقشے سے مٹا دے۔
چھ ستمبر 1965 وہ دن تھا جب طاقت کے نشے میں چور بھارت نے پاکستان کا وجود مٹانے کے لیے دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی تعداد کے ساتھ پاکستان پر حملہ کیا۔ بھارتی فوج یہ خواب آنکھوں میں سجائے آئی تھی کہ گزشتہ روز کی چائے ہم لاہور جم خانہ میں پیئیں گے، لیکن دشمن کے وہم و گمان بھی نہ تھا کہ بھارت کو یہ جارحیت کتنی مہنگی پڑے گی۔
بھارت یہ بھول گیا تھا کہ جنگ اسلحے ، گولہ بارود اور آلات حرب سے نہیں جذبہ ایمانی سے جیتی جاتی ہے۔ ہماری بری فوج ہو فضائیہ یا بحریہ جوانوں نے بہادری کی وہ داستانیں رقم کیں کہ دنیا انگشت بہ دنداں رہ گئیں۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا ، پاکستان کی مسلح افواج 7 گنا بڑے دشمن کو اس بری شکست سے دو چار کرے گی کہ دشمن دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو جائے گا۔
جنگ ہو یا دفاعی حکمت عملی کسی بھی ملک کی مسلح افواج میں فضائیہ کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ ستمبر 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بہادری ، جرات اور شجاعت کے وہ کارنامے سر انجام دیے جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔
پاک فضائیہ نے نہ صرف پاکستان آرمی کی پیش قدمی کے لیے راہ ہموار کی بلکہ دشمن کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھی اور دشمن کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کرکے بھارتی فضائی طاقت کی نہ صرف کمر توڑ دی بلکہ دشمن پر نفسیاتی برتری بھی حاصل کرلی۔ پٹھان کوٹ پر پاک فضائیہ کا حملہ اتنا شدید تھا کہ بھارتی فضائیہ کی پوری ایک اسکواڈرن کو ہمارے شاہینوں نے تباہ کر دیا۔ اس حملے میں بھارت کے کئی جہاز تباہ ہوئے۔
ستمبر 1965 کی جنگ ایم ایم عالم کی داستان شجاعت اور کارنامے کے بغیر بالکل ادھوری ہے۔ ایم ایم عالم نے نہ صرف تن تنہا دشمن کو پوری فارمیشن کا صفایا کیا جس میں 1 منٹ میں دشمن کے 5 طیاروں کو مار گرایا۔ جنگ کے پہلے 2 روز کے دوران پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارت کے 30 طیارے مار گرائے اور 10 کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ پاک فضائیہ نے ستمبر 1965 کی جنگ میں بھارت کے ٹوٹل104 طیارے تباہ کرکے جنگ میں دشمن کی فضائی برتری کا خواب چکنا چور کر دیا۔
پاک فضائیہ کی تاریخ میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہماری فضائیہ بالکل گراؤنڈ ہونے کے دہانے پر تھی۔ امریکی پابندیوں کے خوف سے دنیا کا کوئی بھی ملک نہ تو پاکستان کو جنگی طیارے بیچنے پر رضامند تھا نہ پرانے ایف 16 طیاروں کے لیے اسپیئر پارٹس مہیا کرنے کو تیار تھا۔ اس بے سرو سامانی کے عالم میں بھی پاک فضائیہ نے نہ صرف ہماری سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنایا بلکہ صرف 8 سال کے قلیل عرصے میں چین کی مدد سے دنیا کا جدید ترین جے ایف تھنڈر 17 طیارہ بنا کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
