زور دار دھماکوں کے بعد فیکٹری میں ہر طرف آگ پھیل گئی زخمی افراد
دھویںکی وجہ سے دم گھٹ گیاتھا،محمدراشد،سناہے مالکان سے بھاری بھتہ طلب کیا گیا تھا،ارشد،ایکسپریس سے گفتگو
بلدیہ ٹاؤن میں گارمنٹ فیکٹری میں تنخواہ ملنے پرسب ورکر بہت خوش تھے۔
دوسری منزل پرسلائی ڈپارٹمنٹ میں اپنے اپنے کام میں مشغول تھے کہ اسی دوران ایک زورداردھماکاہوا اور بجلی بندہوگئی اس کے بعد2اوردھماکوںکی آوازسنائی دی گئی جس کے بعدپوری عمارت کوآگ کے شعلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔بلدیہ ٹاؤن حب ریورروڈپرواقع علی انٹرپرائززگارمنٹس فیکٹری میں زخمی ہونے والے لیاری رانگی واڑہ مجاہد مسجدکے قریب گلی نمبر8کے رہائشی45سالہ شہزادعلی نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ وہ5 بچوں کاباپ ہے اورگزشتہ2ماہ سے مذکورہ گارمنٹس فیکٹری کے اسٹیچنگ ڈپارٹمنٹ میں جینزکی پینٹ سینے کا کام کرتاہے۔
فیکٹری کی عمارت کے بیسمنٹ میںکپڑے واش اور ان پرڈائینگ کاکام ہوتاہے جس وقت فیکٹری میں آگ لگی اس نے گارمنٹ فیکٹری کی بیسمنٹ میں ایک زورداردھماکے کی آواز سنی،دوسری منزل سے نیچے جانے کاایک مرکزی جبکہ دوسرا چھوٹادروازہ ہے جسے ایمرجنسی کے طورپراستعمال کیا جاتا تھا ، دونوں گیٹ کھلے رہتے تھے،بجلی بندہوجانے کے بعدآگ کے شعلے دکھائی دینے پر سب لوگ کام چھوڑکرچھوٹے دروازے کی جانب دوڑے تو وہ بندملااس نے اپنی جان بچانے کے لیے سب سے پہلے دوسری منزل سے چھلانگ لگادی ، بلندی سے کودنے کے باعث اس کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی ،ایک اور زخمی شہزاد علی نے بتایا کہ اسے جہاں تک یادہے20 سے25 لوگ چھلانگ لگاپائے تھے۔
اس کے بعد دوسری منزل کوبھی آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور دھواں پھیل گیاجس سے لوگوں کھانستے ہوئے کھڑکی سے دورہٹنے لگے اس کے بعد اسے چھیپاکی ایمبولینس میں ڈال کر سول اسپتال پہنچا دیا گیا۔زخمی ہونے والے33سالہ محمدارشد خان عرف محمد راشد نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ نیوکراچی کا رہائشی ہے جبکہ وہ فیکٹری میں گزشتہ6سال سے دوسری منزل پر قائم اسٹیچنگ ڈپارٹمنٹ میں کنسائی آپریٹرکا کام کر رہا تھا،ورکرزکی چھٹی میںآدھا گھنٹہ باقی تھاکہ کہ اچانک ایک زور دار دھماکاہوااس کے بعد 3 اوردھماکوں کی آوازکے بعد ورکر ایمرجنسی گیٹ کی طرف بھاگے تاہم وہاں سے ایک آگ کا گولہ آیا جس سے لوگ واپس مرکزی دروازے کی جانب بھاگے تاہم وہاں بھی آگ کی تپش اتنی شدیدتھی کہ کسی نے آگے جانے کی ہمت نہیںکی۔
