مظفرگڑھ کے 13 مزدورجاں بحق ہوئے11 لاشیں پہنچ گئیں
تمام افرادکا تعلق بستی بیلے والاجتوئی سے ہے،روزگار کیلیے کراچی گئے تھے،علاقہ سوگوار ہے
بلدیہ ٹائون کراچی کی گارمنٹس فیکٹری کے سانحے میں ہلاک ہونے والے مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے 11 مزدوروں کی لاشیں گزشتہ روز علاقے میں پہنچیں توصف ماتم بچھ گئی جبکہ دوبھائیوں کو کراچی میں ہی سپردخاک کیاجائے گا، پورا علاقہ سوگوار ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس سانحے میں ضلع مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے درجنوں کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں جواپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے گھرسے دورروزی کمانے کے لیے گئے تھے۔ گزشتہ روز جن کارکنوں کی لاشیں بستی جھبیل اور بستی بیلے والا (بیٹ میرہزار خان) پہنچیں ان میں عبدالحمید' سانول حسین' ڈلو ولد امام بخش' رائے اقبال' مجاہد ولد خادم حسین' پرویز ولد محمد اقبال' پرویز ولد غلام سرور' تنویر ولد امام بخش' عبدالرئوف' دوبھائی نادرعباس' ماجد عباس پسران ہاشم' باپ بیٹا رفیق ولد غلام قادر اس کا بیٹا شعیب اور عامر ولد غلام مصطفی شامل ہیں۔
اطلاع ملتے ہی قرب و جوار کی بستیوں کے ہزاروں لوگ بستی میں پہنچ گئے۔ خورشید ولد رفیق نے جو زندہ بچ گیا ہے نے بتایا کہ فیکٹری میں جب آگ لگی تو مالکان نے کہا کہ مزدور باہر جانے کے بجائے مال باہر نکالیں ، میرے والد رفیق باہر آ چکے تھے مگر بھائی شعیب کوبچانے کے لیے واپس چلے گئے۔ نادراور ماجد کے ورثا کا کہنا ہے کہ وہ غریب ہیں اخراجات برداشت نہیں کرسکتے لہٰذا انھیں کراچی میں ہی سپردخاک کیاجائے گا ۔
بتایا گیا ہے کہ اس سانحے میں ضلع مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے درجنوں کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں جواپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے گھرسے دورروزی کمانے کے لیے گئے تھے۔ گزشتہ روز جن کارکنوں کی لاشیں بستی جھبیل اور بستی بیلے والا (بیٹ میرہزار خان) پہنچیں ان میں عبدالحمید' سانول حسین' ڈلو ولد امام بخش' رائے اقبال' مجاہد ولد خادم حسین' پرویز ولد محمد اقبال' پرویز ولد غلام سرور' تنویر ولد امام بخش' عبدالرئوف' دوبھائی نادرعباس' ماجد عباس پسران ہاشم' باپ بیٹا رفیق ولد غلام قادر اس کا بیٹا شعیب اور عامر ولد غلام مصطفی شامل ہیں۔
اطلاع ملتے ہی قرب و جوار کی بستیوں کے ہزاروں لوگ بستی میں پہنچ گئے۔ خورشید ولد رفیق نے جو زندہ بچ گیا ہے نے بتایا کہ فیکٹری میں جب آگ لگی تو مالکان نے کہا کہ مزدور باہر جانے کے بجائے مال باہر نکالیں ، میرے والد رفیق باہر آ چکے تھے مگر بھائی شعیب کوبچانے کے لیے واپس چلے گئے۔ نادراور ماجد کے ورثا کا کہنا ہے کہ وہ غریب ہیں اخراجات برداشت نہیں کرسکتے لہٰذا انھیں کراچی میں ہی سپردخاک کیاجائے گا ۔