فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر کے الیکٹرک کو دوبارہ نوٹس
کے الیکٹرک کو اوور بلنگ، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصولی سے روکا جائے، درخواست
سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کی فیول ایڈجسمنٹ اور ٹیکس کی مد میں بھاری چارجز لینے کیخلاف درخواست پر کے الیکٹرک اور نیپرا حکام کو سیشن جج اسلام آباد کے توسط سے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو فیول چارجز اور ٹیکس کی مد میں بھاری چارجز کی وصولی سے متعلق حافظ نعیم الرحمان کی کے الیکٹرک کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ حافظ نعیم الرحمن پیش ہوئے۔
وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ فیول چارجز کے نام پر شہریوں سے بڑی رقم لی جا رہی ہے۔ اربوں روپے شہریوں سے لیے گئے۔
عدالت نے حافظ نعیم کو موقف پیش کرنے کی اجازت دیدی۔ حافظ نعیم الرحمان نے موقف دیا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وجہ سے شہری بہت مشکلات کا شکار ہیں. میرے اپنے گھر کا بل 53 روپے فی یونٹ پڑ رہا ہے. ایف اے سی کی وجہ سے پورا ٹیرف متاثر ہوتا ہے. انکم ٹیکس سمیت متعدد اضافی ٹیکس لگائے جاتے ہیں.
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں اضافے کا میکنزم دیا گیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے موقف دیا کہ سب چارجز ملا کر ڈبل سے بھی زیادہ ہو رہے ہیں۔ کے الیکٹرک پرانے پلانٹ چلا رہی ہے۔ ان کی استعداد پر بات ہونی چاہیے۔ کے الیکٹرک نے کہا تھا کہ اپنی بجلی پیدا کریں گے۔ مگر کے الیکٹرک اپنی بجلی کہاں پیدا کر رہا ہے؟ نیپرا کے پاس کوئی میکنزم ہی نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیپرا کمیٹی فیول ایڈجسمنٹ چارجز طے کرتی ہیں۔ کے الیکٹرک اور نیپرا کا جواب آنے دیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہی 32 سال پرانے پلانٹ پر ہوگا تو چارجز بڑھیں گے۔ یہ پلانٹ لگا رہے ہیں تو ان کی قابلیت پر بات ہو رہی ہے۔
کے الیکٹرک کی طرف سے وکیل نے بھی کیس میں وکالت نامہ جمع کرادیا۔ عدالت نے کے الیکٹرک اور نیپرا حکام سے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے نیپرا حکام کو سیشن جج اسلام آباد کے توسط سے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کردی۔
دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کے الیکٹرک کو اوور بلنگ، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصولی سے روکا جائے۔ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، ٹی وی لائسنس فیس دیگر چارجز وصول کرنے سے بھی روکا جائے۔ کے الیکٹرک کے اکاؤنٹس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔ وفاق سے معاہدے کے مطابق کے الیکٹرک کو اپنی بجلی پیدا کرنے کا حکم دیا جائے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کے الیکٹرک نے 1300 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا وعدہ کیا۔ فیول ایڈجسمنٹ چارجز ناجائز ہیں۔ یہ اپنے خراب پلانٹ چلاتے ہیں اور نئے پلانٹ نہیں چلا رہے ہیں۔ فیول زیادہ استعمال ہوگا تو زیادہ چارجز لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو کوئی خسارہ نہیں فائدہ ہی فائدہ ہے۔ سارے دھندے میں کراچی کا پیسا جاتا ہے۔ کراچی کے شہریوں پر بل کی صورت میں بم پھینکنے جا رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عدالت نے کہا کہ اگر غلط ہو رہا ہے تو بل ایڈجسٹ ہوجائیں گے۔ کراچی کے شہریوں سے زیادتی کیخلاف ہیں۔ اربوں، کھربوں روپے کے الیکٹرک کے پاس جمع ہیں۔ ٹی وی لائسنس کی رقم کہاں جا رہی ہے۔ ٹی وی لائسنس کی رقم ہم کیوں ادا کریں۔ انکم ٹیکس کے چارجز ہم کیوں ادا کریں۔ سارے ٹیکسز بجلی کے بلوں میں لگا دیئے گئے۔ کے الیکٹرک ایک بار پھر عدالت کو گمراہ کر رہی ہے۔ کے الیکٹرک نے آج پھر عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ 62 ارب روپے سے متعلق سیکٹریری پانی و بجلی نے بیان دیا۔ کے الیکٹرک، ابراج کی ملی بھگت سب کے سامنے آچکی۔ کے الیکٹرک ایک مافیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے الیکٹرک مافیا کیخلاف لڑ رہی ہے۔ سپریم کورٹ تک صرف جماعت اسلامی ہی کے الیکٹرک کیخلاف گئی۔ باقی سیاسی جماعتیں کے الیکٹرک پر بات کیوں نہیں کرتیں۔ ہر وزیر اعظم کے الیکٹرک کا دفاع کرتے ہیں۔ عارف نقوی اور کے الیکٹرک مافیا کو سپورٹ کی جاتی ہے۔ ناجائز بل واپس ہوں گے۔ شہریوں کو بھی دیکھنا چاہیے ووٹ لینے والوں نے کیا کیا۔ ووٹ بھر بھر کے لینے والے کے الیکٹرک کیخلاف بات کیوں نہیں کرتے۔ دیگر سیاسی جماعتیں مکمل خاموش کیوں ہیں۔ کراچی سے پارلیمنٹ جانے والوں نے عوام کے لیے آج تک کیا کیا۔ کوئی دوسری پارٹی کے الیکٹرک کیخلاف نہیں آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کے الیکٹرک کیخلاف کارروائی ہونے لگتی ہے وزیر اعظم اس مافیا کو کیوں سپورٹ کرتے ہیں؟ مافیا کے حمایتیوں کا محاسبہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ والے مغرب کو خوش کرنے کے حوالے سے ٹرانسجینڈر سے متعلق قانون سازی کے لیے اکھٹے ہوجاتے ہیں۔ کے الیکٹرک مافیا کو سپورٹ کرنے کے لیے تمام پارٹیاں اکھٹی ہوجاتی ہیں۔ شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل نے فیول ایڈجسمنٹ سے متعلق کہا تھا کہ واپس لے لیں گے مگر ایسا ہوا نہیں ہے۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو فیول چارجز اور ٹیکس کی مد میں بھاری چارجز کی وصولی سے متعلق حافظ نعیم الرحمان کی کے الیکٹرک کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ حافظ نعیم الرحمن پیش ہوئے۔
وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ فیول چارجز کے نام پر شہریوں سے بڑی رقم لی جا رہی ہے۔ اربوں روپے شہریوں سے لیے گئے۔
عدالت نے حافظ نعیم کو موقف پیش کرنے کی اجازت دیدی۔ حافظ نعیم الرحمان نے موقف دیا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وجہ سے شہری بہت مشکلات کا شکار ہیں. میرے اپنے گھر کا بل 53 روپے فی یونٹ پڑ رہا ہے. ایف اے سی کی وجہ سے پورا ٹیرف متاثر ہوتا ہے. انکم ٹیکس سمیت متعدد اضافی ٹیکس لگائے جاتے ہیں.