اس نے دیکھاکہ کچھ ورکرز ایک کھڑی کو مشین کی مدد سے توڑرہے ہیں جس پر وہ بھی وہاں چلا گیا جب کھڑکی ٹوٹ گئی توکچھ لوگوں کے بعد وہ بھی کھڑکی کی چوکھٹ پکڑکرنیچے کی طرف جھول گیاجس پرنیچے سے کسی نے اس کے پیرمیں رسی کاسرا پھنسا دیا اور کہا کہ اوپر کھڑی میں باندھ دو جس پر اس نے رسی کا سرااوپرکی طرف کھڑے ایک ورکرکو پکڑا دیاجسے گرل میں باندھ دیا ،اس نے نیچے اترنے کے لیے جیسے ہی رسی پکڑی تو وہ اپنا توازن بر قرار نہیں رکھ سکا اور بلندی سے نیچے گر گیا جس سے اس کے پاؤں کا ٹخنہ ٹوٹ گیا۔
فیکٹری کے مالکان سے بھتہ مانگنے کے حوالے سے محمد ارشد نے بتایا کہ انھوں نے سنا تھا کہ مالکان کچھ لوگوں کوباقاعدگی سے بھتہ دیتے ہیں تاہم 5 کروڑ روپے بھتہ مانگے جانے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے،محمد ارشد نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ ان کا علاج پرائیوٹ اسپتال میں کرایاجائے تاکہ وہ جلدصحتیاب ہوجائے کیونکہ ان کے ساتھ بیوی بچوں کے علاوہ بیوہ والدہ بھی ساتھ رہتی ہیں۔ایک اورزخمی نوجوان عارف نے بتایا کہ وہ دوسری منزل پر موجودتھا کہ اچانک آگ آگ کا شور مچا اور انتہائی گھٹن چھاگئی جس سے سانس لینابھی دشوار ہوگیا۔
فوری طور پر کچھ سمجھ میں نہیں آیا اور اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا،بعدازاں جب اوسان کچھ بحال ہوئے توہر طرف افراتفری مچی ہوئی تھی،فوری طور پر عمارت کی کھڑکی کی جانب دوڑ لگائی ،اس وقت وہاں بہت رش تھا تاہم جیسے تیسے وہ رسی کے ذریعے چھلانگ لگانے میں کامیاب ہوگیاجس کے نتیجے میں اس کے سر پرگہری چوٹ لگی ۔
دوسری منزل پرسلائی ڈپارٹمنٹ میں اپنے اپنے کام میں مشغول تھے کہ اسی دوران ایک زورداردھماکاہوا اور بجلی بندہوگئی اس کے بعد2اوردھماکوںکی آوازسنائی دی گئی جس کے بعدپوری عمارت کوآگ کے شعلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔بلدیہ ٹاؤن حب ریورروڈپرواقع علی انٹرپرائززگارمنٹس فیکٹری میں زخمی ہونے والے لیاری رانگی واڑہ مجاہد مسجدکے قریب گلی نمبر8کے رہائشی45سالہ شہزادعلی نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ وہ5 بچوں کاباپ ہے اورگزشتہ2ماہ سے مذکورہ گارمنٹس فیکٹری کے اسٹیچنگ ڈپارٹمنٹ میں جینزکی پینٹ سینے کا کام کرتاہے۔
فیکٹری کی عمارت کے بیسمنٹ میںکپڑے واش اور ان پرڈائینگ کاکام ہوتاہے جس وقت فیکٹری میں آگ لگی اس نے گارمنٹ فیکٹری کی بیسمنٹ میں ایک زورداردھماکے کی آواز سنی،دوسری منزل سے نیچے جانے کاایک مرکزی جبکہ دوسرا چھوٹادروازہ ہے جسے ایمرجنسی کے طورپراستعمال کیا جاتا تھا ، دونوں گیٹ کھلے رہتے تھے،بجلی بندہوجانے کے بعدآگ کے شعلے دکھائی دینے پر سب لوگ کام چھوڑکرچھوٹے دروازے کی جانب دوڑے تو وہ بندملااس نے اپنی جان بچانے کے لیے سب سے پہلے دوسری منزل سے چھلانگ لگادی ، بلندی سے کودنے کے باعث اس کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی ،ایک اور زخمی شہزاد علی نے بتایا کہ اسے جہاں تک یادہے20 سے25 لوگ چھلانگ لگاپائے تھے۔