یہ وہی جے ایف تھنڈر 17 ہے جس نے 27 فروری 2019 کو آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس آپریشن میں فضائیہ کے شاہینوں نے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے نہ صرف بھارتی فضائیہ کی فضائی برتری کو شکست دی بلکہ بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی زندہ گرفتار کرکے بھارت پر نفسیاتی برتری حاصل کر لی۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پاک فضائیہ نے نہ صرف دیگر فورسز کے شانہ بشانہ قربانیاں دیں ، وہیں کائنیٹک آپریشنز کے ذریعے نہ صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور انفرا اسٹرکچر کو ختم کیا وہیں سر ویلنس اور ٹارگٹڈ فضائی کارروائیوں میں دہشت گرد گروپوں کی قیادت کو نشانہ بنا کر دہشت گرد عناصرکی کمر توڑ دی۔
دنیا کی عسکری تاریخ گواہ ہے کسی بھی فوج کی اصل طاقت تعداد اور جدید ہتھیار نہیں بلکہ عوام کی اپنی فوج کے لیے لازوال محبت اور غیر متزلزل حمایت ہوتی ہے۔ جنگ ہو یا امن پاکستان کی مسلح افواج نے کسی مشکل کی کسی بھی گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑا نہ کبھی عوام اور مسلح افواج کے مابین براہ راست رابطوں میں کسی خلیج کو حائل ہونے دیا ہے۔
زلزلہ یا سیلاب ہو یا کوئی اور قدرتی آفت پاک فضائیہ بلا تاخیر عوام کی مدد اور ریلیف کے لیے پہنچتی ہے۔ حالیہ سیلاب میں بھی پاک فضائیہ نے ریسکیو اور ریلیف ورک کے ساتھ ساتھ نہ صرف میڈیکل کیمپس لگا کر متاثرہ علاقوں میں عوام کو طبی سہولیات فراہم کیں بلکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیاء کی سپلائی کی سہولیات بھی فراہم کیں۔
حالت امن میں بھی ایئر اسپیس کی سر ویلینس سے لے کر موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنا ، موسم اور سیلاب کی پیشگی اطلاع میں بھی پاکستان ایئر فورس پیش پیش ہے۔ دور دراز علاقوں میں جہاں صحت اور تعلیم کی سہولیات میسر نہیں وہاں میڈیکل کیمپس اور تعلیمی اداروں کے قیام کے ذریعے پاک فضائیہ قومی ذمے داریوں میں بھی اپنا ڈالتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پسماندہ علاقوں کے تعلیمی اداروں میں فیلڈ ٹیمیں بھیج کر غریب نوجوانوں کو فضائیہ کی زیر سرپرستی چلنے والے کیڈٹ کالجز اور فضائیہ کے مختلف شعبوں میں براہ راست بھرتی کے مواقعے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
شاہین ووکیشنل ٹیکنیکل اداروں کے تحت ملک بھر کے پسماندوں علاقوں سے تعلق رکھنے والی غریب خواتین اور نوجوانوں کو مختلف ٹیکنیکل کورسز کے ذریعے برسر روزگار کیا جاتا ہے بلکہ ٹیکنیکل ٹریننگ حاصل کرنے والوں کو فضائیہ کے مختلف شعبوں میں بھرتی کے مواقع بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کی آبادی کا نصف خواتین پر مشتمل ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی میں خواتین کا اہم کردار ہوتا ہے۔
پاکستان جیسا ملک جس کی 50 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہو وہ ملکی ترقی میں خواتین کے براہ راست کردار کے بغیر ترقی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ پاک فضائیہ پاکستانی خواتین کی نہ صرف مسلح افواج میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے بلکہ لیڈی کیڈٹ کورس کے ذریعے فضائیہ کے مختلف شعبوں میں خواتین کی براہ راست شمولیت کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل اور نرسنگ کے شعبے میں خواتین کو تعلیم اور ٹریننگ دیکر مسلح افواج میں شامل کیا جاتا ہے۔ پاک فضائیہ کی پہلی شہید خاتون فائٹر پائلٹ نے اپنی قربانی سے یہ ثابت کیا کہ پاکستان کی خواتین بھی ملکی دفاع میں بہادری کی لازوال داستان رقم کرسکتی ہیں۔