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں اضافے کا میکنزم دیا گیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے موقف دیا کہ سب چارجز ملا کر ڈبل سے بھی زیادہ ہو رہے ہیں۔ کے الیکٹرک پرانے پلانٹ چلا رہی ہے۔ ان کی استعداد پر بات ہونی چاہیے۔ کے الیکٹرک نے کہا تھا کہ اپنی بجلی پیدا کریں گے۔ مگر کے الیکٹرک اپنی بجلی کہاں پیدا کر رہا ہے؟ نیپرا کے پاس کوئی میکنزم ہی نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیپرا کمیٹی فیول ایڈجسمنٹ چارجز طے کرتی ہیں۔ کے الیکٹرک اور نیپرا کا جواب آنے دیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہی 32 سال پرانے پلانٹ پر ہوگا تو چارجز بڑھیں گے۔ یہ پلانٹ لگا رہے ہیں تو ان کی قابلیت پر بات ہو رہی ہے۔
کے الیکٹرک کی طرف سے وکیل نے بھی کیس میں وکالت نامہ جمع کرادیا۔ عدالت نے کے الیکٹرک اور نیپرا حکام سے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے نیپرا حکام کو سیشن جج اسلام آباد کے توسط سے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کردی۔
دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کے الیکٹرک کو اوور بلنگ، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصولی سے روکا جائے۔ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، ٹی وی لائسنس فیس دیگر چارجز وصول کرنے سے بھی روکا جائے۔ کے الیکٹرک کے اکاؤنٹس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔ وفاق سے معاہدے کے مطابق کے الیکٹرک کو اپنی بجلی پیدا کرنے کا حکم دیا جائے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کے الیکٹرک نے 1300 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا وعدہ کیا۔ فیول ایڈجسمنٹ چارجز ناجائز ہیں۔ یہ اپنے خراب پلانٹ چلاتے ہیں اور نئے پلانٹ نہیں چلا رہے ہیں۔ فیول زیادہ استعمال ہوگا تو زیادہ چارجز لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو کوئی خسارہ نہیں فائدہ ہی فائدہ ہے۔ سارے دھندے میں کراچی کا پیسا جاتا ہے۔ کراچی کے شہریوں پر بل کی صورت میں بم پھینکنے جا رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عدالت نے کہا کہ اگر غلط ہو رہا ہے تو بل ایڈجسٹ ہوجائیں گے۔ کراچی کے شہریوں سے زیادتی کیخلاف ہیں۔ اربوں، کھربوں روپے کے الیکٹرک کے پاس جمع ہیں۔ ٹی وی لائسنس کی رقم کہاں جا رہی ہے۔ ٹی وی لائسنس کی رقم ہم کیوں ادا کریں۔ انکم ٹیکس کے چارجز ہم کیوں ادا کریں۔ سارے ٹیکسز بجلی کے بلوں میں لگا دیئے گئے۔ کے الیکٹرک ایک بار پھر عدالت کو گمراہ کر رہی ہے۔ کے الیکٹرک نے آج پھر عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ 62 ارب روپے سے متعلق سیکٹریری پانی و بجلی نے بیان دیا۔ کے الیکٹرک، ابراج کی ملی بھگت سب کے سامنے آچکی۔ کے الیکٹرک ایک مافیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے الیکٹرک مافیا کیخلاف لڑ رہی ہے۔ سپریم کورٹ تک صرف جماعت اسلامی ہی کے الیکٹرک کیخلاف گئی۔ باقی سیاسی جماعتیں کے الیکٹرک پر بات کیوں نہیں کرتیں۔ ہر وزیر اعظم کے الیکٹرک کا دفاع کرتے ہیں۔ عارف نقوی اور کے الیکٹرک مافیا کو سپورٹ کی جاتی ہے۔ ناجائز بل واپس ہوں گے۔ شہریوں کو بھی دیکھنا چاہیے ووٹ لینے والوں نے کیا کیا۔ ووٹ بھر بھر کے لینے والے کے الیکٹرک کیخلاف بات کیوں نہیں کرتے۔ دیگر سیاسی جماعتیں مکمل خاموش کیوں ہیں۔ کراچی سے پارلیمنٹ جانے والوں نے عوام کے لیے آج تک کیا کیا۔ کوئی دوسری پارٹی کے الیکٹرک کیخلاف نہیں آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کے الیکٹرک کیخلاف کارروائی ہونے لگتی ہے وزیر اعظم اس مافیا کو کیوں سپورٹ کرتے ہیں؟ مافیا کے حمایتیوں کا محاسبہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ والے مغرب کو خوش کرنے کے حوالے سے ٹرانسجینڈر سے متعلق قانون سازی کے لیے اکھٹے ہوجاتے ہیں۔ کے الیکٹرک مافیا کو سپورٹ کرنے کے لیے تمام پارٹیاں اکھٹی ہوجاتی ہیں۔ شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل نے فیول ایڈجسمنٹ سے متعلق کہا تھا کہ واپس لے لیں گے مگر ایسا ہوا نہیں ہے۔