اس کے بعد دوسری منزل کوبھی آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور دھواں پھیل گیاجس سے لوگوں کھانستے ہوئے کھڑکی سے دورہٹنے لگے اس کے بعد اسے چھیپاکی ایمبولینس میں ڈال کر سول اسپتال پہنچا دیا گیا۔زخمی ہونے والے33سالہ محمدارشد خان عرف محمد راشد نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ نیوکراچی کا رہائشی ہے جبکہ وہ فیکٹری میں گزشتہ6سال سے دوسری منزل پر قائم اسٹیچنگ ڈپارٹمنٹ میں کنسائی آپریٹرکا کام کر رہا تھا،ورکرزکی چھٹی میںآدھا گھنٹہ باقی تھاکہ کہ اچانک ایک زور دار دھماکاہوااس کے بعد 3 اوردھماکوں کی آوازکے بعد ورکر ایمرجنسی گیٹ کی طرف بھاگے تاہم وہاں سے ایک آگ کا گولہ آیا جس سے لوگ واپس مرکزی دروازے کی جانب بھاگے تاہم وہاں بھی آگ کی تپش اتنی شدیدتھی کہ کسی نے آگے جانے کی ہمت نہیںکی۔
اس نے دیکھاکہ کچھ ورکرز ایک کھڑی کو مشین کی مدد سے توڑرہے ہیں جس پر وہ بھی وہاں چلا گیا جب کھڑکی ٹوٹ گئی توکچھ لوگوں کے بعد وہ بھی کھڑکی کی چوکھٹ پکڑکرنیچے کی طرف جھول گیاجس پرنیچے سے کسی نے اس کے پیرمیں رسی کاسرا پھنسا دیا اور کہا کہ اوپر کھڑی میں باندھ دو جس پر اس نے رسی کا سرااوپرکی طرف کھڑے ایک ورکرکو پکڑا دیاجسے گرل میں باندھ دیا ،اس نے نیچے اترنے کے لیے جیسے ہی رسی پکڑی تو وہ اپنا توازن بر قرار نہیں رکھ سکا اور بلندی سے نیچے گر گیا جس سے اس کے پاؤں کا ٹخنہ ٹوٹ گیا۔
فیکٹری کے مالکان سے بھتہ مانگنے کے حوالے سے محمد ارشد نے بتایا کہ انھوں نے سنا تھا کہ مالکان کچھ لوگوں کوباقاعدگی سے بھتہ دیتے ہیں تاہم 5 کروڑ روپے بھتہ مانگے جانے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے،محمد ارشد نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ ان کا علاج پرائیوٹ اسپتال میں کرایاجائے تاکہ وہ جلدصحتیاب ہوجائے کیونکہ ان کے ساتھ بیوی بچوں کے علاوہ بیوہ والدہ بھی ساتھ رہتی ہیں۔ایک اورزخمی نوجوان عارف نے بتایا کہ وہ دوسری منزل پر موجودتھا کہ اچانک آگ آگ کا شور مچا اور انتہائی گھٹن چھاگئی جس سے سانس لینابھی دشوار ہوگیا۔
فوری طور پر کچھ سمجھ میں نہیں آیا اور اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا،بعدازاں جب اوسان کچھ بحال ہوئے توہر طرف افراتفری مچی ہوئی تھی،فوری طور پر عمارت کی کھڑکی کی جانب دوڑ لگائی ،اس وقت وہاں بہت رش تھا تاہم جیسے تیسے وہ رسی کے ذریعے چھلانگ لگانے میں کامیاب ہوگیاجس کے نتیجے میں اس کے سر پرگہری چوٹ لگی ۔